اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنِّیْ رَسُوْلُ اﷲِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃِ وَمُبَشِّرًام  بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ م بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدُط(الصف:۶)

’’ بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّمﷺ کی آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد ہے-‘‘

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مَیں اللہ کے ہاں اس وقت بھی خاتم النبیین تھا جب حضرت آدم علیہ السلام مٹی کا پتلا تھے، مَیں تمہیں اس کی ابتدا سنائوں- حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور میری ماں کا خواب جو اس نے دیکھا اور نبیوں کی مائیں اسی طرح خواب دیکھا کرتی ہیں-(مسند امام احمد جلد ۴، ص، ۱۲۷)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

اللہ تعالیٰ تجھے اپنی چاہت و رضا کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے - جان لے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے روحِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے نورِ جمال سے پیدا فرمایا جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’ مَیں نے روحِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے چہرے کے نور سے پیدا فرمایا‘‘- یا جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے-:(1)’’اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے میری روح کو پیدا فرمایا‘‘ -(2)’’ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا‘‘- (3)’’ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا‘‘- (4)’’اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے عقل کو پیدا فرمایا ‘‘- اِن سب سے مراد ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے حقیقت ِمحمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جس کا نام نور اِس لئے رکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات ظلماتِ جلالیہ سے بالکل پاک ہے جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’بے شک تمہارے پاس آیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نور اور کتابِ مبین-‘‘(سرالاسرار:۱۹)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

بسم اللہ اسم اللہ دا ایہہ بھی گہناں بھارا ھو

نال شفاعت سرور عالم چھٹسی عالم سارا ھو

حدوں بیحد درود نبیؐ نوں جنیدا ایڈ پسارا ھو

میں قربان تنہانتوں باھوؒ جنہاں ملیا نبیؐ سوہارا ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد ، تنظیم’’رسولِ اکرمﷺ ایک عظیم رہبرتھے ،ایک عظیم قانون عطاکرنے والے،ایک عظیم مدبر،ایک عظیم فرماں رواتھے -اسلام نہ صرف رسم رواج، روایات اور روحانی نظریات کامجموعہ ہے‘بلکہ اسلام ہرمسلمان کیلئے ضابطہ بھی ہے جو اس کی حیات ---مساوات ‘آزادی اوریگانگت‘اسلام کے بنیادی اُصول ہیں-‘‘(عید میلاد النبی کی تقریب میںخطاب، کراچی ۲۵جنوری۱۹۴۸ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

وہ دانائے سُبل ختم الرسل مولائے کُل جس نے

غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیٔ سینا

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر

وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسین وہی طہٰ(بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر