12 اپریل2025 : سالانہ عظیم الشان میلادِمصطفیٰﷺ و حق باھو کانفرنس

12 اپریل2025 : سالانہ عظیم الشان میلادِمصطفیٰﷺ و حق باھو کانفرنس

12 اپریل2025 : سالانہ عظیم الشان میلادِمصطفیٰﷺ و حق باھو کانفرنس

مصنف: ادارہ مئی 2025

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین ایک جامع اور بین الاقوامی سطح پر اثرانداز ہونے والا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی آواز ہر قسم کے تعصّب، فرقہ بندی اور تفرقہ سے آزاد ہو کر عالمی سطح پر سنی جاتی ہے اور اسے نہ صرف مختلف مکاتبِ فکر بلکہ مختلف مذاہب کے پیروکار بھی تسلیم کرتے ہیں- یہ تحریک دراصل قرآن و سنت کی حقیقی ترجمان ہے، جو اسلاف و اکابر کی روحانی تعلیمات کو محفوظ رکھنے اور ان کی درست تفہیم کو معاشرتی سطح پر پھیلانے کی کوشش کررہی ہے- اس کا بنیادی مقصد انسانیت کی فلاح و بقا کے ساتھ ساتھ روحانیت اور باطنی پاکیزگی کا فروغ ہے، جسے وہ اپنے عمیق فلسفیانہ اور روحانی اصولوں کے ذریعے حاصل کرنا چاہتی ہے-اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین،جو نہ صرف انسان کے ظاہر و باطن کی تطہیر کا ذریعہ ہے، بلکہ یہ تنظیم روحانیت کی اساس پر افراد کو معرفتِ الٰہیہ کے راستے پر گامزن کرنے کی جدوجہد کا اہم ذریعہ ہے-

گزشتہ کئی برسوں سے سالانہ میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) کی خوبصورت روایت کوبرقرار رکھتے ہوئے رواں سال بھی آستانہ عالیہ شہبازِ عارفاں حضرت سلطان محمد عبد العزیز (قدس اللہ سرّہٗ) پر عظیم الشان میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) کی روح پرورتقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین، جانشین ِ سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس) نے فرمائی-پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا -بعد ازاں محمد رمضان سلطانی صاحب نے خوبصورت انداز میں نعتیہ کلام پیش کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض مفتی منظور حسین صاحب نے سرانجام دیئے-اس روح پرور پروگرام میں تحقیقی و خصوصی خطاب چیئر مین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے فرمایا-

خصوصی خطاب کا مختصر خلاصہ:

قرآن مجید نے انبیاء و صالحین کی صحبت و معیت کو نجات کا راستہ بیان فرمایا ہے-ارشادِ ربانی ہے:

اِہْدِ نَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ؁ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنعَمْتَ عَلَیْہِمْ[1] 

’’ہمیں سیدھا راستہ دکھا، ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا‘‘-

مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ کسی کامل کی صحبت و معیت اور ان کی پیروی کے بغیر صراطِ مستقیم (سیدھا راستہ) نصیب نہیں ہوسکتا کیونکہ صراطِ مستقیم نام ہی اولیاء اللہ کی معیت کا ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ‘‘                            ’’اور اہلِ صدق (کی معیت) میں شامل رہو‘‘-[2]

’’صحیح بخاری و صحیح مسلم‘‘ کی متفق علیہ حدیث پاک ہے کہ:

’’ وَ ہُمْ قَوْمٌ لَّا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقٰى بِهِمْ جَلِيْسُهُمْ

 

اولیاء اللہ کا ہم نشین بدبخت نہیں ہوسکتا- یہ ایسے ہم مجلس ہیں جن کا ہم نشین بدبخت نہیں رہتا‘‘-

 اللہ تعالیٰ نے حضرت نوحؑ اور ان کی معیت اختیار کرنے والوں کو، [3] حضرت ھُودؑاور ان کی معیت میں آنے والوں کو ،[4] حضرت صالحؑ اور ان کی معیت میں آنے والوں کو،[5] حضرت شعیبؑ کی قوم اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو،[6]حضرت موسیٰؑ اور ان کی معیت میں آنے والوں کو نجات عطا فرمائی-[7] ختمِ نبوت کے بعد قرآن مجید کی رُو سے نیک بندوں(اولیاء و صالحین) کی صحبت نجات اور کامیابی کا ذریعہ ہے-

صالحین کی صحبت میں نیک اعمال کی قبولیت بڑھ جاتی ہے- چنانچہ انسان کو اولیاء اللہ کی معیت میں نیک اعمال اختیار کرنے چاہئیں-

حضرت ابو موسیٰ اشعری (رضی اللہ عنہ)سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا:

’’مَثَلُ الجَلِيْسِ الصَّالِحِ وَالسُّوْءِ كَحَامِلِ المِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيْرِ فَحَامِلُ اْلمِسْكِ: إِمَّا أَنْ يُّحْذِيَكَ، وَإِمَّا أَنْ تَبْتَاعَ مِنْهُ، إِمَّا أَنْ يُّحْرِقَ ثِيَابَكَ وَ إِمَّا أَنْ تَجِدَ رِيْحًا خَبِيْثَةً‘‘[8]

 

’’اچھے اور برے ساتھی کی مثال مشک والے اور بھٹی دھونکنے والے جیسی ہےکیونکہ مشک والا یا تو تحفۃً (تھوڑی بہت خوشبو) دے دے گا یا تم اس سے خرید لو گے(ورنہ عمدہ خوشبو تو تم پا ہی لو گے اور رہی بھٹی والے (لوہار) کی بات تو (اس کی بھٹی کی آگ)یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گی وگرنہ تمہیں (بھٹی کی) بدبو تو ضرور پہنچے گی-

متفق علیہ حدیث ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں کہ حضرت موسیؑ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی :

’’فَسَأَلَ اللهَ أَنْ يُّدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ‘‘[9]

 

’’حضرت موسیٰ ؑ نے درخواست کی  کہ انہیں ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے  جانے کی مقدار  کے  قریب  کر دے ‘‘-

علامہ  بدرالدین عینی الحنفى العينى (المتوفى: 855ھ) ’’عمدة القاری شرح صحيح البخاری‘‘میں اسی حدیث  پاک کے تحت لکھتے ہیں : 

وَ إِنَّمَا سَأَلَ ذٰلِكَ لِفَضْلٍ مَّنْ دَفْنَ فِي الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ وَ الصَّالِحِيْنَ، فَاسْتَحَبَّ مُجَاوَرَتَهُمْ فِي الْمَمَاتِ كَمَا فِي الْحَيَاةِ وَلِأَنَّ النَّاسَ يَقْصُدُوْنَ الْمَوَاضِعَ الْفَاضِلَةَ وَ يَزُوْرُوْنَ قُبُوْرَهَا وَيَدْعُوْنَ لِأَهْلِهَا

 

انہوں (حضرت موسیٰ ؑ نے صرف ارض مقدس میں دفن ہونے والے انبیاء اور  صالحین کی فضیلت کی وجہ سے یہ مانگا تھا –حضرت موسیٰؑ نے صالحین کی قربت کو وصال کے بعد  بھی مستحب جانا جیسا کہ حیات میں  ان کی  قربت کو مستحب جانا-کیونکہ لوگ نیک مقامات پر جانے کا ارادہ کرتے ہیں، ان کی قبروں کی زیارت کرتے ہیں اور اپنےاہل  وعیال  کے لیے دعائیں کرتے ہیں-

حافظ ابن حجر عسقلانی (المتوفیٰ: 852)’’فتح الباری شرح صحيح البخاری‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے جو باتیں ثابت ہوتی ہیں:

’’فِيْهِ اَلْحِرْصُ عَلٰى مُجَاوَرَةِ الصَّالِحيْنَ فِي الْقُبُوْرِ طَمَعًا فِيْ إِصَابَةِ الرَّحْمَةِ إِذَا نُزِلَتْ عَلَيْهِمْ، وَفِيْ دُعَاءٍ مَّنْ يَّزُوْرُهُمْ مِنْ أَهْلِ الْخَيْرِ‘‘

 

’’ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان کو صالحین کی قبور کے پڑوس میں اپنی قبوربنانے كا حریص  ہونا چاہیئے اور اس کا شوق رکھنا چاہیے اس امید ونیت کے ساتھ کہ صالحین پرنازل ہونے والی رحمت اس بندے کوبهی پہنچے گی-اور اہل خیر میں سے جو شخص ان کی زیارت کے لئے جائے اس کو دعا کرنے میں بھی حریص ہونا چاہیے‘‘-

اولیاء کرام کا منہج و عقیدہ قرآن و سنت سے ماخوذ ہے اور وہ قرآن مجید سے انسانیت کی نجات و بھلائی کے لیے نتائج اخذ کرتے ہیں - اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہے کہ دنیوی و اخروی کامیابی کے حصول کے لیے کتاب و سنت اور اولیاء کے منہج کو اختیار کریں-

پروگرام کے اختتام پہ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے جامعہ غوثیہ عزیزیہ انوار حق باھو سلطان سے دورہ حدیث  مکمل کرنے والے 41 طلباء اور تخصص فی الفقہ مکمل کرنے والے21 طلباء کی دستار بندی کی -اس کے بعد ہزاروں افراد نے سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین حضرت سخی سُلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)کے دستِ مبارک پر شرفِ بیعت حاصل کر کے سلسلۂ قادریہ میں شمولیت اختیار کی اور اسم اعظم (اسم اللہ ذات ) کی لازوال دولت سے سرفراز ہوئے-



[1](الفاتحہ:5-6)

[2](التوبہ:119)

[3](الشعراء: 119)

[4](الاعراف:72)

[5](ھود، 66)

[6](ھود: 94)

[7](الشعراء: 65)

[8](صحیح البخاری، كِتَابُ البُيُوعِ)

[9](صحیح البخاری، كِتَابُ أَحَادِيْثِ الْأَنْبِيَاءِ)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر