یکجہتی کشمیر

یکجہتی کشمیر

۵ فروری ۲۰۱۵ء بروز جمعرات  یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام چائنہ چوک تا نیشنل پریس کلب اسلام آباد ایک ریلی کا اہتمام کیا گیا جس میں سول سوسائٹی، سیاسی ، سماجی وسفارتکارحضرات ، یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلباء، وکلاء اور صحافیوں سمیت تما م شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی -

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ ز اُٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کی آزادی کیلئے کی جانے والی جدوجہد کیلئے خراجِ تحسین ، اُن سے اظہارِ یکجہتی، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور مظالم کی مذمت، عالمی برادری کے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار اور کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے متعلق نعرے درج تھے- اس موقع پرسابق سفیر اور سیکرٹری جنرل برائے خارجہ امور جناب اکرم زکی ، سابق سفیر اور ایڈیشنل سیکرٹری امُورِ خارجہ جناب منور سعید بھٹی، کشمیری رہنماسردار خالد ابراہیم خان، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئر مین جناب سلیم ہارون اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے نمائندگان جناب طاہر محمود اور جناب احمد رضانے ریلی کے شرکاء سے خطاب کیا -اس موقع پر مقررین نے کہا کہ یومِ یکجہتی کشمیر پاکستانی عوام کی جانب سے دنیا بھر میں علامتی طور پر منایا جاتا ہے اور یہ اس امر کا اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے والے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں - کشمیر پر کشمیریوں کا حق ہے اور پاکستانی قوم ان کی بھر پور حمایت اور وکالت کرتی ہے-

جب برصغیر میں برطانوی حکومت کااختتام ہوا تو تقسیمِ ہند کے وقت تمام ریاستوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دی گئی - کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے جولائی ۱۹۴۷ء میں فیصلہ دیا - بعد ازاں کشمیر کے مہاراجہ نے پاکستان کے ساتھ سٹینڈ سٹل معاہدہ (standstill agreement) کیا مگر بھارت نے سازش کے ذریعے اکتوبر میں جموں و کشمیر پر قبضہ جما لیا  - اُس وقت تنازعہ پیدا ہو گیا اور بھارت اس مسئلہ کو اقوامِ متحدہ میں لے گیا جہاں کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے قراردادیں منظور ہوئیں جن پر پاکستان اور بھارت دونوں متفق ہوئے - مگر اس کے بعد بھارت اپنے وعدوں سے مکر گیا اور کانگریس نے نہرو کے کئے گئے وعدے وفا نہ کئے - بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی ۱۹۴۷ء سے اب تک جاری ہے-

بھارت اس مسئلہ کو تاخیر کا شکار کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے اور اب مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوئوں کی غیر قانونی آبادکاری شروع کرنا چاہتا ہے ( -) بھارت کو یہ واضح ہو گیا ہے کہ کشمیری 'سٹیٹس کو' کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں اس لئے اب وہ کشمیر کی آبادی کے شماریات میں ردو بدل کرنا چاہ رہا ہے ( -) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے سائے تلے ہونے والے الیکشن صرف نام نہاد جمہوریت کا ڈھونگ رچانے کیلئے ہیں - بھارت کشمیر میں ہندوئوں کی آبادکاری کے ذریعے حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کو مصنوعی جمہوریت کے لبادے میں ختم کرنا چاہتا ہے - پچھلے پچیس سال میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنے حقوق اور آزادی کے حصول کی جدوجہد میں جانیں قربان کر چکے ہیں - اس وقت کشمیریوں کی تیسری نسل بھارتی مظالم کے خلاف برسرِ پیکار ہے جبکہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں -

مقررین نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت کی فراہمی کا وعدہ کیا مگر اس مسئلہ کو اتنی توجہ نہیں دی گئی جتنی اسے ملنی چاہئے تھی - کشمیر دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ایک نقطہ اشتعال ہے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے اس کا حل ناگزیر ہے - لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر فائرنگ کا تبادلہ غیر حل شدہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی ہے- موجودہ دور میں دنیا کے مختلف خطوں میں سرحدوں میں تبدیلیاںہورہی ہیں جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور ایسی مثالیں ہیں جہاں استصوابِ رائے کے ذریعے سرحدیں تبدیل ہوئیں - اسی طرح سکاٹ لینڈ کے عوام کو بھی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا گیا - اگر عالمی برادری دیگر مسائل حل کرنے کیلئے کردار ادا کر سکتی ہے تو کشمیر کا مسئلہ اڑسٹھ سال گزرنے کا باوجود کیوں حل نہیں ہو سکا؟ امریکی صدر اوباما نے اپنی صدارتی الیکشن کی مہم میں کہا تھا کہ وہ کشمیر کیلئے خصوصی مندوب مقرر کریں گے مگر الیکشن کے بعد ایسا کچھ نہیں ہو سکا- مسئلہ کشمیر کے ضمن میں عالمی برادری کو دوہرے معیارات کا خاتمہ کرناچاہئے اور کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے - اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروںکو بھارت کو مجبور کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں تا کہ کشمیریوں کو اُن کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے مطابق استصوابِ رائے کی فراہمی ممکن ہو -

مقررین نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ تاریخ شاہد ہے جب بھی لوگ آزادی کیلئے پُر عزم ہوں تو بالآخر وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور جارح قوت زیادہ مدت تک غیر قانونی قبضہ قائم نہیںرکھ سکتی- پاکستان مسلسل اقوامِ متحدہ میں اس مسئلہ کو اٹھا رہا ہے اور تمام عالمی فورمز پر اس کے حل کیلئے آواز بلند کرتا رہے گا اور کشمیریوں کی ہر ممکن سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا -

کئی قومی ٹی وی چینلز پر ریلی کو براہِ راست نشر کیا گیا -

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر