اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَ نَا وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَاطْمَاَنُّوْا بِہَا وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ اٰیٰـتِنَا غٰفِلُوْنَ )یونس:7)

’’بے شک وہ لوگ جو اُمید نہیں رکھتے ہم سے ملنے کی،وہ خوش وخرم ہیں دُنیاوی زندگی سے اور مطمئن ہو گئے ہیں اس سے اور جوہماری آیات سے غفلت برتتے ہیں‘‘-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت جابر بن عبد اللہ(رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بھیڑ کے مردہ بچے کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ تم (صحابہ کرام)میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ وہ اسے ایک درہم کے عوض خرید لے؟ عرض کیا ہم نہیں چاہتے کہ بغیر عوض بھی اسے لیں-پس آپﷺنے فرمایا کہ اللہ کی قسم! اللہ کے ہاں دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جیسے یہ (مردہ)تمہارے نزدیک‘‘- (مسلم شریف، الزھد و الرقائق)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

پس انسان پر واجب ہے کہ وہ اہل ِبصیرت کی راہنمائی حاصل کرے اور عالمِ لاہوت کے عارف ولی ٔمرشد کی تلقین سے چشمِ بصیرت وا کرے - اے بھائیو خبردار! توبہ کرو اور اپنے ربّ کی بخشش کی طر ف دوڑو جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’اور دوڑوا پنے ربّ کی بخشش اور اُس جنت کی طرف جس کی چوڑائی زمین وآسمان جتنی ہے اور وہ اہل ِتقویٰ کے لئے تیار کی گئی ہے ‘‘- راہِ طریقت اختیار کرو اوراُن روحانی قافلوں میں شامل ہو کر اپنے ربّ کی طرف رجوع کر و کہ عنقریب اِس جہان(دنیا) کا راستہ منقطع ہو جائے گا اور تمہیں کوئی ساتھی نہ ملے گا -ہم نہ تو اِس خرا بہ دنیا میں مستقل قیام کے لئے آئے ہیں اورنہ ہی محض کھانے پینے اور خبیث نفسانی مہمات سر کرنے آئے ہیں-تمہارے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تمہارے منتظر ہیں اورتمہاری خاطر غمزدہ ہیں جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’  مَیں اپنے اُن امّتیوں کے لئے غمزدہ ہوں جو آخری زمانہ میں آئیں گے(کیونکہ وہ دنیاوی آلائشوں میں پڑ کر اپنے دین کو برباد کردیں گے)‘‘-  (سر الاسرار ، ص:25)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

دنیا پھرن والے کتے در در پھرن حیرانی ھو

ہڈی اوتے ہوڑ تنہاں دی لڑدیاں عمر وھانی ھو

عقل دے کوتاہ سمجھ نہ جانن پیون لوڑن پانی ھو

باجھوں ذکر ربے دے باھوکوڑی رام کہانی ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’ہم جو جدو جہد کر رہے ہیں اس کا مقصد دال روٹی، وزارتیں یا نوکریوں کا حصول نہیں ہے نہ ہی ہم اپنے ہم وطنوں کی اقتصادی، سماجی اور  تعلیمی ترقی کے خلاف ہیں جیسا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے- ہم اپنے لوگوں کی بالخصوص مسلمانوں کی ترقی کے لئے ہر کردار ادا کرنا چاہتے ہیں-(مسلم لیگ کانفرنس،کراچی، 8اکتوبر1938ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

مَن کی دنیا؟ مَن کی دنیا سوز و مستی جذب و شوق
تن کی دنیا؟ تن کی دنیا سود و سودا مکر و فن
مَن کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے، آتا ہے دَھن جاتا ہے دَھن (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر