اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّآ اَرْسَلْنٰـکَ شَاھِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًاoلِّتُؤْمِنُوْا بِااللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَ تُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُ وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا‘‘

’’بے شک ہم نے آپؐ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کے لیے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے-تاکہ (اے لوگو!) تم اﷲ اور اس کے رسول(ﷺ) پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اﷲ کی صبح و شام تسبیح کرو‘‘ (الفتح:8-9)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’رسول اللہ(ﷺ)نے ارشادفرمایا:بے شک میرے کئی اسماء ہیں میں محمد(ﷺ)ہوں،میں احمد ہوں میں ماحی  ہوں میری وجہ سے  اللہ پاک کفر مٹاتاہے اور میں حاشر ہوں لوگوں کو میرے قدموں میں اکٹھا کیا جائیگا اور میں  عاقب ہوں  عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو اوربے شک  اللہ پاک نے آپ (ﷺ) کا نام مبارک رؤف رحیم رکھا ہے ‘‘- (صحیح مسلم ،باب:ماجاء فی اسماء رسو ل اللہ (ﷺ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ):

قرآن پر عمل کرناتجھ کو قرآن کے نازل فرمانےوالے کے پاس لے جا کر کھڑا کرے گا اور سنت پر عمل کرنا پیغمبر سیدنا محمد (ﷺ) کے حضور میں لے جا کر کھڑا کرے گا-آنحضرت (ﷺ) اپنے قلب اور اپنی ہمت و توجہ سے بندگانِ اہل اللہ کے قلوب سے کسی وقت ہٹتے نہیں-آپ (ﷺ) ہی ان کو معطر اور خوشبودار بناتے ہیں-آپ (ﷺ) ان کے باطن کا تصفیہ کرنے اور زینت بخشنے والے ہیں-آپ (ﷺ) ہی ان کے لئے قرب کا دروازہ کھلوانے والے ہیں-آپ (ﷺ) ہی بناو سنگھار کرنے والے ہیں اور آپ (ﷺ) ہی قلوب و اسرار اور ان کے رب عزوجل کے درمیان سفیر ہیں-جب تو آپ (ﷺ) کی طرف ایک قدم بڑھے گا تو آپ (ﷺ) کی مسرت بڑھے گی-جس شخص کو یہ حال نصیب ہوا اس پر واجب ہے کہ شکر کرے اور اسے چاہیے کہ اس کی طاعتیں بڑھ جائیں اور اس کے علاوہ تو خوش ہونا ہوس ہی ہوس ہے‘‘- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

عقل فکر دی جانہ کائی جتھے وحدت سرّ سبحانی ھو
ناں اوتھے ملّاں پنڈت جوشی ناں اوتھے علم قرآنی ھو
جد احمد احد وکھالی دتا تاں کل ہووے فانی ھو
علم تمام کتونے حاصل باھوؒ کتاباں ٹھپ اَسمانی ھو
(ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’آپ حضور(ﷺ)نے نہ صرف اپنے الفاظ سے بلکہ اپنے اعمال سے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ بہترین سلوک کیا اور اس وقت کیا جب وہ مغلوب ومفتوح ہو چکے تھے-رسول اکرم (ﷺ) نے نہ صرف ان کے ایمان اور عقیدے کی حفاظت کی بلکہ احترام بھی کیا- (خطاب،14 اگست1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

ہو نہ یہ پھولؐ تو بلبل کا ترنم بھی  نہ ہو
چمنِ دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو، خم بھی نہ ہو
بزمِ توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
  (بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر