اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘o

’’رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے‘‘- (البقرۃ:185)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت عبد اللہ بن عمروؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا’’روزے اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے -روزےعرض کریں گے کہ اے میرے رب! میں نے بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات(نفسانیہ)سےروکا-پس اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما اور قرآن عرض کرے گا میں نے اسے رات کو نیند سے روکے رکھا-(تو آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ)پس دونوں(رمضان اور قرآن) کی سفارش کو قبول کرلیا جائے گا- (المستدرک علی الصحیحین، کتاب فضائل القرآن)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ):

’’ تو دنیا میں رہنے اور یہاں کے مزے اڑانے کے لئے پیدا نہیں ہوا، حق تعالیٰ کی ناراضگیوں کی جس حالت میں تو مبتلا ہے اس کو بدل-تو نے اللہ کی اطاعت میں صرف ’’لا الٰہ الا اللہ محمدرسول اللہ‘‘کَہ لینے پرقناعت کرلی ہے حالانکہ جب تک تو اس کے ساتھ دوسری چیز (یعنی عمل)کو نہیں ملائےگا تو تجھ کو نفع نہیں ہوگا-ایمان مجموعہ ہے قول اور عمل کا، ایمان نہ مقبول ہوگا اور نہ مفید جبکہ تو مصیبتوں اور لغزشوں اور اللہ تعالیٰ کی مخالفتوں کا مرتکب ہوگا اور اس پر اصرار کرے گا-اگر نماز، روزہ، صدقہ اور نیکو کاریاں چھوڑے گا تو وحدانیت اور رسالت کی محض گواہی کیا نفع دے گی؟ جب تو نے کہا ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ تو تو مدعی بن گیا اب کہا جائے گا کہ بتا تیرا گواہ بھی ہے؟ وہ گواہ کیا ہیں؟حکم ماننا، ممنوعات سے باز رہنا،مصیبتوں پر صبر کرنا اور تقدیر کے سامنے گردن جھکائے رکھنا؛نا یہ اس دعویٰ کے گواہ ہیں اور یہ بھی حق تعالیٰ کے لئے اخلاص کے بغیر قبول نہیں ہوں گے کیونکہ کوئی قول بغیر عمل کے اور کوئی عمل بغیر اخلاص اور سنت کی موافقت کے قبول نہیں ہوتا‘‘- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

زاہد زہد کریندے تھکے روزے نفل نمازاں ھو
عاشق غرق ہوئے وچ وحدت اللہ نال محبت رازاں ھو
مکھی قید شہد وچ ہوئی کیا اُڈسی نال شہبازاں ھو
جنہاں مجلس نال نبیؐ دے باھوؒ سوئی صاحب ناز نوازاں ھو
(ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’ایک حقیقت جس پر ہمیں فخر ہے کہ اسلام ہمیں ایک مکمل ضابطہ حیات عطا کرتا ہے یہ صرف مذہب ہی نہیں بلکہ اس میں قوانین بھی ہیں، فلسفہ بھی اور سیاست بھی-در حقیقت اس میں وہ سبھی کچھ ہےجس کا تعلق انسانی امور سے صبح سے رات تک ہوتا ہے-جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو ہمارا مطلب ہوتا ہے ایسا لفظ جو کُل پر محیط ہو ‘‘- (گیاکے جلسہ عام میں خطاب؛ یکم جنوری1938ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

اسی قرآں میں ہے اب ترک جہاں کی تعلیم
جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر
’تن بہ تقدیر
ہے آج ان کے عمل کا انداز
تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر (ضربِ کلیم) 

’’شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘o

’’رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے‘‘- (البقرۃ:185)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر