اقتباس اپریل 2016

اقتباس اپریل 2016

فرمان باری تعالیٰ :

یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَo    اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍo

’’جس دن سب اٹھائے جائیں گے ،جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جواللہ کے حضور حاضر سلامت دل لے کر‘‘ - ﴿الشعرائ:۸۸تا۹۸﴾

فرمان رسول اللہ ﷺ :

وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا  قَالَ النَّبِیُّ ö تَنَامُ عَیْنَایَ وَلَایَنَامُ قَلْبِیْ

 

’’اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ میری آنکھیں سوتی ہیں اورمیرا دل نہیں سوتا‘‘-﴿سُنن ابی دائود :کتاب الطھارۃ،باب فی الوضوئ من النوم﴾

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی (رض) :

انسانِ خاص کا رجوع اپنے وطن کی طرف رہتا ہے اور وہ ہے عالمِ لاہوت میں قربِ الٰہی جو نتیجہ ہے علمِ حقیقت کا اور یہ خالص توحید ہے -یہ مقام اُسے حیاتِ دنیا ہی میں اُس کی عادت ﴿تصورِ اسم اللہ ذات﴾کے سبب سے حاصل ہو تا ہے جس میں اُس کا سونا اور جاگنا ایک جیسا ہو جاتا ہے بلکہ جب جسم سو تا ہے تو دل کو فرصت مل جاتی ہے اور وہ مکمل طور پر یا جزوی طور پر اپنے اصلی وطن ﴿لاہوت﴾ میں پہنچ جاتا ہے جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’اللہ جانوں کو مارتا ہے اُن کی موت کے وقت اور جونہ مریں اُنہیں مارتا ہے اُن کی نیند کے وقت -پھر جس پر موت کا حکم صادر فرما تا ہے اُسے روک لیتا ہے اور دوسری جان کو ﴿جس کی موت مقدر نہیں فرمائی﴾ ایک معیادِ مقرر تک چھوڑ دیتا ہے ‘‘- حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’اُس عالم کی نیند جاہل کی عبادت سے افضل ہے جس کا دل نورِ توحید سے زندہ ہو جائے اور وہ سِرّی زبان کے ساتھ حروف و آواز کے بغیر اسمائے توحید کا دائمی ذاکر بن جائے ‘‘- ﴿سرالاسرار:۹۳﴾

فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان حق باھوؒ :

دل تے دفتر وحدت والا دائم کریں مطالیا ھُو

ساری عمراں پڑھدیاں گزری جہلاں دے وچ جالیا ھُو

اکو اسم اللہ دا رکھیں اپنا سبق مطالیا ھُو

دوہیں جہان غلام تنہاندے باھُو  جیں دل اللہ سمبھالیا ھُو       ﴿ابیاتِ باھُو﴾

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

اِسلام ہماری زندگی اورہمارے وجود کابنیادی سرچشمہ ہے-ہم نے پاکستان کامطالبہ زمین کاایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھابلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں اسلام کے اصولوں کوآزماسکیں- ﴿اسلامیہ کالج پشاور - ۳۱- جنوری ۸۴۹۱﴾ 

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :

دلِ بیدار فاروقی ، دلِ بیدار کرّاری

مسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری

دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک

 

نہ تیری ضرب ہے کاری ‘نہ میری ضرب ہے کاری         ﴿بالِ جبریل﴾

فرمان باری تعالیٰ :

یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَo اِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍo

’’جس دن سب اٹھائے جائیں گے ،جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جواللہ کے حضور حاضر سلامت دل لے کر‘‘ - ﴿الشعرائ:۸۸تا۹۸﴾

فرمان رسول اللہ ﷺ :

وَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا  قَالَ النَّبِیُّ


ö تَنَامُ عَیْنَایَ وَلَایَنَامُ قَلْبِیْ

 

’’اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ میری آنکھیں سوتی ہیں اورمیرا دل نہیں سوتا‘‘-﴿سُنن ابی دائود :کتاب الطھارۃ،باب فی الوضوئ من النوم﴾

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی (رض) :

انسانِ خاص کا رجوع اپنے وطن کی طرف رہتا ہے اور وہ ہے عالمِ لاہوت میں قربِ الٰہی جو نتیجہ ہے علمِ حقیقت کا اور یہ خالص توحید ہے -یہ مقام اُسے حیاتِ دنیا ہی میں اُس کی عادت ﴿تصورِ اسم اللہ ذات﴾کے سبب سے حاصل ہو تا ہے جس میں اُس کا سونا اور جاگنا ایک جیسا ہو جاتا ہے بلکہ جب جسم سو تا ہے تو دل کو فرصت مل جاتی ہے اور وہ مکمل طور پر یا جزوی طور پر اپنے اصلی وطن ﴿لاہوت﴾ میں پہنچ جاتا ہے جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’اللہ جانوں کو مارتا ہے اُن کی موت کے وقت اور جونہ مریں اُنہیں مارتا ہے اُن کی نیند کے وقت -پھر جس پر موت کا حکم صادر فرما تا ہے اُسے روک لیتا ہے اور دوسری جان کو ﴿جس کی موت مقدر نہیں فرمائی﴾ ایک معیادِ مقرر تک چھوڑ دیتا ہے ‘‘- حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’اُس عالم کی نیند جاہل کی عبادت سے افضل ہے جس کا دل نورِ توحید سے زندہ ہو جائے اور وہ سِرّی زبان کے ساتھ حروف و آواز کے بغیر اسمائے توحید کا دائمی ذاکر بن جائے ‘‘- ﴿سرالاسرار:۹۳﴾

فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان حق باھوؒ :

دل تے دفتر وحدت والا دائم کریں مطالیا ھُو

ساری عمراں پڑھدیاں گزری جہلاں دے وچ جالیا ھُو

اکو اسم اللہ دا رکھیں اپنا سبق مطالیا ھُو

دوہیں جہان غلام تنہاندے باھُو  جیں دل اللہ سمبھالیا ھُو       ﴿ابیاتِ باھُو﴾

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

اِسلام ہماری زندگی اورہمارے وجود کابنیادی سرچشمہ ہے-ہم نے پاکستان کامطالبہ زمین کاایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھابلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں اسلام کے اصولوں کوآزماسکیں- ﴿اسلامیہ کالج پشاور - ۳۱- جنوری ۸۴۹۱﴾ 

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :

دلِ بیدار فاروقی ، دلِ بیدار کرّاری

مسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری

دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک

نہ تیری ضرب ہے کاری ‘نہ میری ضرب ہے کاری         ﴿بالِ جبریل﴾

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر