13 اپریل 2024: سالانہ عظیم الشان میلاد مصطفےٰ(ﷺ) و حق باھو کانفرنس

13 اپریل 2024: سالانہ عظیم الشان میلاد مصطفےٰ(ﷺ) و حق باھو کانفرنس

13 اپریل 2024: سالانہ عظیم الشان میلاد مصطفےٰ(ﷺ) و حق باھو کانفرنس

مصنف: ادارہ مئی 2024

گزشتہ کئی برسوں سے سالانہ میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) کی خوبصورت روایت برقرار رکھتے ہوئے رواں سال بھی آستانہ عالیہ شہبازِ عارفاں حضرت سلطان محمد عبد العزیز (قدس اللہ سرّہٗ) پر عظیم الشان میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) کی روح پرورتقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت سرپرستِ اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین،جانشین ِ سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)نے فرمائی-پروگرا م کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا -بعد ازیں محمد رمضان سلطانی صاحب نے خوبصورت انداز میں نعتیہ کلام پیش کئے جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمدندیم سُلطانی صاحب نے سرانجام دیے-اس روح پرور پروگرام میں تحقیقی و خصوصی خطاب چیئر مین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے فرمایا-

خصوصی خطاب کا مختصر خلاصہ:

آج امت مسلمہ کی بے بسی جس نہج پہ ہے اتنی پہلے کبھی نہ تھی ،57اسلامی ممالک کے باوجود فلسطین کے مسلمانوں کی شہادتوں پر ہمارے پاس سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں ،ہم نے کبھی مسلمانوں کے عروج کے اجزائے ترکیبی پہ غور نہیں کیا- مختلف محافل میں یہ شعر زبانِ زد عام تو ہے کہ :

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو

 

اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ فضائے بدر کیا تھا؟کیافضائے بدر اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر خودکشی کا نام ہے ؟کیا فضائے بدر اپنے ہی ممالک اور اپنی ہی مساجد کو دستی بموں سے اڑانا ہے ؟اللہ عزوجل نے سالارِ بدر (ﷺ) کی توصیف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

’’وَمَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰکِنَّ اللہَ رَمٰی‘‘[1]          ’’اور اے محبوب (ﷺ)وہ کنکرجو تم نے پھینکے، تم نے نہ پھینکے تھے بلکہ اللہ نے پھینکے‘‘-

اسی طرح شرکائے بدر (رضی اللہ عنہ)کاوصف بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:

’’فَلَمْ تَقْتُلُوْہُمْ وَلٰکِنَّ اللہَ قَتَلَہُمْ‘‘[2]  ’’ سو (اے مسلمانو ! ) تم نے ان کو قتل نہیں کیا، لیکن اللہ نے ان کو قتل کیا ہے ‘‘-

اسی طرح اللہ عزوجل نےاصحاب بدر (رضی اللہ عنھم)کا باطنی وصف بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا:

’’اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْن‘‘[3]

 

 

’’ وہی لوگ مومن کامل ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل خوفزدہ ہوجائیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتیں تلاوت کی جائیں تو وہ ان کے ایمان کو زیادہ کردیں اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے رہیں‘‘-

علامہ اقبال نے فرماتے ہیں:

با نشہ درویشی در ساز و دمادم زن

 

چوں پختہ شوی خود را بر سلطنت جم زن

’’(بڑی قوتوں سے ٹکرانے کے لیے) تو درویشی کا نشہ (شرابِ طہور) برداشت کرنے کی ہمت پیدا کر اور پھر اس نشہ کو مسلسل پینا شروع کر دے-جب یہ نشہ تجھ میں جراَت و ہمت پیدا کر دے تو پھر ایران کے بادشاہ جمشید کی سلطنت سے ٹکر لے (تزکیہ کے مراحل سے تو وقت کے جابر حکمرانوں سے ٹکرانے کی ہمت حاصل کرے گا) ‘‘-

حضور نبی کریم (ﷺ) نے 13 برس مکی زندگی مبارک میں اپنے غلاموں کا تزکیہ فریایا ان کے سینوں کو مدینہ بنایا ،ان کے وجود مسعود کو حرص،حسد،شہوت اور دیگر آلائشوں سے پاک فرمایا -آج کچھ لوگ کہتے ہیں تزکیہ کی کیا ضرورت ہے ؟بس ہتھیاراٹھاؤ اور ٹوٹ پڑو-جس کا نتیجہ باہمی انتشار کے علاوہ کچھ نہیں اور اس کا نتیجہ آج فلسطین پہ بے بسی کی صورت میں بھی ہم دیکھ سکتے ہیں -

ایک حکایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک تاجر نے ایک درویش کو کہا کہ میرے لیے میرانمازروزہ کافی ہے یہ تزکیہ ،عالمِ لاھوت کی باتیں (معاذاللہ ) بے معنی ہیں -درویش نے کہا کہ جب وقت آئے گا تو تمہیں اس کا جواب مل جائے گا - کچھ عرصہ بعد وہ تاجر تجارت کے لیے روانہ ہوا اور ایک معمار کو خطیر رقم دی اور شاندار محل تعمیر کرنے کو کہا -کچھ عرصہ بعد وہ تاجر واپس آیا اور اس نے محل کا دورہ کیا اوردیکھا کہ سارامحل تو شاندار ہے لیکن اس کی کھڑکی نہیں -جس پر اس نے معمار کی خوب ڈانٹ ڈپٹ کی -اتنے میں درویش نے پیچھے سے آواز لگائی ،بیٹے! جس طرح باہر کی تازہ ہوا لینے کے لیے کھڑکی کا ہوناضروری ہے ایسے ہی عالم بالا کے انواروتجلیات کے لیے محض ظاہری اعمال کافی نہیں بلکہ اس کیلئے تزکیہ اور باطن کا روشن ہونا بھی ضروری ہے -جیساکہ حضرت سُلطان باھوؒ فرماتے ہیں:

مُرشد کامِل ایسا مِلیا جس دل دی تاکی لاہی ھو

حضرت سلطان محمود غزنویؒ کی تربیت حضرت ابوالحسن خرقانیؒ نے فرمائی- فاتح قدس حضرت سُلطان ایوبیؒ کی تربیت پیران ِ پیر سیّدنا الشیخ عبدالقادرجیلانیؒ نے فرمائی اورآپؒ کے شہزادے عبدالعزیر بن عبد القادرؒ آپؒ کے ساتھ بنفس ِ نفیس شریک تھے -محمدالفاتحؒ (جنہوں نے محض 21 برس کی عمرمیں قسطنطنیہ فتح کیا اور سیّدی رسول اللہ (ﷺ) کے بشارت کے مصداق ٹھہرے) نقشبندی شیخ کے تربیت یافتہ تھے - اورنگ زیب عالمگیر نے جنہوں نے اتنی بڑی سلطنت پہ حکمرانی اورآج بھی اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہیں-الغرض! جتنے بھی صلحاء کی زندگیوں کا مطالعہ کیا جائے ان کی تربیت کا خاصہ یہ ہے کہ سلطنت پر فائز ہونے سے پہلے اپنے وجود کا تزکیہ کیا جائے جیساکہ پیران ِ پیر سیّدنا الشیخ عبدالقادرجیلانیؒ سے کوتوال شہر نے نصیحت طلب کی تو آپؒ  نے فرمایا ’’جو اپنا محاسبہ نہ کر سکے وہ لوگوں کا محاسبہ کیسے کرے گا ‘‘- پہلے نفس کی اصلاح کر اور اسلامی احکام کا نفاذ اپنے وجود پہ فرما-

صوفیاء کی تربیت کو آپ سوہنی ماہی وال کے قصے سے سمجھیں کہ کچے گھڑے پر سوار ہوتو ڈوب گئی -کفار کی مثال گارے کی ہے -اورگارے پر سوار ہوکر انسان دنیا کے سمندر کو عبور نہیں کرسکتا -کچے گھڑے کی مثال ایسے ہے جیسے آپ شرعی احکام کو اوڑھنا بچھونا بنالیں لیکن تربیت کے مراحل سے نہ گزریں-اس لیے اس کے بھی ڈوبنے کا اندیشہ ہے ،جبکہ پکے گھڑے کی مثال شیخ کے تربیت یافتہ کی ہے -جب انسان عشق کی بھٹی سے گزر جاتا ہے تو اب وہ دنیا کے سمندر میں غرق نہیں ہوتا -

فکری خطاب کے دوران صاحبزادہ صاحب نے اس چیزپہ زوردیا کہ اولیاء کرام کی تربیت یہ ہے کہ اپنے باطن کی حقیقت کو سمجھا جائے اور اگرانسان عالم بالا اور عالم ِ ارواح کے انواروتجلیات کا مشاہدہ اپنے باطن میں کرنا چاہے تو مرشد کامل کی زیر نگرانی خود کو تربیت کے مراحل سےگزارے تا کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے انواروتجلیات کے مشاہدہ کی دولت عطافرمائے-بقول حضرت سُلطان باھوؒ :

ناں کر مِنّت خَواج خِضر دی تیرے اندر آب حیاتی ھو

یادر کھیں! جب تک اندر کا تفرقہ ختم نہیں ہوتا باہر کاتفرقہ ختم نہیں ہوتا اور اسی چیز کی تلقین فرماتے ہوئے علامہ اقبال نے فرمایا:

کسی یکجائی سے اب عہدِ غلامی کرلو

 

ملتِ احمدِ مرسل کو مقامی کرلو

پروگرام کے اختتام پہ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے جامعہ غوثیہ انوار حق باھو سلطان سے فارغ التحصیل ہونے والے38 طلباء کی دستار بندی کی -اس کے بعد ہزاروں افراد نے سرپرست اعلیٰ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین حضرت سخی سُلطان محمد علی صاحب (مدظلہ الاقدس)کے دستِ مبارک پر شرفِ بیعت حاصل کر کے سلسلۂ قادریہ میں شمولیت اختیار کی اور اسم اعظم (اسم اللہ ذات ) کی لازوال دولت سے سرفراز ہوئے-

٭٭٭


[1](الانفال:17)

[2](الانفال:17)

[3](الانفال:2)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر