یکجہتی کشمیر ریلی

یکجہتی کشمیر ریلی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے اور کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیرِ اہتمام چائنہ چوک تا نیشنل پریس کلب اسلام آباد ریلی کا انعقاد کیا گیا- ریلی کے شرکائ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کی آزادی کیلئے کی جانے والی جدوجہد کیلئے خراجِ تحسین ، اُن سے اظہارِ یکجہتی، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور بالخصوص حالیہ لہر میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو شہید اور شدید زخمی کئے جانے کی مذمت، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جبر و ظلم پر عالمی انسانی حقوق کے اداروں کا کردار، عالمی برادری کا مسئلہ کے حل کیلئے کردار اور کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے متعلق نعرے درج تھے- چیئرمین سینٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار جنا ب لیفٹیننٹ جنرل ﴿ر﴾ سینیٹر عبدالقیوم ملک، جناب سینیٹر سید ظفر علی شاہ،، جناب سردار وزیر احمد جوگزئی، حریت رہنما جناب غلام محمد صفی، جناب الطاف وانی سمیت سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی شخصیات ، پاکستان کے سابق سفرائ، یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلبائ، وکلائ اور صحافیوں سمیت تما م شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی-

اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نہ صرف کشمیری عوام کا قتل عام بلکہ کشمیری نوجوانوںکو دانستہ طور پہ اندھا اور اپاہج بھی کر رہے ہیں کشمیر کی دھرتی پر گزشتہ پندرہ روز سے بھارت نے ظلم و ستم کا شدید بازار گرم کر رکھا ہے جس کے ردِ عمل میں آج پندر ہویں روز بھی وہاں مظاہرے ہو رہے ہیں جنہیں روکنے کیلئے بھارت نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا ہے - کشمیر میں بھارت ، ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہے اور جارحیت اور بربریت اس لئے جاری رکھے ہوئے ہے کہ کشمیری عوام اپنے جائز حق یعنی حقِ خود ارادیت کے مطالبہ کو ترک کر دیں، کشمیری عوام کوئی انہونی مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ وہ بین الاقوامی برادری اور بھارت کی طرف سے کیے گئے وعدہ پر عمل درآمد کا ہی مطالبہ کر رہے ہیں - بھارت جو کہ کشمیر یوں کی حق خود ارادیت کے مطالبہ کی پرامن تحریک کو علیحدگی پسند تحریک قرار دیتا ہے اسے یہ جان لینا چاہئے کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ رہا ہی نہیں لہٰذا یہ مسئلہ بھارت سے علیحدگی کا نہیں ہے اور حقیقت یہ ہے کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل منصوبہ ہے جس کا فیصلہ استصواب رائے سے ہونا گزشتہ چھ دہایوں سے باقی ہے - جب برصغیر میں برطانوی حکومت کا اختتام ہوا تو تقسیمِ ہند کے وقت کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے ۹۱ جولائی ۷۴۹۱ئ میں فیصلہ دیا - بعد ازاں کشمیر کے مہاراجہ نے پاکستان کے ساتھ سٹینڈ سٹل معاہدہ ﴿standstill agreement﴾ بھی کیا مگر بھارت نے سازش اور جعلی الحاقی دستاویزکے ذریعے ۷۲ اکتوبر۷۴۹۱ میں جموں و کشمیر پر قبضہ جما لیا- کشمیریوں کے طرف سے سخت ردعمل اور پاکستان کے احتجاج پر بھارت اس مسئلہ کو اقوامِ متحدہ میں لے گیا جہاں کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے قراردادیں منظور ہوئیں جن پر پاکستان اور بھارت دونوں متفق ہوئے - مگر اس کے بعد بھارت اپنے وعدوں سے مکر گیا اور کانگریس نے نہرو کے کئے گئے وعدے وفا نہ کئے- بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی ۷۴۹۱ئ سے اب تک جاری ہے -

مقر رین نے مزید کہا کہ بھارت اپنے مکروہ عزائم کو دنیا سے چھپانے کے لئے اپنے میڈیا کے ذریعے جھوٹا پراپیگنڈہ کر رہا ہے جس میں حریت اور آزادی کے مطالبے کو دہشت گردی کا نام دے رہا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد دہشت گردی نہیں بلکہ تحریکِ آزادی ہے - کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے اور اگر دنیا امن کی نیند سونا چاہتی ہے تو کشمیر کے مسئلہ کی طرف توجہ دیں، اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو دنیا امن کی نیند نہیں سو سکے گی -

دوسری جنگ عظیم سے پہلے لیگ آف نیشنز بنائی گئی جو عالمی امن قائم کرنے میں ناکام ہو گئی عالمی امن کے لئے دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ بنائی گئی بد قسمتی سے اقوام متحدہ کے قیام کے بعد ان کے پاس سب سے پرانا حل طلب مسئلہ کشمیر ہے، جبکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سب کا ضمیر سویا ہوا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کا مؤقّف اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ مظلوم اقوام کی پو ری مدد کی جائے گی، ہمارا نقظہ نظر اقوام متحدہ کے چارٹر کا وہ آرٹیکل بھی ہے جس میں انسانی حقوق کی پاسداری کا کہا گیا ہے، خواہ وہ ملک چھوٹا ہو خواہ بڑا ہو خواہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، سب کے حقوق کی حفاظت ہو گی، لیکن کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو قانونی طور پر جائز قرار دیا گیا ہے،POTA اور دیگر کالے قوانین کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ بنا کسی اجازت کے کسی کے بھی گھر میں گھسا جا سکتا ہے، دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسی گنجائش نہیں ہے، لیکن کشمیر میں یہ قانونی طور پر درست ہے- برطانیہ میں یہ ریفرنڈم ہوا کہ یورپی یونین سے باہر نکلا جائے کہ نہیں، اگرچہ حکومت اور اپوزیشن دونوں یورپی یونین میں رہنا چاہتے تھے لیکن عوام کے حقوق کی اتنی اہمیت ہے کہ انہوں نے عوامی رائے کو تسلیم کیا ہے جبکہ مسئلہ کشمیر، پوری کشمیری عوام کیلئے زندگی اور موت کا سوال ہے، یہاں ریپ ہو رہے ہیں، ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں، اجتماعی قبریں ہیں، اس آواز کو پرزور بلند کرنا چاہیئے تاکہ لوگ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرسکیں-

کشمیری ستر سال سے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اب دنیا مختلف ہے، اب میڈیا اور سوشل میڈیا کا دور ہے- پہلے حکومتیں آواز کو دبادیتی تھیں، وہاں یورپ میں یہ بھی معلوم نہیں ہو پاتا تھا کہ پاکستان ایک ملک ہے چہ جائیکہ کشمیر کا بھی کوئی مسئلہ ہے، آج ہمارے پاس میڈیا اور سوشل میڈیا کی قوت ہے جس کا مثبت استعمال کر کے ہم دنیا کے کونے کونے میں انسانی حقوق کی اِس سنگین خلاف ورزی کا پرچار کرسکتے ہیں- مقررین نے زور دیا کہ اس وقت کشمیریوں کی آواز بننے کی ضرورت ہے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے عوامی سطح پر بھی ہر محب وطن پاکستانی اور مسلمان کو کشمیریوں کی آواز بننے کے ساتھ ساتھ اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے دنیا کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرتے رہناچاہئے آج بیرونِ ممالک قریباً نوے لاکھ پاکستانی آباد ہیں جو اس ضمن میں اپنا کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ، ہندوستان اس بربریت کو زیادہ آگے نہیں چلا پائے گا اور وہ دن دور نہیں جب ہمارے کشمیری بھائیوں کو آزادی ملے گی اور کشمیر بن کر رہے گا پاکستان-

مقررین نے کہا کہ عالمی دنیا ، انسانی حقوق اور جمہوریت کے چیمپئن کہاں ہیں ، کشمیرمیں جاری ظلم و ستم پر وہ اپنا کردار ادا کرنے سے کیوں قاصر ہیں؟ ما ورائے عدالت قتل، زیادتی کے واقعات، گمشدگیوں اور کالے قوانین کی بھینٹ چڑھنے والوں کے متعلق غیر جانبدار تحقیق ہونی چاہئے-مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دیا جائے-

ریلی کے اختتام پہ اقوام متحدہ کے اسلام آباد دفتر میں مسلم انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے اقوام متحدہ کے چیف سیکیورٹی ایڈوائزر برائے پاکستان پاراکراما سریوردنا کو مسلم انسٹیٹیوٹ کے وفد کی جانب سے یاداشت پیش کی گئی جس میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ جناب بان کی مون سے یہ درخواست کی گئی کہ وہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور یہ یاد دِہانی کرائی گئی کہ کشمیریوں کی آہ وفغاں اورحقِ خود ارادیت کے لیے کی جانے والی جدوجہد عالمی برادری کو پکار رہی ہے کہ کشمیر میں استصواب رائے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پہ عمل در آمد کرایا جائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو روکنے میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے - اقوام متحدہ کو نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم کی مذمت کرنی چاہیے اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی انسانی حق ’’ حقِ خود ارادیت ‘‘ ملنا چاہیے-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر