سالانہ ملک گیردورہ"اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین" (رپورٹ)

سالانہ ملک گیردورہ

سالانہ ملک گیردورہ"اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین" (رپورٹ)

مصنف: ادارہ جنوری 2015

قرآن و سُنّت کی آفاقی و عالمگیر تعلیمات کی اشاعت اور نوجوانانِ قوم وملّت کی تربیت کے لیے اِس وقت عالمِ اسلام میں مؤثر ، مستحکم اور محکم تحریک کے طور پہ ’’ اصلاحی جماعت‘‘ اور’’ عالمی تنظیم العارفین‘‘ کام کر رہی ہیں - یہ وہ واحد پلیٹ فارم ہے جس کی آواز کو کسی تعصب ، تفریق اور کسی تقسیم کے بغیرتمام مکاتب فکر ، تمام مذاہبِ عالم کے لوگ سنتے اور تسلیم کرتے ہیں -

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے زیرِ اہتمام اور جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب مد ظلہ الاقدس سرپرستِ اعلی اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کی قیادت میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر محافل میلاد مصطفی ﷺ اور حضرت سلطان باھُو کانفرنسزکے سالانہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں-

امسال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-

ٹوبہ ٹیک سنگھ:            7دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے زیرِ اہتمام  فٹبال سٹیڈیم میں عکسِ سُلطان الفقر ششّم صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

اللہ رب العزت نے حضرتِ انسان کو اس کائنات میں اس لیے بھیجا تاکہ آزمائے کہ کون ہے جو میری فرمانبرداری کرتا ہے اور کون ہے جو اس سے رُو گردانی کرتا ہے جو شخص فرمانبرداری کو اختیار کرتے ہوئے اللہ کا قرب حاصل کر لیتا ہے اور اس کے محبوب کریم ﷺ کی غلامی کو اپنا کر اور ان کے احکامات کی پیروی کر کے اپنے آپ کو ان کی متابعت میں دے دیتا ہے تو ایسے لوگوں کیلئے کامیابی و کامرانی کی سند {رضی اللّٰہ عنھم ورضوا عنہ }ہے اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین اسی پیغام کو عام کر رہی ہیں کہ ہم قرآن و سنت کے ذریعے اپنے آپ کو سنواریں تاکہ ہمیں ہماری زندگی کا اصل مقصد اللہ اور اس کے محبوب پاک ﷺ کا قرب و وِصال نصیب ہو-

مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

قرآن مجید صرف ماضی کی بات نہیں کرتا اور نہ ہی صرف مستقبل کے واقعات کو بیان کرتا ہے بلکہ قرآن مجید میں ماضی حال اور مستقبل کی ہر چیز کا ذکر موجود ہے فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

{لا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین}

’’اور نہیں کوئی خشک اور نہ ہی تر چیز جس کا ذکر قرآن میں موجود نہ ہو-‘‘

قرآن فہمی میں ایک بڑا نقص یہ بھی واقع ہورا ہے کہ ہم قرآن کو زمانۂ حاؒ کے تناظُر میں بالخصوص اپنی ذات پر اپلائی کرکے نہیں دیکھ رہے - آج قرآن کریم ہماری ہدایت فرمارہا ہے اور کل جو ہمارے بعد آئیں گے ان کی رہنمائی فرمائے گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم نے اس ہدایت حاصل کی ہے قرآن مجید سے حصول کیلئے مختلف کلاسز سے گزرنا پڑے گا تب ہدایت ملے گی -قرآن پاک پڑھنا، اس کے متعلق جاننا، جو جان لیا اسے سمجھنا، اس پر عمل پیرا ہو کر کامیابی کو حاصل کرنا-جب ہم اس طریقے سے قرآن پاک کا مطالعہ کریں گے تو پھر یقینا ہمیں قرآن کریم کے ذریعے ہدایت بھی نصیب ہوگی اور ہم کامیاب بھی ہوں گے-محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کی اصلاح کے لیے خصوصی دعا کی مختلف مکاتبِ فکر سے تعلُّق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے بیعتِ تجدید عہد کا شرف بھی حاصل کیا -

ساہیوال:  8دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع ساہیوال کے زیرِ اہتمام نگینہ میرج لان میںصاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُورحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

آج ہم اپنی ذات سے لے کر اپنے گھر تک اور اپنے گھر سے شہر تک اور اپنے شہر سے معاشرے تک کا جائزہ لیں تو جس قدر علم عروج پر جارہا ہے تعلیم عام ہورہی ہے تعلیمی ادارے بڑھ رہے ہیں سکولز، کالجز، یونیورسٹیز ، جامعات ، مساجد و مدارس کثرت سے بڑھ رہے ہیں اس قدر ان کے نتائج تک ہم نہیں پہنچ پا رہے آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ آخر وہ کونسی کمی باقی رہ گئی جس کے اِتمام ، تکمیل کیلئے اصلاحی جماعت معرضِ وجود میں آئی؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو مادیت تک محدود کردیا اور اپنے قلب و رُوح کی خبر تک نہیں لی جس کے نتیجے میں ہم زوال کا شکار ہو رہے ہیں - اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین یہی پیغام لے کر چلی ہے کہ ہمیں جسم کے ساتھ ساتھ اپنے قلب و رُوح کا خیال بھی رکھنا ہے اور وہ اللہ کے ذکرسے جلا پاتے ہیں ان کو تقویت ملتی ہے تب جا کر انسان کی انسانیت کی تکمیل ہوتی ہے-

مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نواز قادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

اولیاء کاملین اپنے آپ کو صرف قال تک محدود نہیں رکھتے بلکہ وہ پہلے خود عمل کرتے ہیں اور بعد میں لوگوں کو اس کی تلقین کرتے ہیں کیونکہ انہیں کامیابی کی سند مل چکی ہے {الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون } اور اللہ رب العزت نے ہمیں ان کی معیت اور پیروی کا حکم دیا کہ تم بھی اس ساتھ شامل ہوجائو تاکہ تم بھی کامیاب ہوجائو اور تمہیں بھی یہی سند نصیب ہو جائے - اس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو صرف ایک مقام تک محدود نہ کرے بلکہ آگے بڑھے - پہلا درجہ ہے مسلمان بننا اور اس کے بعد قلبی ذکر کر کے مومن بننا اور قرآن کریم میں مومن کی علامت قلبی ذکر بیان کی گئی ہے فرمان باری تعالیٰ ہے-

{الذین امنوا و تطمئن قلوبھم بذکراللّٰہ }

ایمان والوں کی علامت بھی یہی ہے کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان پکڑتے ہیں - نماز کے ساتھ ساتھ قلبی ذکر ہے جب ہم ان دونوں کو بجا لائیں گے تب جا کر ہمیں کامیابی و کامرانی نصیب ہوگی-

پروگرام کے اختتام پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا-اِجتماع کے اختتام پر ہزاروں افراد نے جماعت و تنظیم میں شمولیت کا اعلان کیا- صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے اتحاد امتِ مسلمہ اور اصلاح انسانیت کے لیے اجتماعی دعا فرمائی-

اوکاڑہ:      8دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع اوکاڑہ کے زیرِ اہتمام الحمرا آرٹ کونسل میں صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنا احتساب کریں اور اپنے آپ کو اس احتسابی عمل میں چیک کریں اور دیکھیں کہ ہم عمل کے باوجود اطمینان اور سکون پذیر کیوں نہیں حالانکہ ہم نماز ، روزہ ، حج اور زکوٰۃ ادا کر رہے ہیں ان کی ادائیگی کے بعد بھی ہمیں سکون کیوں نہیں مل رہا آخر وجہ کیا ہے؟ سامعینِ محترم ! اس کی ایک وجہ نظر آتی ہے کہ ہم نے اپنی اساس اور بنیاد کو ترک کردیاجس کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور اس کے حبیبﷺ نے اپنی سنت مبارکہ میں فرمایا اور وہ ہے معرفتِ الٰہی ، قربِ الٰہی جس کے نتیجے میں معراجِ ایمانی ملنی تھی جس کے نتیجے میں تعلق باللہ قائم ہونا تھا اس روحانی میراث کو جب سے ہم نے بھلا دیا تب سے ہم ذلت و رسوائی کا شکار ہو گئے آج ضرورت اس اَمر کی ہے کہ ہم تصور اسم اللہ ذات کے ذریعے اپنے تعلق باللہ کو پھر سے بحال کر یں تاکہ ہمیں وہی عظمت ، وہی رفعت، وہی مقام و مرتبہ نصیب ہو جس کا وعدہ {ولقد کرمنا بنی آدم}کی صورت میں ہم سے کیا گیا-

 مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

بنیادی طور پر انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی خلافت کیلئے پیدا فرمایا ہے جس کو ہم نے بھلا دیا اور ہم نے انسان محض اس گوشت پوست کے ڈھانچے کو سمجھ لیا حالانکہ جسم کے اندر قلب و رُوح بھی ہیں جس سے ہم غافل ہو گئے فرمان الٰہی ہے:

{ونفخت فیہ من روحی}

علامہ اقبال اس امت کی نبض شناسی کرکے اس کی تباہی و بربادی کا سبب یوں بیان کرتے ہیں :

تیرا تن روح سے نا آشنا ہے

عجب کیا آہ تیری نارسا ہے

تنِ بے روح سے بیزار ہے حق

خدائے زندہ زندوں کا خدا ہے

ہم جسم کی تو پرواہ کرتے ہیں لیکن روح کی طرف توجہ نہیںدیتے اور اللہ والے جسم کے تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں اور رُوح کا بھی خیال رکھتے ہیں جس کی بیداری کے نتیجے میں بندے کو اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور بندہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی پیروی کو اختیار کر کے اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے حتیٰ کہ ا س میں وہ مقام اسے نصیب ہوتا ہے کہ آدمی نیابتِ رسول ﷺ کا فریضہ سرانجام دیتا ہے اور خلافتِ الٰہیہ کا فریضہ سر انجام دیتا ہے-پروگرام کے اختتام پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا-اِجتماع کے اختتام پر ہزاروں افراد نے جماعت و تنظیم میں شمولیت کا اعلان کیا- صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے اتحاد امتِ مسلمہ اور اصلاح انسانیت کے لیے اجتماعی دعا فرمائی-

پاکپتن:     9دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع پاکپتن کے زیرِ اہتمام الفرید میرج لان میں صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

اللہ رب العزت نے انسان کو تمام مخلوقات میں سے اشرف و افضل قرار دیا اور اس کے ذمہ ایک عظیم فریضہ سونپا جس کی ادائیگی کے بعد انسان اپنی انسانیت کی تکمیل کر لیتا ہے اور پھر بالخصوص امت محمدیہ ﷺ کو حضور رسالتِ مآب ﷺ کے توسل و تصدق سے ایک عظیم لقب سے ملقب فرمایا فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

{کنتم خیر امت اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر}

’’ تم بہترین امت ہو لوگوں کیلئے نکالے گئے ہو تم بھلائی کی دعوت دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو -‘‘

تو معلوم ہوا کہ انسان کو اشرف المخلوقات بنانے کا مقصد یہ ہے کہ پہلے خود قربِ خداوندی حاصل کرے اور پھر لوگوں کو قربِ الٰہی کی طرف بلائے حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ اپنی تعلیمات میں تصورِ اسم اللہ ذات کو قربِ الٰہی کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اور یہ مرشد اکمل عطا فرماتا ہے -

؎الف اللہ چنبے دی بوٹی میرے من وچ مرشد لائی ھُو

مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم پر چلنے کی ہدایت فرمائی اور جو شخص بھی نماز ادا کرتا ہے نماز کی عین حالت میں یہ دعا مانگ رہا ہوتا ہے {اھد نا الصراط المستقیم }یا اللہ ہمیں صراط مستقیم پر چلا -

سوال یہ ہے کہ صراط مستقیم کیا ہے؟ جس کی دعا نماز کی ہر رکعت میں مانگی جارہی ہے اولیاء کرام کی تعلیمات کی روشنی میں صراط مستقیم قلبی ذکر کا نام ہے ، فرمان باری تعالیٰ ہے:

{ومن یعتصم باللّٰہ فقد ھدی الیٰ صراط مستقیم}

ترجمہ:  اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہےo

اور ہمارا دشمن ابلیس ہمیں صراط مستقیم سے روکتا ہے کہ یہ اس راستے کو اختیار کر کے کامیابی و کامرانی کو کہیں حاصل نہ کرے اور یہ صراط مستقیم سے بندے کو روکتا ہے -

{استحوذ علیھم الشیطان فانسھم ذکراللّٰہ}

اور جب شیطان انسان پر غالب آجاتا ہے تو ذکراللہ بھلا دیتا ہے -

اس سے ثابت ہوا صراط مستقیم پر کامل ہدایت عبادت کے ساتھ ساتھ دل سے قلبی ذکر کرنے سے نصیب ہوتی ہے جس کے نتیجے میں آدمی کامیاب و کامران ہوکر قربِ الٰہی حاصل کرتا ہے-

محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کی اصلاح کے لیے خصوصی دعا کی مختلف مکاتبِ فکر سے تعلُّق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے بیعتِ تجدید عہد کا شرف بھی حاصل کیا -

چشتیاں ضلع بہاولنگر:    10دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ چشتیاں ضلع بہاولنگرکے زیرِ اہتمام سنٹرل پارک چشتیاں میں صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

کوئی بھی انسان اس وقت تک کامیاب و کامرانی کو اس وقت تک حاصل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ اپنی اساس اور بنیادی اصولوں کو نہیں اپنا لیتا اور جب ہم اپنی بنیاد کو دیکھتے ہیں جس کو اپنا کر ہم نے کامیابی کو حاصل کرنا ہے تو وہ ہے قرآن مجید اور سنت نبوی ﷺ جن کو عملی جامہ پہنا کر ہم نے کامیابی کو حاصل کرنا تھا اس کو ہم نے ترک کردیا ، اس کو ہم نے چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ہم ذلیل و رسوا ہوگئے-علامہ اقبال اسی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں :

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر

آج اگر ہم اپنی اس عظمتِ رفتہ کو پھر سے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے ہمیں اپنے بنیادی چارٹر پر عمل کرنا ہوگا تاکہ ہم زوال سے نکل کر عروج کو ، پستی سے نکل کر بلندی ، عظمت اور رفعت کو پھر سے حاصل کر یں اور ظاہر کے ساتھ ساتھ ذکراللہ کر نے اپنے باطن کو سنواریں تاکہ دارین میں کامیابی نصیب ہو سکے-

مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نوازقادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

قرآن مجید اور انسان کا آپس میں گہرا تعلق ہے کیونکہ قرآن کریم انسان کی ہدایت کیلئے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اپنے محبوب کریم ﷺ کی وساطت اور وسیلے سے انسان تک پہنچایا ، اب ہمارے اوپر یہ لازم ہے کہ ہم صرف پڑھنے پڑھانے تک نہ رک جائیں بلکہ اسے پڑھیں بھی ، سمجھیں بھی اور اس پر عمل پیرا ہوکر کامیاب بنیں-حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان مقدس ہے کہ حضرت ابراہیم کی امت کے ۷۰ گروہ بنے ایک کامیاب باقی گمراہ ہوگئے- حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت کے ۷۱ گروہ بنے ایک کامیاب باقی گمراہ ہوگئے اور میری امت کے ۷۳ گروہ بنیں گے ایک کامیاب ہوگا اور باقی گمراہ ہو جائیں گے صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ  کامیاب کون ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:

{ما انا علیہ واصحابی}

’’جس پر مَیں اور میرے صحابہ ہیں -‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خود بھی صراط مستقیم پر ہیں صحابہ کرام بھی صراط مستقیم پر ہیں اور صراطِ مستقیم قلبی ذکر ہے کیونکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خود قلبی ذکر فرماتے اور صحابہ کر بھی حکم فرمایا :

{تنام عینی ولا ینام قلبی}

اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی بھی یہی دعوت ہے کہ نماز کے ساتھ قلبی ذکر کر کے اپنی روحانیت کو بیدار کرکے اپنی زندگی کے اصل مقصد معرفتِ الٰہی کو حاصل کریں-پروگرام کے اختتام پر درود و سلام پڑھا گیا- اس کے بعدصاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے اجتماعی دعا فرمائی- تقریب میں عامۃ الناس نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی -محفل کے اختتام پردرود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحبنے مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کی اصلاح کے لیے خصوصی دعا کی-ممتاز سماجی،سیاسی و مذہبی شخصیات اور ہزاروں افراد اس محفل میںشرکت کرکے رُوحانی فیوض و برکات سے مستفید ہوئے-

ڈیرہ غازی خان:         11دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع ڈیرہ غازی خان کے زیرِ اہتمام سلطانیہ گارڈن میں صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مولانا مفتی محمد منظور حسین صاحب نے مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا

اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین قرآن و سنت کی روشنی میں اولیاء کرام کی تعلیمات کو عام کر رہی ہیں جس میں انسانی اقدار کو اُجاگر کرنا دورِ حاضر میں اہم فریضہ ہے جبکہ دوست دوست نہ رہا ، بھائی بھائی کا دشمن بن گیا باپ کے ساتھ بیٹا اور بیٹے کے ساتھ باپ محفوظ نہ رہ سکا - اس ظلمت بھرے معاشرے میں آج ضرور ت اس بات کی ہے کہ انسانی عظمت کو اُجاگر کیا جائے کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے:

{ولقد کرمنا بنی آدم}

اور ہم نے اولادِ آدم کو عزت والا بنایا ہے -

انسان کے سر پر اللہ نے کرامت کا تاج پہنایا ہے ، افسو س کی بات یہ ہے کہ انسان نے اس کی قدر نہ کی اور اُس کا پاس ، لحاظ نہ رکھا-

اصلاحی جماعت وعالمی تنظیم العارفین کی یہی دعوت ہے کہ آپ آئیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے تعلق قائم کر کے اپنے اس تاج کو پھر سے اپنے سَروں پر سجائیں جو اللہ رب العزت نے ہمیں عطا کر رکھا ہے-

مرکزی ناظم اعلیٰ ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین  الحاج محمد نواز قادری نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

اولیاء کرام کی تعلیمات مشاہدات کی تعلیمات ہے جو وہ پریکٹٰیکل کر چکے ہوتے ہیں اس کو بیان کرتے ہیں جیسے حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

’’ ایں قالِ من بر حالِ من‘‘

آپ فرماتے ہیں کہ اپنے جسم کی حد تک محدود نہ رہو بلکہ اندر کی دنیا کو دیکھو انسان کے اندر ایک بہت بڑا جہان آباد ہے اور یہی انسان اللہ کی جلوہ گاہ بھی ہے اور اس کے محبوب کا ٹھکانہ بھی اسی کے اند ر ہے -

؎ ایہہ تن رب سچے دا حجرہ وچ پا فقیرا جھاتی ھُو

اللہ تعالیٰ نے حدیثِ قدسی میں ارشاد فرمایا :

{لا یسعنی ارضی ولاسمائی ولکن یسعنی فی قلب عبدالمومن}

’’اور مَیں نہیں سماتا زمینوں اور آسمانوں میں لیکن مَیں بندۂ مومن کے دل میں سما جاتا ہوں-‘‘

؎دل دریا سمندروں ڈونگھے کون دلاں دیاں جانے ھُو

دل تک پہنچ کر اسے کھولنے کی چابی تصور اسم اللہ ذات ہے جس کو اپنے دل پر نقش کر کے اندر کی دنیا کو آدمی دیکھ سکتا ہے -

اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی

تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

آخر میں درود سلام کے بعد صدرِ محفل صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحب نے حاضرین محفل کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی دعا فرمائی-

لیہ:           12دسمبر2014ء

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین برانچ ضلع لیہ کے زیرِ اہتمام خورشید سپورٹس گرائونڈ چوک اعظم میں صاحبزادہ حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب کی صدارت میں نہایت ہی پر رونق اجتماع بسلسلہ میلادِ مصطفی ﷺ و حق باھُو کانفرنسکا اہتمام ہوا- تلاوت و نعت کے بعد حضرت سلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ کا عارفانہ کلام پڑھا گیا-

 مرکزی سیکریٹری جنرل ا صلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ

اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت و رہنمائی کیلئے قرآن کریم نازل فرمایا اور قرآن کریم کو دیکھا جائے تو اس سے متعلق پانچ عظیم ہستیاں ہیں

۱- اللہ تعالیٰ کی ذات جس نے قرآن کو نازل فرمایا-

۲- رسول اللہ ﷺ جن پر قرآن نازل ہوا-

۳- جبریل امین جو قرآن کریم لے کر آئے-

۴- قرآن مجید بذاتِ خود

۵- لوحِ مکنون جس میں قرآن کریم محفوظ ہے -

یہ پانچوں روحانیت سے متعلق ہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی ذات سے متعلق فرمایا {اللّٰہ نور السموات والارض} نور کا تعلق عالمِ روحانی سے ہے- دوسرا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات گرامی اور آپ کی نبوت یہ کسی یونیورسٹی کی ڈگری نہیں بلکہ خالصتاً اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے یعنی نبوت بھی منصبِ روحانی ہے ،

جبریل امین کا پیکر رسول پاک کے بغیر کسی نے نہیں دیکھا اللہ تعالیٰ نے انہیں قرآن میں روح القدس فرمایا تو جبریل بھی ایک وجودِ روھانی ہیں تو یہ بھی روحانیت کے متعلق ہے ، قرآن پاک اللہ تعالیٰ نے نور اور کتاب مبین فرمایا ہے اور یہ بھی روحانیت کے متعلق ہے اور لوحِ مکنون کو کسی نے دیکھا نہیں تو یہ بھی روحانیت کے متعلق ہے - جب ہماری بُنیاد یعنی قرآن پاک سے متعلق تمام چیزیں عالمِ روحانی سے تعلق رکھتی ہیں تو اس کا مطلب صوفیائے کرام نے یہ فرمایا ہے کہ انسان کی اصل چیز روحانی خزانہ ہے جس کی جانب انسان کو متوجہ ہونا چاہئے - اس لیے انسان کی انسانیت کی تکمیل اور آدمی کی آدمیت کی تکمیل اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنی روحانیت کو پایۂ تکمیل تک پہنچاتا ہے-آخر میں درود سلام کے بعد صدرِ محفل صاحبزادہ سلطان محمد بہادر عزیز صاحب نے حاضرین محفل کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی دعا فرمائی-

٭٭٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر