اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

من ہو قانت اناء الیل ساجدا و قائما یحزر الاخرۃ و یرجوا رحمۃ ربہ ط قل ہل یستوی الذین یعلمون و الذین لا یعلمون ط انما یتذکر اولوا الالباب (الزمر:9)

’’کیا وہ جسے فرمان برداری میں رات کی گھڑیاں گزریں سجود میں اور قیام میں آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے  کیا وہ نافرمانوں جیسا ہو جائے گا تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں‘‘-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’ حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ سیدی  رسول اللہ (ﷺ) (اپنے غلاموں) حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی (رضی اللہ عنہ) (کے ساتھ) احدپہاڑ پہ  تشریف لے گئے - ان (نفوس قدسیہ کی موجودگی)کی محبت میں احد پہاڑ وجد کرنے لگا-تو رسول اللہ (ﷺ) نے اپنا قدم مبارک رکھ کر ارشاد فرمایا: ’’احد! ٹھہر جا- تیرے اوپر ایک نبی(ﷺ)، ایک صدیق اور دو شہیدوں کے سوا اور کوئی نہیں‘‘-(سنن الترمذی،أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللهِ (ﷺ) 

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

آقا کریم (ﷺ)  کی بارگاہِ اقدس میں ایک صحابی حاضر ہوئےاورعرض کی (یارسول اللہ (ﷺ)! میں آپ (ﷺ) سے اللہ عزوجل کیلئے محبت رکھتا ہوں تو آپ (ﷺ) نے اُسے  فرمایا کہ تو بلا اور فقیری کو اپنی  چادر بنالے(یعنی آزمائش اور فقر کو اپنے اوپر لازم کرلے ) کیونکہ تو میری صفت سے متّصف ہونا چاہتا ہے اور میرے جیسی حالت چاہتا ہے- توتحقیق محبت کی شرط باہم(مطلوب ومحبّ) میں  اچھی طرح موافقت  کی ہے-حضرت ابوبکر صدیقؓ جب محبت رسول (ﷺ)میں سچے تھے تو آپ (ﷺ) پر سب کچھ قربان کرکے آپ (ﷺ)کی صفت(فقر) سے متصفت  ہوگئے  اورفقر میں   آپ (ﷺ) کے ساتھ شریک ہوگئے -حتیٰ کہ محض ایک عبا (گودڑی) سے گزر بسر فرماتے-(یعنی صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) نے )آپ (ﷺ) کی ظاہری وباطنی اور خفیہ واعلانیہ ہرطرح کی موافقت کی -(فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

ج:جَیں دِینہہ دَا مَیں دَر تینڈے تے سجدہ صحی وَنج کِیتا ھو
اُس دِینہہ دا سر فدا اُتھائیں، مَیں بِیا دربار نہ لِیتا ھو
سِر دیون سرّ آکھن ناہیں، ایسا شوق پیالا پِیتا ھو
مَیں قُربان تِنہاں تُوں باھوؒ جنہاں عِشق سلامت کِیتا ھو ابیاتِ باھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’لہٰذامیں آپ سے پُرزور  مطالبہ کرتا ہوں کہ ہر ناگہانی صورت حال کے لیے نڈر ہوکر اور بے خوفی کے ساتھ خود کو منظم کیجئے اور کوئی پس و پیش نہیں ہونی چاہیے-ہمارے حصولِ پاکستان کا مطلب ہے ہماری بقا اور ناکامی کے معنی ہیں ہماری فنااور اس سب  کچھ کا بھی جس کا اس برصغیر میں اسلام علمبردار ہے ‘‘- (یوم ِ پاکستان کے موقع پر مسلمانان ِ ہند کے نام پیغام ،لاہور،22مارچ،1946ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

ہمت ہو اگر ڈھونڈ وہ فقر
جس  فقر کی اصل ہے حجازی
اس فقر سے آدمی میں پیدا
اللہ کی شانِ بے نیازی (بال جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر