دستک : اقوام کی زندگی میں قومی ایام کی اہمیت

دستک : اقوام کی زندگی میں قومی ایام کی اہمیت

دستک : اقوام کی زندگی میں قومی ایام کی اہمیت

مصنف: مارچ 2025

اقوام کی زندگی میں قومی ایام کی اہمیت

ہمیشہ سے انسانی فطرت کا یہ انتہائی اہم جزو رہا ہے کہ وہ ہر شعبہء ہائے زندگی میں ایک ایسے  قابلِ تقلید نمونہ عمل کی تلاش میں رہتا ہے جس کی پیروی کی جائے- جسے عام الفاظ میں رول ماڈل کہتے ہیں- مثلاً انسان کاروبار، تعلیم، معیشت، سیاست اور سماجیات کے شعبہ جات کے علاوہ اپنی ذاتی زندگی کو بھی نکھارنے کے لئے رول ماڈل بناتا ہے- دنیا بھر کے رہنے والے انسان اپنی مذہبی و روحانی زندگی کے لئے بھی رول ماڈل کا انتخاب کرتے ہیں- انفرادی سطح سے لے کر قومی اور اجتماعی زندگی میں رول ماڈلز کی اہمیت کے پیشِ نظر ہر قوم اپنے رول ماڈلز رکھتی ہے اور ان کے نقش قدم پر چلتی ہیں- قومیں اپنے اجتماعی شعور(Collective Consciousness) اور قومی زندگی میں  اپنے ان رول ماڈلز کی ہر ممکن حفاظت کرتی ہیں کیونکہ یہی ان کی قومی وحدت (National Cohesion)یقینی بناتے ہیں-

جدید اور قدیم دنیا کے مختلف خطوں میں قومیں اپنے ہیروز کو اپنا رول ماڈلز تصور کرتی ہیں جنہوں نے قومی اور اجتماعی زندگی میں اہم کارنامے سر انجام دیئے- مثلاً امریکہ میں جارج واشنگٹن سے لے کر چین کے ماؤزے تنگ تک کی شخصیات کو رول ماڈل کا درجہ حاصل ہے- پاکستان میں قومی زندگی میں ہمارے رول ماڈل بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال  جیسی نابغہ روزگار شخصیات ہیں جنہوں نے مسلم اُمّہ بالخصوص مسلمانانِ ہند کی آزادی کیلئے اپنی زندگیاں وقف کیں- ان کی زندگی کے مقاصد  مسلمانوں کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں رہنمائی کے ساتھ ساتھ مسلمانانِ ہند کو ملی وحدت کی غیر متزلزل بنیاد فراہم کرنا تھا جس میں بلاشبہ وہ قدرت کی مہربانی سے کامیاب رہے اور مملکتِ خداداد پاکستان معرضِ وجود میں آئی -

اسی طرح قوموں کی زندگی میں ایسے بہت سے مخصوص ایام آتے ہیں جو ہمیشہ کیلئے ان کی تاریخ کے ساتھ جڑ جاتے ہیں اوربہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں- دراصل انہی دنوں میں قومیں اپنے خوابوں کی تعبیر پاتی ہیں اور اپنے ان مقاصد کا حصول کرتی ہیں جن کا انہوں نے دہائیوں سے خواب دیکھا ہوتا ہے-

مسلمانان برصغیر کی قومی تاریخ اور تحریک قیام پاکستان کا تجزیہ کیا جائے تو اس میں بہت سے ایسے ایام ہیں جو ہمیں ناصرف اسلاف کی جدوجہد اور قربانیوں کی یاد دلاتے ہیں بلکہ وہ ہمیں اس عظیم مقصد کی بھی یاد دلاتی ہیں جس کے لیے ہمارے اسلاف نے اس خطہ ارض کے حصول کا فیصلہ کیا تھا- 23 مارچ تحریک قیام پاکستان کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے- اس دن یعنی 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان، جسے قرارداد لاہور بھی کہا گیا ، پیش کی گئی- قرارداد پاکستان کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جداگانہ وطن کے حصول کیلئے تحریک شروع کی تھی اور 7 برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی-

اقوام کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی ہے یا کسی اجتماعی چیلنج کا سامنا ہوتا ہے تو اس وقت ہمت ہارنے اور مایوسی کا شکار ہونے کی بجائے قومی اہمیت کے دن انہیں اپنے حصول مقصد کیلئے دی گئی قربانیوں اور حاصل کی گئی کامیابیوں کی یاد دلاتے ہیں اور انہیں اپنی قومی سطح پر اجتماعی غلطیوں اور غفلتوں کا ادراک کرکے کورس کریکشن(Course Correction) کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں- مزید یہ کہ ایسی ایام قومی شناخت مستحکم کرنے میں مدد دیتے ہیں-وہ ہماری توجہ مبذول کرواتے ہیں کہ قومی مقصد کے حصول میں کہاں تک پہنچے ہیں اور وہ کونسی ایسی قومی غلطیاں ہیں ہمیں جن سے بچنے کی ضرورت ہے-

کسی بھی قوم کی قومی یادداشت اس کے دماغ کی حیثیت رکھتی ہے جو کسی قوم کی موجودہ حالت اور مستقبل میں پیش آنے والے معاملات میں راہنمائی اور فیصلہ سازی کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے جیساکہ اللہ تعا لیٰ نے اسی اصول کے تحت اقوام کو اپنی کورس کریکشن کے لیے اپنے گزرے دنوں کی یاد دلانے کی تاکید فرمائی : ’’وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ‘‘،  ’’اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ‘‘- (ابراہیم:5)

اسی طرح کسی قوم کے لیے یہ چیز بہت اہمیت کی حامل ہے کہ وہ اپنے قومی اہمیت کے حامل دنوں کو یاد رکھے-قومی زندگی میں اپنے ہیروز کی پیروی اور مخصوص دنوں کا منانا کسی بھی قوم کی مشترکہ اقتدار ثقافت اور تاریخ کی یاد دلاتا -ایسے دنوں کے منانے سے ایک طر ف تو اتحاد ویکجہتی کے جذبے میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف بطور فرد اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک بہت بڑے مقصد اور نظریے کا اہم حصہ ہے جس سے انسان اپنی ترجیہات میں ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفاد کو  بھی شامل کرتا ہے اور اسے اہمیت دیتا ہے -23 مارچ کا دن آج ہماری قوم کو اپنے ماضی کا تنقیدی جائزہ لینے کا بھی موقع فراہم کرتا کہ ہم کس حد تک بانیان پاکستان کےنظریات سے جڑے ہوئے ہیں- یوم پاکستان کے موقع پر ہمیں ضرور سوچنا چاہیے کہ کونسی ایسی اقدار اور رول ماڈلز  ہیں جس سے بطور معاشرہ ہم متاثر(Inspire) ہوتے ہیں-ہر سال قومی دنوں کا منانا ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اس بات کا تجزیہ کر سکیں کہ کیا ہم اپنے متعین کیے ہوئے اہداف کی طرف سفر کررہے ہیں یا نہیں- بقول شاعر :

لوٹ جا عہد نبی کی سمت رفتار جہاں

 

 پھر مری پسماندگی کو ارتقاء درکار ہے

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر