اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

وَمَنْ یُّہَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا کَثِیْرًا وَّسَعَۃً وَمَنْ یَّخْرُجْ مِنْ بَیْتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُہٗ عَلَی اللہِ وَکَانَ اللہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo

 

اور جو کوئی اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کرنکلے وہ زمین میں (ہجرت کے لیے) بہت سی جگہیں اور (معاش کے لیے) کشائش پائے گا، اور جو شخص بھی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے (راستے میں ہی) موت آپکڑے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہوگیا، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے-(النساء:۱۰۰)

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ (رضی اللہ عنہ) عَنِ النَّبِیَّ () قَالَ: اَلرَّوْحَۃَ  وَ الْغَدْوَۃَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ أَفْضَلُ مِنَ الدُّنْیَا وَ مَافِیْھَا‘‘ 

    ’’حضرت سہل بن سعد (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم ()نے ارشاد فرمایا کہ دن کے آخر حصہ میں اور دن کے اول حصہ میں اللہ کی راہ  میں جانادنیا و مافیہا سے افضل ہے‘‘- (صحیح البخاری ،کتاب الجہاد و السیر) ‘‘-

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی ؒ :

 

صاحبزادہ! جتنی تیری ہمت ہوگی اسی قدر تجھے ملے گا(پس عالی ہمت بن کر اللہ تعالیٰ کو طلب کر)اپنے دل سے ماسویٰ اللہ کو دور کر تاکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہواپنے نفس اور مخلوق سے مرجا کہ تیرے اور خدا کے درمیان سے پردے اُٹھ جائیں گے-اگر کوئی کہے کس طرح مرجاؤں؟ (تو میں کہتا ہوں) اپنے نفس، خواہش، طبیعت اور عادتوں کی پیروی اور مخلوق اور اسباب کے پیچھے پڑنے سے مرجا-سب سے نا امید ہوجا اور ان کو شریکِ خدابنانا اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں سے کشی شے کی طلب کرنا چھوڑدے- اپنے سارےاعمال کو خالص اللہ پاک کی ذات کے لئےبنا، نہ کہ اس کی نعمتوں کی طلب کے لئے-اللہ تعالیٰ کی تدبیر، اس کی قضا و قدر اور اس کے افعال پر راضی ہو-پس جب تو ایسا کرلے گا تو تو اپنے نفس سے مرجائے گا اور حق تعالیٰ کے ساتھ زندہ ہو جائے گا(تو اس وقت) تیرا دل اللہ تعالیٰ  کا مسکن  بن جائے گا- ‘‘ - (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھو ؒ :

موتو والی موت نہ ملی جیں وچ عشق حیاتی ھو

موت وصال تھیسی ہک جدوں اس پڑھیسی ذاتی ھو

عین دے وچوں عین جو تھیوے دور ہووے قربانی ھو

ھو دا ذکر ہمیش سڑیندا باھو دینہاں سُکھ نہ راتی ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح:

ایمان ، اتحاد، تنطیم 

’’جب آپ خودکو مستحکم کرتے ہیں تو حقیقتاً آپ پاکستا ن کی سرحدوں کو مضبوط کرتے ہیں-یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے لئے اپنی منزلِ مقصود میں ممد و معاون ثابت ہوگی-اس طرح ہم اپنی آزادی، عزت و آبرو،وقار و اسلام کی شان و شوکت کو برقرار رکھ سکیں گے جس کے لئے ہم آج کل لڑ رہے ہیں‘‘-(دی مارننگ نیوز،۲۴جنوری۱۹۴۳ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :

 

آتی ہے دمِ صبح صدا عرشِ بریں سے
کھویا گیا کس طرح ترا جوہرِ ادراک!
کس طرح ہوا کند ترا نشترِ تحقیق؟
ہوتے نہیں کیوں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک؟

(ارمغانِ حجاز)
 

وَمَنْ یُّہَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا کَثِیْرًا وَّسَعَۃً وَمَنْ یَّخْرُجْ مِنْ بَیْتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُہٗ عَلَی اللہِ وَکَانَ اللہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo

اور جو کوئی اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کرنکلے وہ زمین میں (ہجرت کے لیے) بہت سی جگہیں اور (معاش کے لیے) کشائش پائے گا، اور جو شخص بھی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے (راستے میں ہی) موت آپکڑے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہوگیا، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے-(النساء:۱۰۰) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر