اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ لَعَنَہُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَاَعَدَّلَہُمْ عَذَابًا مُّہِیْنًاo(الاحزاب:57)

’’بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کو اذیت دیتے ہیں اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے اور اُس نے ان کے لیے ذِلّت انگیز عذاب تیار کر رکھا ہے‘‘- 

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہ)سےروایت ہے کہ ایک آدمی کی لونڈی تھی جس سے اس کے موتیوں جیسے دو بیٹے تھے اوروہ حضور نبی کریم (ﷺ) کو (معاذاللہ) بُرا بھلا کہتی- وہ اسے منع کرتا اور جھڑکتا لیکن وہ نہ رکتی اور نہ باز آتی- ایک رات وہ اسی طرح رحمتِ کائنات (ﷺ) کا (نامناسب الفاظ میں) ذکرکرنے لگی جس پر اس صحابی رسول (ﷺ)کوصبر نہ ہواتو اس نے ایک خنجر اٹھاکراس کے پیٹ میں مارااوراس پرٹیک لگائی یہاں تک وہ اس (ملعونہ)کے آرپار ہوگیا-تورسول اللہ (ﷺ)نے ارشاد فرمایا: میں گواہی دیتاہوں کہ اس کاخون رائیگاں ہے‘‘- (المستدرك على الصحيحين ، كِتَابُ الْحُدُودِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’جس نے اللہ تعالیٰ کے محبّ کو دیکھا تو اس نے یقیناًاللہ کو دیکھ لیا-جس نے اپنے دل سے اللہ عزوجل کو دیکھا وہ اپنے باطن سے اس کے حضور میں داخل ہوا-ہمارا پروردگار موجود ہے جسے دیکھاجاسکتاہے -سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:’’عنقریب تم اپنے رب کو دیکھوگے جیسے چانداور سورج کو دیکھتے ہو‘‘-بھیڑ اسے دیکھنے میں حائل نہیں ہو سکتی- وہ آج دل کی آنکھوں سے دیکھا جاسکتاہے اور قیامت کے دن سر کی آنکھوں سے دیکھو گے-’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اوروہ سب کی سننے والا اور سب کو دیکھنے والاہے ‘‘-(الشورٰی:11)اس کے چاہنے والے اس سے راضی ہیں اس کے غیر سے نہیں -ماسوی اللہ کوچھوڑ کرصرف اسی سے مددچاہتے ہیں -فقر کی تلخی ان کیلیے شیرینی ہے-دنیا میں ان کے پاس فقر اوررضائے الٰہی ہے -فقر ان کیلیے نعمت خداوندی ہے ان کی ثروت ان کے فقر میں ہے ‘‘-(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

بے ادباں ناں سار ادب دی گئے ادباں توں وانجے ھُو
جیہڑے تھاں مٹی دے بھانڈے کدی نہ ہوندے کانجے ھُو
جیہڑے مڈھ قدیم دے کھیڑے ہوون کدی نہ ہوندے رانجھے ھُو
جیں دل حضور نہ منگیا باھُوؒ گئے دوہیں جہانیں وانجے ھُو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ہم  یہ سب کچھ کرسکتے ہیں اوراس سے بہت زیادہ حاصل کرسکتے ہیں بشرطیکہ ہم اس راہ سے انحراف نہ کریں جو عظیم ترین پیغمبرمحمد (ﷺ) نے ہمارے لیے متعین کی تھی-آپ کو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہم دنیا میں اپنامقام صرف اس وجہ سے  کھو بیٹھے کہ ہم نے کسی نہ کسی وجہ سے آپ (ﷺ) کےنقشِ پا پہ چلناچھوڑ دیا‘‘-(دی پاکستان ٹائمز ،25فروری1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

مردِ خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل حیات موت ہے اس پہ حرام
عشق دل جبرائیل، عشق دل مصطفٰےؐ
عشق خدا کا رسول، عشق خدا کا کلام (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر