اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہٗ الْھُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَھَنَّمَط وَسَآئَ تْ مَصِیْرًاo‘‘

’’اور جو شخص رسول اللہ (ﷺ) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ اس پر ہدایت کی راہ واضح ہو چکی اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ کی پیروی کرے تو ہم اسے اسی (گمراہی) کی طرف پھیرے رکھیں گے جدھر وہ (خود) پھر گیا ہے اور (بالآخر) اسے دوزخ میں ڈالیں گے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے‘‘- (النساء:115)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’ وَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبّ إِلَيّ مِنْ رَسُولِ اللہِ (ﷺ)أَجَلّ فِي عَيْنِي مِنْهُ. وَمَا كُنْتُ أُطِيقُ أَنْ أَملأَ عَيْنَيّ مِنْهُ إِجْلالاً لَهٗ. وَلَوْ سُئِلْتُ أَنْ أَصِفَهٗ مَا أَطَقْتُ، لأَنّي لَمْ أَكُنْ أَمْلأُ عَيْنَيّ مِنْهُ ‘‘

’’(حضرت عمرو ابن العاص (رضی اللہ عنہ)  فرماتے ہیں کہ) مجھے رسول اللہ (ﷺ) سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہ تھا اورنہ میری آنکھوں میں آپ (ﷺ) سے بڑھ کو ئی معززنہ تھا اورآپ (ﷺ) کے اجلال کی وجہ سے  میں نگاہ بھر کرآپ (ﷺ) کو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتاتھا،اگر مجھ سے سوال کیاجاتا  کہ میں  رسول اللہ (ﷺ) کا حلیہ بیان کروں تو میں آپ (ﷺ) کا حلیہ بیان نہیں کرسکتاتھا،کیونکہ میں آپ (ﷺ) کو آنکھ بھر کر نہیں دیکھ سکا ‘‘-(صحیح مسلم، کتاب الایمان)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’ جو شخص اللہ تعالیٰ سے واقف ہو جاتا ہے اس کے دل سے دنیا و آخرت اور اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز غائب ہو جاتی ہے تجھ پر لازم ہے کہ تیرا وعظ خالص اللہ عزوجل کے لیے ہو ورنہ گونگا بنا رہنا ہی تیرے لیے بہتر ہے ضروری ہے کہ تیری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں بسر ہو ورنہ تیرے لیے موت بہترہے-اے اللہ! ہمیں اپنی اطاعت میں زندہ رکھ اور ہمارا حشر اپنی اطاعت کرنے والوں میں فرما آمین اورآپ(رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ مومن اپنے نفس سے جدائی کرنے والا ہوتا ہے اور ایسے مرشد کی صحبت اختیار کرتا ہے جو اس کو ادب سکھائے اوراس کو (ظاہری وباطنی)تعلیم دے اور وہ طالب اپنے بچپن سے لےکر مرتے دم تک ہمیشہ تعلیم ہی میں رہتاہے ‘‘- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

عشق اسانوں لسیاں جاتا کر کے آوے دھائی ھو
جتول ویکھاں مینوں عشق دسیوے خالی جگہ نہ کائی ھو
مرشد کامل ایسا ملیا جس دل دی تاکی لاہی ھو
میں قربان اس مرشد باھوؒ جس دسیا بھیت الٰہی ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’آزادی بے بہا ہوتی ہے اوراسے قیمت کے حساب سے ناپا تولا نہیں جا سکتا اور نہ ہی اس ضمن میں کسی قربانی کو بیش قیمت تصور کیا جاسکتا ہے اوریہ وہ  حقیقت ہےجو آپ کے ذہن میں رہنی چاہیے آپ اپنی تربیت اس طور سے کریں کہ جب ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر آن پڑے تو زندگی کی جدوجہدکا جرأت مندی، اعتماد، حوصلے اور مردانہ وار مقابلہ کرسکیں ،اپنے موٹو ،اتحاد ،یقین محکم اورنظم وضبط کے ساتھ آگے بڑھتےرہیں ‘‘- (مسلم طلباء ضلع مسولی پٹم کی کانفرنس کے نام پیغام ماتھیران،23مئی 1945ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

یہ خاموشی کہاں تک؟ لذّت ِ فریاد پیدا کر!
زمیں پر تو ہو، اور تیری صدا ہو آسمانوں میں!
یہی آئینِ قدرت ہے، یہی اسلوبِ فطرت ہے
جو ہے راہِ عمل میں گامزن، محبوبِ فطرت ہے (بانگِ درا) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر