دستک : عقیدہ ختم نبوت

دستک : عقیدہ ختم نبوت

دستک : عقیدہ ختم نبوت

مصنف: جون 2020

عقیدہ ختم نبوت

یہ دنیا دار الفتن ہے،اس میں طرح طرح کے فتنے ظہور پذیر ہوئے اور ہوتے رہیں گے-جیساکہ اسلام کے اول زمانہ میں معتزلہ، جبریہ، قدریہ اور کرامیہ کے نام سے فتنوں نے جنم لیا-اسی طرح اس دور میں ان سے بڑا فتنہ ’’فتنہ قادیانیت‘‘ہے جو نہ صرف اپنے آپ کو صحیح مسلمان سمجھتے ہیں بلکہ اپنے علاوہ دیگر مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں؛ اور ان فتنوں کے بارے میں حضور رسالت مآب خاتم الانبیاء والمرسلین (ﷺ)نے پہلے آگاہ فرماتے ہوئے اپنی زبان گوہر فشاں سے ارشادفرمایا:

’’اور بے شک عنقریب میری امت میں سے ایسے لوگ نکلیں گے،ان میں نفسانی خواہشات اس قدر سرایت کر جائیں گی جس طرح (باؤلے)کتے کے کاٹے ہوئے شخص کے اندر کتے کا زہر سرایت کر جاتا ہے اور اس کی کوئی رگ اور کوئی جوڑ باقی نہیں رہتاجس میں وہ زہر سرایت نہ کر جائے ‘‘-(مسند احمد ابن حنبلؒ)

ختم نبوت ایک ایسا واضح عقیدہ ہے کہ قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو صراحۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں- خود حضور نبی کریم (ﷺ)نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں عقیدہ ختم نبوت پہ زور دیا-یہاں ہم صرف دو آیات مبارکہ اور تین احادیث مبارکہ لکھ کر عقیدہ ختم نبوت کو واضح کرنے کی سعی سعید کرتے ہیں: ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا‘‘(المائدہ:3) - اس آیت مبارک کی تفسیرمیں علامہ ابن کثیرؒ رقمطرازہیں :

’’اللہ تعالیٰ کا ا س امت پہ سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ان کے لیے ان کا دین مکمل کر دیا،اب وہ کسی دوسرے دین کے محتاج نہیں اور نہ اپنے نبی مکرم(ﷺ) کے علاوہ کسی دوسرے نبی کے‘‘-( تفسیر ابن کثیرزیرآیت المائدۃ:3)

قُلْ یٰاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَا‘‘(الاعراف:158)’’اے محبوب مکرم (ﷺ) فرماؤ! اے لوگو مَیں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں‘‘-

اس آیت مبارک میں بھی واضح پیغام ہے کہ آپ (ﷺ)کے بعد کسی کو بھی کسی حوالے سے نبی ماننے سے لازم آتا ہے کہ آپ (ﷺ) کی نبوت تمام لوگوں کے لیے معاذ اللہ کافی نہیں اور یہ اللہ پاک کے فرمان مبارک کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے-

حضرت انس بن مالک(رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ سیدی رسول اللہ (ﷺ)نے ارشاد فرمایا: ’’اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی‘‘( سنن الترمذی، کتاب الرویا) -

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ)نے ارشاد فرمایا : ’’اور مجھے تمام مخلوق کی طر ف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر تمام انبیاء کرام (علیھم السلام)کی نبوت اختتام پذیر ہوئی ‘‘-(صحیح مسلم، كِتَابُ الْمَسَاجِدِ)

حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا : ’’میری امت میں ستائیس کذاب اور دجال ہیں ان میں سے چارعورتیں ہیں اوربے شک میں ہی آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں‘‘ -(مسند احمد ابن حنبل )

سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ نے عقیدہ ختم نِبوت،عظمتِ قرآن،ناموس صحابہ (رضی اللہ عنھم) اور آئمہ دین کی حقانیت کا دفاع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :

’’جان لے کہ مندرجہ ذیل مراتب تک کوئی نہیں پہنچ سکتا، اگر کوئی اُن مراتب تک پہنچنے کا دعویٰ کرتاہے تو وہ کاذب و ساحر و کافر و صاحب ِ اِستدراج مرتد ہے-وہ خاص الخاص چھ مراتب یہ ہیں :(۱) ’’ یہ کہ آیات ِقرآن حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) کے سوا کسی اور پر نازل نہیں ہوئیں‘‘- (۲)’’ حضور رسالت مآب (ﷺ) خاتم النبیین ہیں، اُن کےبعد کسی اور پر وحی نازل نہیں ہو سکتی‘‘- (۳) ’’یہ کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے سوا اور کوئی شخص معرفت ِاِلٰہیہ کے اِنتہائی مراتب تک نہیں پہنچ سکتا ‘‘- (۴) ’’ یہ کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سوا کوئی اور شخص مراتب ِقابَ قوسین پر پہنچ کر ظاہری آنکھوں سے معراج نہیں کرسکتا‘‘- (۵) ’’ یہ کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اصحابِ پاک کے سوا کوئی اور شخص اصحابِ صفہ ، اصحاب ِبدر، اصحاب ِکبار اور جملہ صحابۂ کرام (رضی اللہ عنھم) کے مراتب تک نہیں پہنچ سکتا‘‘- (۶) ’’ یہ کہ روایت کے علم میں چار اِجتہادی مذاہب کے مجتہد اِماموں کے مرتبۂ اِجتہاد پر سوائے اِن چار اِماموں کے اور کوئی نہیں پہنچ سکتا اور یہ کہ وہ چاروں اِجتہادی مذاہب برحق ہیں‘‘-(کلید التوحید کلاں)  

یہ بات ذہن نشین رہے کہ قادیانیت کے پیروکار اپنے علاوہ سب کو گمراہ اور کافر سمجھتے ہیں اور اگر مرزا کے گمراہ کن عقائد کا تعاقب کرنے کے لیے ان کی کتاب ’’تذکرہ اورروحانی خزائن‘‘ کامطالعہ کرلیاجائے توان شاءاللہ تعالیٰ کفایت کرےگی-یہاں صرف دوحوالے رقم کیے جاتے ہیں :

اپنی کتاب تذکرہ (مجموعہ الہامات،کشوف ورؤیا،ص:280)پہ لکھتاہے کہ اللہ تعالی نے مجھے فرمایا :

’’جوشخص تیر ی پیروی نہیں کرے گا اورتیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہےگا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والاجہنمی ہے‘‘-

’’میں رسول بھی ہوں اورنبی بھی ہوں یعنی بھیجاگیابھی اورخداسے غیب کی خبریں پانے والابھی ‘‘-(روحانی خزائن،جلد 18،ص:211)

مرزا ملعون کے پیروکاروں کی طرف ختم نبوت پہ ڈاکہ ڈالنے اور سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلانے کیلئے جوبے سر و پا اعتراضات گھڑے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ’’لفظ خاتم کا معانی مہر ہے‘‘-آخری نہیں یعنی حضورنبی کریم (ﷺ)انبیاء کرام (علیھم السلام)کی نبوت پہ مہر لگانے والے ہیں اور یہ مہر آپ (ﷺ) نے مرزا پہ بھی لگادی ،لہذا معاذاللہ ان کو بھی نبوت مل گئی-

اول تو خاتم کا یہاں معانی مہر کرنا درست نہیں کیونکہ علماء لغت کے نزدیک جب خاتم کا لفظ مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے ’’آخر اور ختم کرنے والا‘‘تو یہاں لفظِ خاتم چونکہ ’’النبیین ‘‘کی طرف مضاف ہو کراستعمال ہو رہا ہے اس لیے اس کامطلب ہے انبیاء کرام (علیھم السلام)میں سب سے آخر اور انبیاء یعنی سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والا؛اور اگر اس کا معانی مہر کر دیا جائے کیونکہ یہ لفظ فی نفسہ ِالگ اس معانی کا احتمال رکھتا ہے تو اس صورت میں بھی اس کامعانی ہو گا جیسا کہ امام لغت محمد بن مکرم بن علی افریقیؒ لکھتے ہیں :  خَتَمَ اورطَبَعَ لغت میں یکساں معانی میں مستعمل ہے اوراس کامعانی ہے کسی چیزکو ڈھانپنا اور اس کو اس طرح بند کرنا کہ اس میں کوئی اور چیز داخل نہ ہو‘‘-(لسان العرب، فصل الخاء المعجمة)

مزید رقمطراز ہیں: وخِتامُ القَوْم وخاتِمُهُم وخاتَمُهُم کامطلب ہے ’’ان میں سب سے آخر‘‘اور (سیدنا) محمد(ﷺ)تمام انبیاء کرام (علیھم السلام) کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور خاتِم اور خاتَم(تاء کے زبر اور زیر کے ساتھ دونوں )حضور نبی کریم (ﷺ) کے اسماء مبارکہ میں سے ہیں اور قرآن پاک میں مذکور ہے ’’محمّد (ﷺ)تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اورخاتم النبیین ہیں یعنی ان (تمام انبیاءکرام(علیھم السلام) کے آخرمیں تشریف لانے والے‘‘-(لسان العرب، فصل الخاء المعجمة)

کُفارِ قادیان کی طرف سے کم علم و سادہ لوح مسلمانوں کو اسلام سے ہٹانے کیلئے دوسرا اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ سیدنا عیسیٰ(علیہ السلام) کا قرب ِ قیامت کے وقت تشریف لانا اس بات کی دلیل ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) کے بعد نبوت کا دروازہ بالکل بند نہیں ہوا-

اس کا مختصر جواب کچھ یو ں ہے :

عقیدہ ختم نبوت میں اس سے مراد یوں ہے کہ آپ (ﷺ) کے بعد اب کوئی نبی بن کرنہیں آئے گا اگر سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) تشریف لائیں گے تو آپ (ﷺ) کی شریعت مطہرہ کے تابع اور ممد و معاون بن کے نزول فرمائیں گے اور سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے بھی اپنی زبان گوہر فشاں سے یہی ارشاد فرمایا:

’’اس وقت تمہاری کیا شان ہوگی جب تم میں ابن مریم نزول فرمائیں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا‘‘- (صحیح بخاری)

اسی طرح مسند احمد بن حنبلؒ کی روایت میں مذکورہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :

’’عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام)نازل ہوں گے ان (مسلمانوں کاامیر کہے گا آئیے نماز پڑھایئے-حضرت عیسیٰ اس امت کی عزت افزائی کے لیے فرمائیں گے نہیں -تمہارے بعض ،بعض پرامیر ہیں‘‘-

حضور خاتم النبیین ،رحمۃ اللعلمین (ﷺ) کی ختم نبوت کامسئلہ انتہائی حساس ہے -مسلمانوں نے کبھی بھی اس مسئلہ کو غیرسنجیدہ نہیں لیا ،ہردور میں پہریداریٔ ختمِ نبوت میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنا اپنے لیے سعادتِ عظمیٰ سمجھا-سیدنا صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ) کے دورمبارک میں جب یہ فتنہ کھڑا ہوا تو بارہ سو( 1200)جید صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) نے جام ِ شہادت نوش فرما کر اس کا دفاع کیا -لیکن کمپرومائز نہیں کیا اور پاکستان میں جب اس فتنے نے جنم لیا تو اس کے خلاف 1953ء میں باقاعدہ تحریک چلی اور تمام مکتبہ فکر کے علماء نے ا س میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا-بالآخر 7ستمبر 1974ء کو وہ مبارک دن آ پہنچا جب قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر طویل بحث کے بعد قادیانیوں کی دونوں شاخوں (احمدی ،لاہوری) کو عیسائیوں ، ہندؤوں ، سکھوں اور پارسیوں کی طرح کی ایک غیر مسلم اقلیت قرار دیا اورآئین پاکستان کی شق 260(3) میں مسلمان کی واضح تعریف کی گئی کہ مسلمان وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اکملیت پر یقین رکھتا ہو اور حضور نبی اکرم (ﷺ) کو آخری نبی مانتا ہو، کسی بھی ایسے شخص پر ایمان نہ رکھتا ہو جو نبوت کا جھوٹا دعوی کرے اور غیر مسلم وہ شخص ہے جس کا تعلق عیسائیت، یہودیت، ہندومت، سکھ مت، بدھ مت، پارسی، قادیانی گروپ، لاہوری گروپ یا احمدی گروپ سے ہو‘‘-

قرآن وسنت کی واضح احکام مبارکہ کی روشنی ،اجماع امت اوران کے گمراہ کن عقائدکو دیکھ کر علماء حق نے یہ متفق فتوٰی جاری فرمایا :

’’اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم (ﷺ)کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے- نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے‘‘-

لہذا ختم نبوت پہ پہرہ دینا ہر مسلمان کا دینی تقاضا ہے - اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ تمام مسلمانان عالم کی ایسے فتنوں سے حفاظت فرمائے -

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر