اقتباس

اقتباس

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

’’وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِط وَاِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ‘‘ (البقرۃ:۴۵)

’’اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد چاہو، اور بے شک یہ گراں ہے مگر (ان) عاجزوں پر (ہرگز) نہیں (جن کے دل محبتِ الٰہی سے خستہ اور خشیّتِ الٰہی سے شکستہ ہیں)‘‘-

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’یَقُوْلُ رَسُولُ اللہِ (ﷺ)لَا يَتَوَضَّأُ رَجُلٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ ثُمَّ يُصَلِّي الصَّلَاةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الَّتِي تَلِيهَا‘‘

’’رسو ل اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایاجو شخص بھی اچھی طرح وضو ء کرے پھر اس کے بعد نماز پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے وہ تمام(صغیرہ) گناہ معاف  فرمادیتا ہے جو اس نے اس نماز سے پیوستہ اور دوسری نماز کے درمیان  کیے تھے ‘‘-                      

(صحیح  مسلم ،کتاب الطہارۃ،باب فضل الوضوء والصلوٰۃ عقبۃ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رضی اللہ عنہُ):

اے کاش جب کہ ہم اصل عزیمت اختیار کریں اور  اجماع امت کے ساتھ وابستہ رہیں اور اپنے اعمال میں اخلاص کریں  تب ہی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نجات پاجائیں پھر کیا پوچھنا اس حالت کا جب کہ ہم تاویلیں کرنے لگیں اور رخصت ڈھونڈنے لگیں عزیمت جاتی رہی اور اس کے اہل بھی جاتے رہے یہ زمانہ رخصتوں کا رہ گیا نہ کہ عزیمتوں کا یہ زمانہ تو ریا و نفاق کا نا حق دوسروں کے اموال لینے کا رہ گیا کثرت کے ساتھ وہ لوگ ہیں جو نماز روزہ حج زکوٰۃ اور جو کچھ بھی نیک کام کرتے ہیں وہ مخلوق کے لئے کرتے ہیں خالق کے لئے نہیں اس دنیا کا بڑا حصہ مخلوق ہی مخلوق بن گیا بلا خالق کے-تم سب مردہ دل ہوزندہ نفس ہو زندہ خواہش والے ہو طالبِ دنیا ہو-قلب کی زندگی اس میں ہے کہ مخلوق (کے خیال سے) نکل جائے اور حق تعالیٰ کے ساتھ قائم ہو۔ (فتح الربانی)

فرمان حضرت سُلطان باہو (رحمتہ اللہ علیہ):

دین تے دنیا سکیاں بھیناں تینوں عقل نہیں سمجھیندار ھو

دونویں اکس نکاح وچ آون تینوں شرع نہیں فرمیندا ھو

جیویں اگ تے پانی تھاں اکے وچ واسا نہیں کریندا ھو

دوہیں جہانیں مٹھا باھو جیہڑا دعوےٰ کوڑ کریندا ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح (رحمتہ اللہ علیہ):

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’مسلمان فاتح ،تاجر،مبلغ اور استاد کی حیثیت سے ہند میں وارد ہوئے اور اپنی تہذیب ہمراہ لائےیہاں زبردست سلطنتیں قائم کیں اور عظیم تہذیبیں تعمیر کی انہوں نے برصغیر کی اصلاح کی اور اسے نئے سانچے میں ڈھال دیا-(۱۱اکتوبر۱۹۴۲ء)

فرمان علامہ امحمد اقبال (رحمتہ اللہ علیہ)

شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب، میرا سجود بھی حجاب
تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل غیابِ جستجو! عشق حضور و اضطراب
(بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر