مسلم انسٹیٹیوٹ کا سہ ماہی تحقیقی مجلہ (مسلم پرسپیکٹوز)

مسلم انسٹیٹیوٹ کا سہ ماہی تحقیقی مجلہ (مسلم پرسپیکٹوز)

مسلم انسٹیٹیوٹ کا سہ ماہی تحقیقی مجلہ (مسلم پرسپیکٹوز)

مصنف: مسلم انسٹیٹیوٹ ستمبر 2016

معروف تحقیقی ادارہ مسلم انسٹیٹیوٹ کا پہلا سہ ماہی تحقیقی جریدہ (Research Journal) مسلم پرسپیکٹوز 'MUSLIM Perspectives' شائع ہو چکا ہے - ۷ مارچ ۲۱۰۲ئ سے اپنے باقاعدہ افتتاح سے لیکر اب تک مسلم انسٹیٹیوٹ مختلف پروگرامز کے ذریعے بالخصوص مسلمانوں اور بالعموم دنیا بھر میں امن و استحکام اور قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے کام کر رہا ہے- اس نے مختلف پراجیکٹس پر کام کیا ہے ، جن میں عصرِ حاضر کے ابھرتے ہوئے چیلنجز ، ان کے پاکستان پر، خطے اور باقی دنیا پر اثرات کا احاطہ کیا گیا ہے- آج کے جدید دور میں انسانیت کو درپیش مشکلات اور چیلنجز کا تجزیہ کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کے لئے سائنسی طریقہ کار کے تحت تحقیق اور مباحثوں نے بہت اہمیت حاصل کرلی ہے - مسلم انسٹیٹیوٹ کے پہلے سہ ماہی تحقیقی جرید ے کی اشاعت مسلم انسٹیٹیوٹ کے مشن کی تکمیل کی جانب ایک اَہم قدم کی حیثیت رکھتی ہے - اِس جریدے کے مشاورتی بورڈ میں سات اراکین پاکستان سے جبکہ سات اراکین دیگر ممالک سے ہیں جن میں ترکی، چین، روس، امریکہ، ہنگری اور بنگلہ دیش شامل ہیں- یہ تمام لوگ اعلیٰ علمی و تعلیمی صلاحیتوں کے مالک اور معروف دانشور ہیں اور مستقبل میں اس پینل میں اضافہ متوقع ہے- سہ ماہی تحقیقی جریدہ کو ہائر ایجو کیشن کمیشن آف پاکستان ﴿HEC﴾ کے مجوّزہ سٹینڈرڈز کے مطابق مرتب کیا گیا ہے تا کہ اِسے عالمی معیار کا بہترین تحقیقی جریدہ بنایا جا سکے-

اس تحقیقی جریدے کی اشاعت کے ذریعے انسٹیٹیوٹ بالخصوص مسلم امہ اور بالعموم تمام عالم انسانیت کو درپیش مسائل کا حل سائنسی بنیادوں پر تلاش کرنے کے لئے زیادہ گہرائی میں تحقیق و تجزیہ چاہتا ہے- مسلم پرسپیکٹوز ،دلیل، منطق اور تنقیدی جائزہ کے ذریعے اعلیٰ پائے کی تحقیق کی کاوش کرے گا جو علمیات کے ذریعے ہمیں دنیا بھر میں بھائی چارے کی جانب لے جا سکتی ہے- مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ بحث آنے والے مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالہ جات، انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے چند پروگرامز کی مختصر رپورٹس اور تجاویز، مختصر اظہارِ خیال و آرائ ﴿opinions﴾، کتب پر تبصرہ اور سہ ماہی ہونے والے چند بڑے واقعات پر مختصر تبصرے بھی اس تحقیقی جریدہ میں شامل کئے جائیں گے- عالمی امور، دنیا بھر میں امن و امان اور سیکیورٹی کی صوتحال، کشمیر، جوناگڑھ، فلسطین، روہنگیا جیسے مسائل، انسانی حقوق، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر مسلم ممالک میں سیکیورٹی اور استحکام کی صورتحال، وسطی ایشیائ اور دیگر مسلم ریاستوں کے پوٹینشل، مسلم دنیا کے قدرتی وسائل و اقتصادی پوٹینشل اور آپس میں تعاون، تصوف، اسلامی تاریخ، جدیدفقہ، پاکستان کے داخلہ و خارجہ امور، نیوکلئیر ڈیٹرنس اور دفاع، پانی اور توانائی کے مسائل اور وسائل، نئے دور کے ابھرتے سماجی و معاشرتی چیلنجز اور امکانات، مسلمان دنیا اور مغرب کے تعلقات اور اس طرح کے دیگر موضوعات اس جریدے میں شامل کئے جائیں گے- 

امید ہے کہ اس جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالہ جات اور دیگر تحاریر، دانشوروں، تجزیہ نگاروں، پالیسی سازوں اور محققین کو آگے بڑھنے اور نئے چیلنجز سے موثر انداز میں نبرد آزما ہونے کے لئے معاون ثابت ہوں گے اور یہ جریدہ اپنے تعمیری موضوعات کے باعث مختلف معاشروں اور قوموں کے مابین فاصلے کم کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا- جریدے کا پہلا شمارہ چار تحقیقی مقالہ جات، ایک اظہارِ خیال، حالاتِ حاضرہ پر تبصرہ، ایک کتاب پر تبصرہ اور اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے منعقدہ دو مباحثوں کی رپورٹس اور تجاویز پر مشتمل ہے-

پہلے شمارہ کا پہلا مقالہ Space Weaponization and Future Threats of Satellite Nuclearization مسلم انسٹیٹیوٹ کے ریسرچ ایسوسی ایٹ عثمان حسن نے تحریر کیا ہے جس میں کرہ ارض کے باہر کی خلائ کو دفاعی مقاصد کے لئے استعمال میں لانے کی تاریخ بیان کی گئی ہے اور مستقبل میں خلائ میں ایٹمی دوڑ کے خطرات کی نشاندھی کی ہے- ماضی میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں ﴿Weapons of Mass Destructions﴾ کی تیاری اور اُن کے پھیلائو کے متعلق انسانی تجربہ کو ایک سبق کے طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اِن تجربات سے سبق سیکھا جائے اور خلائ میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں- خلائ میں جوہری پھیلائو کے مختلف ممکنہ طریقوں کو زیرِ بحث لاتے ہوئے تجویز کیا گیا ہے کہ خلائ میں کسی بھی معاملے سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کے مشترکہ اقدامات ہی ایسی دوڑ روکنے کی ضمانت دے سکتے ہیں-

 The new Great Game in Central Asia and Challenges and Opportunities for Pakistan کے موضوع پر ایک مختصر مقالہ میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ آف سنٹر فار پالیسی اسٹڈیز، کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد ایمبیسیڈر ﴿ر﴾ محترمہ فوزیہ نسرین نے وسطی ایشیا میں پیچیدہ مخالفتوں، مقابلوں اور شطرنج کی بساط کی مانند کھیلی جانے والی نئی گریٹ گیم کو بیان کرتے ہوئے پاکستان کے لئے چیلنجز اور امکانات کو بیان کیا ہے- یہ بیان کیا گیا ہے کہ چین ایک ابھرتا ہوا اہم کھلاڑی ہے اور روس کے ساتھ مل کر اس کے سفارتی، سیاسی اور اقتصادی اقدامات خطے میں اس کا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں تاہم نئی گریٹ گیم میں افغانستان ہی اہم معمہ ﴿jigsaw puzzle﴾ رہے گا جیسا کہ ماضی کی گریٹ گیم میں تھا- 

یونیورسٹی آف ہڈرسفیلڈ ﴿یو کے﴾ کے سینئیر لیکچرر ڈاکٹر عامر سعید نے اپنے آرٹیکل Islam and Muslims in the Media: Industry Challenges and Identity Responses میں مسلمانوں اور اسلام کے میڈیا میں اظہار، اس کے میڈیا انڈسٹری کے ساتھ تعلق اور مسلمانوں کی جانب سے اپنی شناخت کے متعلق ردِ عمل پر بحث کی ہے- انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے متعلق میڈیا پر غلط تصویر پیش کیا جانا دراصل نئے نسلی امتیاز یعنی اسلامو فوبیا سے تعلق رکھتا ہے- انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ مغربی میڈیا مسلمانوں اور اسلام کی مغرب کے ساتھ مشترکات کو تسلیم نہیں کرتا جس کے نتیجے میں مغرب میں بسنے والے مسلمان اس بات پر مجبور ہو رہے ہیں کہ جدید میڈیا ﴿سوشل میڈیا﴾ کے ذریعے اس امتیاز کے خلاف آواز اٹھائیں-

Palestine-Israel Conflict and Israeli Strategies کے موضوع پر اپنے آرٹیکل میں افق یونیورسٹی انقرہ، ترکی کی ہیڈ آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ، پروفیسر ڈاکٹر اویا ایکگوننک مغیث الدین نے اسرائیل کی فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی قبضہ کی تاریخ اور ۴۱۰۲ئ کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے پسِ منظر میں اسرائیلی پالیسیوں کو زیرِ بحث لایا ہے- انہوں نے بیان کیا ہے کہ عالمی برادری کے اس مسئلہ پر ردِ عمل ، مغربی ممالک کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے قطعہ نظر توانائی ذخائر سے بھر پور مشرقِ وسطیٰ کو کنٹرول کرنے کے لئے اسرائیل کی حمایت اور عرب ممالک کے آپس میں عدم اتحاد کے باعث یہ مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے- غزہ کی پٹی کے قریبی ساحلی علاقوں میں حال ہی میں دریافت ہونے والے قدرتی گیس کے ذخائر کو ایک نئی توجیہہ کے طور پر زیرِ بحث لایا گیا ہے جس کے سبب اسرائیل غزہ پر کنٹرول ختم کرنے کے لئے تیار نہیں-

ایمبیسیڈر ﴿ر﴾ طارق عثمان حیدر نے مسلمان دنیا اور اس سے متعلقہ اہم امور پر مختصر تبصرہ کیا ہے- ماہر بین الاقوامی قوانین و سابق وفاقی وزیر برائے قانون جناب احمر بلال صوفی کے آزادی اظہارِ رائے اور توہین کے حق پر اظہارِ خیال کو بھی شامل کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ایک عالمی فورم کے قیام کی تجویز دی ہے جہاں آزادی اظہارِ رائے اور توہین سے متعلقہ معاملات نمٹائے جا سکیں - جریدہ میں شامل دیگر تحاریر میں Christopher Snedden کی کتاب Understanding Kashmir and Kashmiris پر مسلم انسٹیٹیوٹ کے ریسرچ ایسوسی ایٹ جناب احمد القادری کا جائزہ ﴿Book Review﴾ شامل ہے اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام ہونے والے دو مباحثوں Syrian Refugees Crisis: Responsibilities of International Community اور Junagadh: A Tragedy Lost in History کی مختصر رپورٹس اور تجاویز شامل ہیں- جریدے کے متعلق کسی قسم کی معلومات حاصل کرنے، تجاویز بھیجنے ، اس کی سالانہ ممبر شپ حاصل کرنے یا اس میں اشاعت کے لئے مضامین بھیجنے کے لئے اس ای میل ایڈریس پر رابطہ کریں:-journal@muslim-institute.org 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر