بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لائق ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے-[1] اُس کی ذات زوال و خسارے سے پاک ہے،جو مردے سے زندہ کو کون نکالتا ہے اور زندہ سے مردے کو کون نکالتا ہے؟[2] فرمانِ الٰہی ہے: ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے، وہ ہر بات کو سننے والا، ہر چیز کو دیکھنے والا ہے‘‘-[3]درود ہو اُس ذاتِ پاک پر جو سیّد السّادات ہیں، اَ ٹھارہ ہزار عالم کی جملہ مخلوق میں سب سے زیادہ اشرف اور ہدایت و دین ِحق کے رسول ہیں- جن کی شان میں حدیث ِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’آپ کہیے اگر تم اللہ سے محبت کے دعویدار ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تمہیں اپنا محبوب بنا لے گا‘‘-[4] وہ ذات ِگرامی ہے مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَ اَصْحٰبِہٖ وَ اَھْلِ بَیْتِہٖ اَجْمَعِیْنَo
جان لے کہ اِس کتاب کا نام عین الفقر رکھا گیا ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کے طالبوں اور فنا فی اللہ فقیروں کی ہر خاص و عام مقام پر خواہ وہ مقام مبتدی ہو ، متوسط ہو یا منتہی ہو، راہنمائی کر کے صراطِ مستقیم پر قائم رکھتی ہے اور اُنہیں مشاہداتِ اسرارِ پروردگار اور مشاہداتِ تجلیاتِ انوارِ توحید ِ ذات سے مشرف کر کے ’’علم الیقین، عین الیقین اور حق الیقین‘‘ [5]کے مراتب پر پہنچاتی ہے جہاں اُنہیں محبت ِحق تعالیٰ نصیب ہو جاتی ہے اور اِس حدیث ِقدسی کے رموز اُن پر آشکارہ ہو جاتے ہیں کہ: ’’ مَیں ایک مخفی خزانہ تھا ، مَیں نے چاہا کہ میری پہچان ہو، پس مَیں نے اپنی پہچان کے لئے مخلوق کو پیدا کیا ‘‘-پھر وہ شریعت ِمحمدی (ﷺ) سے روگردانی ہرگز نہیں کرتے اور نہ ہی غلط روش اختیا ر کر کے استدراج و بدعت سے آلودہ ہوتے ہیں- فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو بتدریج تباہی کی طرف اس طرح لے جائیں گے کہ ان کو پتا بھی نہیں چلے گا‘‘-(پارہ:9، الاعراف:182) حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے: ’’جس راہ کو شریعت رد کر دے وہ زندیقہ[6] کی راہ ہے‘‘-جس راہ کو شریعت ٹھکرا دے وہ کفر کی راہ ہے، شیطان و ہوائے نفس اور دنیائے ذلیل کی راہ ہے- لوگوں کو چاہیے کہ اِس سے خبردار رہیں -حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے: ’’جس نے کسی چیز کو چاہا وہ خیر سے محروم رہا اور جس نے اَللّٰہُ کو چاہا وہ مالک ِکل ہو گیا ‘‘-جس نے کسی چیز کی جستجو کی اُسے اُس سے فائدہ نہ ہوا اور جس نے اَللّٰہُ کی جستجو کی اُسے ہر چیز میسر آ گئی-یہ چند کلمات ظاہری و باطنی طیر سیر کے اُس سلک سلوک کے بارے میں ہیں جس کا مقصود و مطلوب فقر ’’فَفِرُّوْٓا اِلَی اللّٰہِ‘‘[7] ہے- طالب ِ دنیا کا سلک سلوک فقر ’’ فَفِرُّوْٓا مِنَ اللّٰہِ‘‘[8] ہے جو مردود ہے-
ابیات:
(1) ’’میرا وجود توحید ِحق تعالیٰ میں غرق ہو کر عین توحید ہو گیا ہے جس کی وجہ سے مجھے توحید ِ مطلق کے سوا کچھ نظر نہیں آتا‘‘-
(2) ’’ راہِ شریعت پر گامزن ہو کر مَیں عرش و کرسی سے بالا تر مقامات پر جا پہنچا اور سرِّ وحدت کے ہر مقام کا خوب مشاہدہ کیا‘‘-
(3) ’’اے طالب ! ہر حرف اور ہر سطر میں توحید کا مطالعہ کر اور ہمیشہ اِس مطالعہ کو جاری رکھ حتیٰ کہ تجھے حق الیقین کا مرتبہ حاصل ہو جائے‘‘-
حدیث:’’برتن سے وہی چیز برآمد ہوتی ہے جو اُس کے اندر موجود ہوتی ہے‘‘-جان لے! فقیر باھُو کہتا ہے کہ راہ ِحق کے طالبوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نہ تو مشرق و مغرب میں ملتا ہے، نہ شمال و جنوب میں ملتا ہے ،نہ اوپر و نیچے ملتاہے،نہ چاندو سورج میں ملتا ہے ، نہ آگ و مٹی اور ہوا و پانی میں ملتا ہے، نہ شب و روز میں ملتا ہے، نہ گفتگو و قیل و قال میں ملتا ہے، نہ تحصیلِ علم اور جہالت میں ملتا ہے، نہ وقت ِحال و خط و خال و صورت و جمال میں ملتا ہے، نہ وِرد وظائف میں ملتاہے ،نہ تسبیح و حروف میں ملتا ہے، نہ زہد و تقویٰ اور پارسائی میں ملتا ہے ،نہ در بدر کی گدائی میں ملتا ہے،نہ دلق پوشی میں ملتا ہے اور نہ ہی لب بستہ خاموشی میں ملتا ہے- دانا بن اور یاد رکھ کہ اللہ تعالیٰ کا بھید صرف صاحب ِ راز (مرشد کامل) کے سینے میں پنہاں ہے- اگر تُو آئے تو دروازہ کھلا ہے اور نہ آئے تو اللہ بے نیاز ہے-
مثنوی:
’’الٰہی تیرا بھید ہر صاحب ِراز کے سینے میں جلوہ گر ہے، تیر ی رحمت کا دروازہ [9]ہر کسی کے لئے کھلا ہے، جو بھی تیری بارگاہ میں عاجزی سے آتا ہے وہ بھلاکب محروم رہتا ہے؟‘‘
دریائے وحدت ِالٰہی توحیدہمیشہ مومن کے دل میں موجزن رہتاہے، جو شخص چاہے کہ اُسے حق حاصل ہو جائے اور وہ واصل بخدا ہو جائے تو اُسے چاہیے کہ سب سے پہلے مرشد ِکامل مکمل تلاش کرے کہ وہ خزائن ِ دل کا مالک ہوتا ہے - اسم اَللہُ ذات کے تصور اور ذکر ِ اَللہُ کی تاثیر سے فقیر کا وجود نورِ الٰہی سے پُر ہوتا ہے- جو شخص دل کا محرم ہو جاتا ہے وہ نعمت ِحق سے ہرگز محروم نہیں رہتا-حدیث: ’’پہلے واقف ِراہ کی رفاقت حاصل کرو پھر راہ چلو‘‘-حدیث: ’’اُس کا دین ہی نہیں جس کا مرشد نہیں‘‘-حدیث: ’’جس کا مرشد نہیں اُسے شیطان گھیر لیتا ہے‘‘-دل کیا چیز ہے ؟ دل چودہ طبقات سے وسیع تر مقام ہے- حدیث ِقدسی میں فرمانِ الٰہی ہے: ’’مَیں نہ تو زمین میں سماتا ہوں اور نہ ہی آسمانوں میں سماتا ہوں مَیں صرف بندۂ مومن کے دل میں سماتا ہوں‘‘- حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نہ تو تمہاری صورتوں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہاری نیتوں کو دیکھتا ہے‘‘-
(جاری ہے)
[1](پارہ:1، الفاتحہ:1)
[2](پارہ:11، یونس:31)
[3](پارہ:25، الشورٰی: 11)
[4](پارہ:3، آل عمران:31)
[5]علم الیقین = علمی و عقلی دلیل سے ماننا –
عین الیقین= آنکھ سے دیکھ کر ماننا-
حق الیقین= آنکھ سے دیکھنے کے بعد تحقیق کر کے ماننا-
[6]بے دینی، بد اعتقادی و گمراہی-
[7]پس تم اللہ کی طرف بھاگو -(پارہ:27، الذاریات: 50)
[8]بھاگو اللہ سے دور-
[9]مرشد ِکامل کی بارگاہ ہی رحمت ِ الٰہی کا دروازہ ہے جو ہر کسی کے لئے ہر وقت کھلا رہتا ہے- جو کوئی عاجزی سے اُس میں داخل ہو تا ہے وہ کامران و بامراد ہو جاتا ہے-