ابیات باھوؒ : عِشق دَریا محبّت دے وِچ تھِی مَردانہ تَرئیے ھو

ابیات باھوؒ :  عِشق دَریا محبّت دے وِچ تھِی مَردانہ تَرئیے ھو

ابیات باھوؒ : عِشق دَریا محبّت دے وِچ تھِی مَردانہ تَرئیے ھو

مصنف: Translated By M.A Khan ستمبر 2021

عِشق دَریا محبّت دے وِچ تھِی مَردانہ تَرئیے ھو
جِتھّے لہر غضب دِیاں ٹھَاٹھاں قَدم اُتھائیں دھرئیے ھو
اوجھڑ جھَنگ بَلائیں بَیلے ویکھو ویکھ نہ ڈرئیے ھو
نام فقیر تَد تھِیندا باھوؒ جَد وِچ طَلب دے مَرئیے ھو

Within the river of ishq swim like a man’s might Hoo

Where there are ferocious waves take step in despite Hoo

From dense wild bushes and jungles, without any fright Hoo

Faqeer name is when Bahoo die in its excite Hoo 

Ishq darya muhabbat day wich thi mardana tariye Hoo

Jithay lahar Ghazab diya’N Tah tah’N uthaye’N dhariye Hoo

Oojha’R jhang bulaye’N wekho wekh nah Dariye Hoo

Naam faqeer ta’D thienda Bahoo jad wich talab day mariye Hoo

تشریح:۔

شادی کنان مردانہ رو

 

گر سر رود رفتن بدہ

1-’’راہِ عشق میں پیار سے مردانہ وار قدم رکھ ، اِس میں اگر سر جاتا ہے تو جانے دے ‘‘- (محک الفقر کلاں)

سفر طریقت کو بحسن وخوبی سرانجام دینے کے لیے طالب اللہ کے لیے مکمل ترک وتوکل اور جرأت وبہادری کے علاوہ کوئی چارہ کا رنہیں ،جیساکہ حضور سلطان العارفینؒ ایک اور مقام پہ راہ ِ عشق کے مسافر کو نصیحت کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں :’’اگر تُوعاشق ہے تو رندانہ وار ہر مقامِ معرفت سے آگے نکل جا-اللہ تعالیٰ کے لا زوال وصالِ باجمال میں اِس طرح غرق ہو جا کہ کسی حال میں بھی تو اُس سے غافل نہ رہے‘‘ -(عقل بیدار)

آپؒ اپنے بارے میں ارشادفرماتے ہیں :

چناں غرق گردد بدریائِ عشق

 

کہ ہر دم سر از عرش بالا کشد

’’ہم نے دریائے عشق میں اِس شان سے شناوری کی کہ ہمارا سر ہمیشہ عرش سے اوپر ہی رہا‘‘-(عین الفقر)

2:’’السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ العَذَابِ‘‘ ،’’سفر عذاب کا ایک ٹکڑاہے‘‘-(صحیح البخاری)یعنی زندگی   کا کوئی بھی سفر آسان نہیں ہوتا-جہاں تک راہِ عشق و راہِ فقر کے سفر کا تعلق  ہے، یہ تو ہے  ہی طرح طرح کی مشکلات اور امتحانات سے بھرا ہوا-اس لیے آپؒ طالبِ حق کو ارشادفرماتے ہیں : ’’اے مردِ حق میدانِ معرفت میں آ جا،  اگر اِس میں سر جاتا ہے تو جانے دے - براقِ عشق پر سوار ہو کر اِس میدان میں قدم رکھ ، پھر اگر سر جاتا ہے تو جانے دے - گنجِ معرفت میں اپنے محبوب کا ہم مجلس ہو جا، اگر تجھ میں عقل و شعور ہے تو معرفت ِحق میں غرق ہو جا کہ عاشقوں کے مرنے کا انداز یہی ہے، پس اِس راہ میں سر اگر جاتا ہے تو جانے دے - آج وہ دن ہے کہ آج اگرجان بھی نکل جائے تو مَیں کسی اور طرف نہیں دیکھوں گا ، آج اگر سر جاتا ہے توجانے دے‘‘-(محک الفقر کلاں)

3: ’’ عاشق ہرگز خوف زدہ نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ کسی کی ملامت سے ڈرتے ہیں‘‘ -(عقل بیدار)

بلکہ عاشقوں کی یہ کیفیت ہوتی ہے کہ دنیا کے غم تو کیا ؟ وہ تو جان جانے سے بھی نہیں ڈرتے جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :

’’جو اُس کی محبت کا جام پی لیتا ہے وہ جان سے بے جان ہونے سے ہر گز نہیں ڈرتا کیونکہ وہ لاھُوت میں رہ کر نظر لامکان پر رکھتاہے‘‘- (امیرالکونین)

بلکہ حضور سلطان العارفینؒ نے امتِ محمدیہ (ﷺ) اور اولیاء اللہ کی شان تو کچھ   یوں بیان فرمائی : ’’اُمت ِمحمدیہ(ﷺ) کی شان یہ ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ)  کے اُمتی پانی کے ظاہر ی دریا پر کشتی سے کشتی جوڑ کر پختہ پُل بنا لیتے ہیں اور اُس پرعمار ت بنا کر اُس میں رہائش پذیر ہوجاتے ہیں اور پھر زند ہ دل آدمی کو تو مو ت کا ڈر ہی کیا ‘‘- (کلیدالتوحید کلاں)

4:اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا :

وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْ

 

’’ آپ اُن لوگوں میں رہا کریں جو اپنے ربّ کے دیدار کی طلب میں رات دن ذکر اللہ میں غرق رہتے ہیں‘‘-(الکھف:28)

فقر  کی طلب ہر انسان نہیں کرتا،بلکہ اس کی سعادت وہ شخص کرتاہے جس پر اللہ عزوجل کا خصوصی کرم اور حضورنبی رحمت (ﷺ) کی نگاہِ شفقت ہو،جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :فقرکی طلب وہ شخص کرتاہے جوصاحب ِمعرفت ہو، فیض وفضل بخش ہو،حلالی وحلال طلب ہو،جس کا دل ذکر ِاَللّٰہُ سے زندہ ہو اور وہ فقرِ محمدی (ﷺ)کا طالب ہو-پس دُنیا کا طالب وارثِ فرعون ہے اور فقر کا طالب وارث ِمحمد رسول (ﷺ)  ہے‘‘-(محک الفقرکلاں)

یاد رہے کسی اہل اللہ سے فیض یاب ہونے کے لیے بھی طلبِ الٰہی شرطِ اولیں ہے اس لیے آپؒ طالب اللہ کو نصیحت فرماتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں:

’’سن اے سوختۂ جان ! دنیا و عقبیٰ دونوں کو پس پشت ڈال کر فقر فنا فی اللہ کی طلب میں استواری و استقامت حاصل کر تاکہ کوئی صاحب ِحق الیقین راہبرِدین فقیر تیری دستگیری کرے- اللہ بس ما سویٰ اللہ ہوس‘‘-(عین الفقر)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر