بیسویں صدی کی عظیم الجثہ زمینی خیانت

بیسویں صدی کی عظیم الجثہ زمینی خیانت

بیسویں صدی کی عظیم الجثہ زمینی خیانت

مصنف: محمدافضال اگست 2015

پاکستان اورہندوستان کے مابین بین الاقوامی سرحدوں کی حد بندی کی دستاویز ’’ریڈکلف لائن‘‘۱۷اگست ۱۹۴۷ء کو شائع ہوئی-سر سیرِل ریڈکلف جو کہ ایک ماہر تعمیرات تھے ان کو یہ فریضہ سونپا گیا کہ وہ 17,500مربع میل(450,00km2)بمعہ 88ملین عامۃ الناس کو پاکستان اورہندوستان کے مابین غیرجانبداری سے تقسیم کرے-ریڈکلف بائونڈری کمیشن ‘بیسویں صدی کی سب سے بڑی زمینی خیانت کابراہِ راست ذمہ دار ہے -ریڈ کلف بائونڈری کمیشن نے 175,00مربع میل پہ بسنے والے 88ملین لوگوں کے مستقبل سے گھنائونا کھیل کھیلا اوراس خطے کے لوگوں میں دیرینہ دشمنی کابیج بودیا-مثلاً وادیٔ کشمیر کے لئے بھارت سے بڑا اورکھلا راستہ تحصیل پٹھان کوٹ سے جاتاتھا اورقانون آزادی ہند1947ء کے رہنمااصول کے مطابق تحصیل پٹھان کوٹ کی پاکستان میں شمولیت حتمی تھی مگر ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے تحصیل پٹھان کوٹ بھارت کے حوالے کرکے وادیٔ جموں کشمیر میں بھارت کوجارحیت کے لئے بنیادی سہولت فراہم کی -برطانوی راج میں ضلع گرداس پور برطانوی ہند کے صوبہ کے شمال میں واقع تھا- (نیوز سروسز ۲۸ جولائی ۲۰۱۱:دی اسٹیٹ گیٹس‘فاضلکہ اینڈ پٹھان کوٹ :انڈین ایکس پریس ریٹریٹویڈ)ضلع گرداس پور درج ذیل چار تحصیلوں پہ مشتمل تھا:

(۱)گرداس پور(۲)بٹالہ(۳)پٹھان کوٹ (۴)شکر گڑھ-دریائے راوی شکر گڑھ تحصیل کو باقی ماندہ ضلع گرداس پور سے جدا کرتاتھا-ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے بندر بانٹ کے ذریعے شکرگڑھ تحصیل کے سوا باقی تین تحصیلیں گرداس پور ،بٹالہ اورپٹھان کوٹ بھارت میں شامل کردیں-

ریڈکلف باؤنڈری کمیشن کے قیام کاپس منظر :

برطانوی پارلیمان کے قانون آزادیٔ ہند 1947ء کے مطابق برصغیر پاک وہندپہ برطانیہ کے اقتدار کاآفتاب 15اگست 1947ء کوغروب ہوگیا-قانون آزادیٔ ہند 1947ء سے دوآزاد اورخود مختار ریاستیں مملکت پاکستان اورمملکت بھارت معرض وجود میں آئیں -سلطنتِ ہند کے برطانوی راج کے اقتدار اعلیٰ کو دونوں مملکتوں میں مساوی تقسیم کردیاگیا-تاکہ دونوں ریاستوں کی حکومتیں اپنی اپنی رعایاکی فلاح و بہبود کے لئے ہمہ قسم کے فیصلے کرنے میں کُلی طور پہ آزاد وخود مختار ہوں -مملکت پاکستان نے اپنے باسیوں کے اسلامی تشخص کوبرقرار رکھا جب کہ ہندوستان نے سیکولرنظام ہائے حکومت کوپسند کیا-قانون آزادیٔ ہند1947ء کے مطابق مسلم اکثریتی آبادی والے علاقوں کاپاکستان میں شامل ہونا احسن جانا گیا جب کہ ہندواکثریت والے علاقوں کے لئے ہندوستان میں شامل ہونا بہتر خیال کیاگیا-بلوچستان میں 91.8%مسلمان رہائش پذیر تھے چنانچہ جب تین جون 1947ء میں برطانوی وائسرائے کی جانب سے برٹش بلوچستان کی پاکستان یا بھارت میں شمولیت کے لئے ریفرنڈم کی بات آئی تو اس میں بھی بڑی وضاحت سے کہاگیا کہ اس کافیصلہ شاہی جرگہ اورکوئٹہ میونسپلٹی پرمشتمل انتخابی کالج کرے گا-اس لئے جب برٹش بلوچستان کاپاکستان یاہندوستان میں شمولیت کامرحلہ درپیش آیا تو برطانوی حکومتِ ہند کے نمائندے کی موجودگی میں ریفرنڈم ہوا جس میں مری،بگٹی مینگل قبائل کے نمائندوں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیاچنانچہ اِس ریفرنڈم میں متفقہ رائے سے برٹش بلوچستان نے پاکستان میں شمولیت کافیصلہ کیا- جب کہ سندھ(72%مسلم اکثریت)کی صوبائی اسمبلی نے پاکستان کے ساتھ اپنے مستقبل کی توثیق کی - بھارت نواز قُوّتوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود صوبہ سرحد کی مسلم اکثریت نے استصوابِ رائے عامہ کے ذریعے پاکستان میں شمولیت اختیار کی - پنجاب کہ جہاں 55.7%مسلمان بستے تھے،قانون آزادی ہند1947ء کے رہنمااصول کے مطابق صوبہ پنجاب کوبغیر تقسیم کیے پاکستان میں شامل کیاجاناچاہیے تھااوراسی طرح بنگال میں بھی 54.4%مسلم اکثریت تھی مذکورہ قانون کی رو سے بنگال کو بھی بغیر تقسیم کیے ‘بنگال کی پاکستان میں شمولیت قرین انصاف تھی مگر ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے بلاوجہ ان دونوں صوبوں کوتقسیم کرکے پاکستان اوربھارت دونوں ملکوں میں ان صوبوں کے ٹکڑے شامل کردیے -اگرریڈکلف بائونڈری کمیشن قانون آزادی ہند1947ء کے رہنما اُصول سے مجرمانہ انحراف نہ کرتا تو کولکتہ سمیت پورا صوبہ بنگال اورامرتسر ،گواردسپور ،فیروزپور مملکت پاکستان کا لازمی حصہ بن جاتے -یہ امر پیش نظر رہے کہ مشرقی پنجاب باقی ماندہ پنجاب کی نسبت اورمغربی بنگال باقی ماندہ بنگال کی نسبت سے ترقی یافتہ علاقے تھے اورکانگر سی قیادت بنگال اورپنجاب کے نمایاں اقتصادی وصنعتی ترقی یافتہ علاقوں کوہرصورت میں بھارت میں شامل کرنے کی خواہاں تھی- کانگرسی قیادت نے بعد ازاں ریڈکلف بائونڈری کمیشن کے ذریعے اپنے توسیع پسندانہ مذموم مقاصد حاصل کرلیے -زیر نظرمضمون کامقصد بھی ریڈکلف بائونڈری کمیشن کی چیرہ دستیوں اورناانصافیوں سے نقاب کشائی کرنا ہے-

بیسویں صدی کی عظیم الجثہ زمینی خیانت کیونکر ممکن ہوئی؟

8جولائی 1947ء کوسر سیرل ریڈکلف برصغیر میں واردہوئے-سرسیرِل ریڈکلف کے پیش نظر یہ عظیم فریضہ تھاکہ وہ مسلم آبادی والے علاقوں اورہندو اکثریت والے علاقوں کے بیچ ایک خط فاصل کھینچ کر ،ریاست پاکستان اورریاست ہندوستان کے درمیان بین الاقوامی سرحدوں کاقیام عمل میں لائے -

اگرریڈکلف بائونڈری کمیشن مذکورہ خطوط پہ ریاست پاکستان اور ریاست ہندوستان کے بیچ بین الاقوامی سرحدوں کاقیام عمل میں لاتا توجنوبی ایشیا کے اس خطے کی تقدیر عصرحاضر کے حالات کے برعکس ہوتی اورپاکستان اور ہندوستان کے درمیان علاقوں کے حصول کی دشمنی پھل پھول نہ سکتی -یہ خطہ خون ریزجنگوں اورمستقبل کے قتل غارت کے اندیشوں سے پاک ہوتامگر ایسا اس لئے نہ ہوسکا کہ ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے اپنے فرائض سے انحراف کیا اوراپنے مقاصد سے روگردانی کرتے ہوئے مسلم اکثریت کے کئی بڑے بڑے علاقے بلاوجہ ہندوستان میں شامل کردیے -ریڈکلف بائونڈری کمیشن  نے پاکستان اورہندوستان میں علاقوں کی تقسیم کے لئے کوئی ایک رہنمااصول نہیں اپنایا بلکہ ہندوستان کونوازنے کے لئے ہر علاقے کی تقسیم میں من مانے ضوابط اختیار کیے حالانکہ قانون آزادیٔ ہند1947ء نے علاقوں کی تقسیم کے لئے رہنما ضابطہ فراہم کیا کہ مسلم اکثریت والے علاقے پاکستان میں اور ہندواکثریت والے علاقے ہندوستان میں شامل کیے جائیں -مگر ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے غیر ترقی یافتہ مسلم علاقوں کوپاکستان میں شامل کرنے میں پس وپیش سے کام نہ لیاجیسے بلوچستان میں شاہی جرگہ اورکوئٹہ میونسپلٹی کے انتخابی کالج کے ریفرنڈم کے ذریعے  اور صوبہ سرحد (موجودہ خیبرپختون خواہ )کو استصواب رائے عامہ کے ذریعے پاکستان میں شامل کردیے گئے - ضرورت تو اس امر کی تھی کہ جیسے بلوچستان ،سرحد اورسندھ کی صوبائی اکائیوں کوبرقرار رکھتے ہوئے پاکستان میں شامل کیے گئے بعینہٖ صوبہ پنجاب اورصوبہ بنگال کی صوبائی اکائی برقرار رکھتے ہوئے مذکورہ صوبے کُلی طور پہ پاکستان میں شامل کردیے جاتے مگر ایسا نہ کرنے کی ابھی تک کوئی معقول وجہ سامنے نہیں آسکی -یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مشرقی پنجاب اورمغربی بنگال کا شمار متحدہ ہندوستان کے ترقی یافتہ علاقوں میں ہوتاتھا-حرص کی ماری کانگرسی قیادت مشرقی پنجاب اورمغربی بنگال ایسے ترقی یافتہ علاقوں سے کبھی بھی ہاتھ نہیں دھونا چاہتی تھی -اس لئے کانگرسی قیادت نے ریڈکلف بائونڈری کمیشن کودھونس ودھاندلی سے مجبور کیاکہ وہ پنجاب اوربنگال کو تقسیم کی تلوار سے کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردے -کانگرسی قیادت کی غنڈہ گردی ،ھٹ دھرمی اوربدمعاشی سے خائف ہوکر ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے پنجاب اوربنگال کو مسلم اورغیر مسلم علاقوں کی بنیاد پر تقسیم کردیا - بیسویں صدی کی مذکورہ عظیم الجثہ زمینی خیانت کے اسباب درج ذیل ہیں-

ریڈکلف باؤنڈری کمیشن کی پیشہ وارانہ نااہلی:

سرریڈکلف نے بطور ’’ہیڈ آف باونڈری کمیشن ‘‘تعیناتی سے قبل برصغیر پاک وہند میں ایک بار بھی وارد نہیں ہوئے تھے-ریڈکلف کے پاس تقسیم سے قبل اس خطے کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے برابرتھیں -ریڈکلف کی قلیل معلومات کاواحد ذریعہ اُس کاپرائیویٹ سیکرٹری کرسٹوفر بیومنٹ تھا جو صوبائی انتظامیہ اورپنجاب کی ثقافت سے خال خال واقف تھا-ریڈکلف کے پاس علاقائی تقسیم کے عظیم فریضہ سے عہدہ برا ہونے کے لئے امتیازی پیشہ وارانہ مہارت بالکل صفر درجہ کی تھی -ریڈکلف بائونڈری کمیشن کوغیر جانبدار پیشہ ورماہرین کی خدمات بھی حاصل نہ تھیں اورنہ ہی کمیشن کے پاس اتنا وقت تھا کہ وہ سروے کے ذریعے علاقائی معلومات حاصل کرسکتا-برطانوی حکومت نے جان بوجھ کراقوام متحدہ سے پیشہ ور ماہرین طلب نہ کیے تھے شاید برطانوی لیبر پارٹی کی حکومت کویہ اندیشہ تھاکہ اقوام متحدہ کے رُوبرو اُس کی پیشہ وارانہ اہلیت کابھانڈا نہ پھوٹ جائے -

سیاسی کشیدگی :

بلاشبہ ریڈکلف بائونڈری کمیشن میں کانگرس اورمسلم لیگ کے دو دو نمائندے شامل تھے لیکن سیاسی کشیدگی نے بائونڈری کمیشن میں عجیب وغریب ڈیڈلاک پیدکررکھاتھا-مسلم لیگ اورکانگرس کے نمائندے بمشکل ایک دوسرے سے بات چیت کرتے تھے-اس تعصب زدہ ماحول میں ریڈکلف از خود حتمی فیصلے کرتے تھے -لیکن وائسرے ہند مائونٹ بیٹن کا ریڈکلف کے فیصلوں پہ اثرانداز ہونا قرین قیاس تھا کیونکہ مائونٹ بیٹن اورریڈ کلف آپس میں کالج فیلوتھے -یہ امر پیش نظر رہے کہ مائونٹ بیٹن خاص کر اُن کی فیملی نہرو کی شخصیت کے نامعلوم طلسم میں گرفتار تھے اس لئے ریڈ کلف کے فیصلوں کی غیر جانبدار حیثیت مشکوک رہے گی -تقسیم کے اندیشہ ہائے جان لیوا نے پنجاب اوربنگال میں خون ریز فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کردی بعد ازاں اسی فرقہ وارانہ کشیدگی نے ان علاقوں کوانسانی خون سے غسل دیا-واڈلی نے ان حالات کو(The partition of British India )میںیوں بیان کیا:

The partition of British India led to a complete breakdown of law and order in Punjab and the adjoining areas. Nearly 16 million people crossed the border as refugees, and another million died in the ensuing riots.

’’برطانوی ہند کی تقسیم نے پنجاب اورملحقہ علاقوں میں امن امان کی صورتحال کو تہہ وبالا کردیا-قریباً سولہ ملین مہاجرین نے دونوں اطراف سے ہجرت کی اوردس لاکھ افراد فسادات کے تعاقب میں ہلاک ہوئے- ‘‘

(https://books.google.com.pk/books?id=nvTeAgAAQBAJ&pg=PA45&dq=million+died+during+indian

+partition&hl=en&sa=X&ved=0CDkQ6AEwBWoVChMIw-L-rIjxxgIVAxFyCh11eAsm#v=one

page&q=million%20died%20during%20indian%20partition&f=fals)

پختہ العقیدہ ،گوشت خور مسلمان اورجذباتی سکھوں کوفوج کے لئے بہترین سپاہی تصور کیاجاتا تھا-اگر قانو ن آزادی ہند 1947ء پہ من وعن عمل کیاجاتا یعنی پنجاب بغیر تقسیم کے پاکستان میں شامل ہوجاتا تو نوزائیدہ بھارتی ریاست کی افواج بہترین سپاہیوں سے محروم ہوجاتیں کیونکہ ہندوئوں کے لئے بہترین سپاہی بننا ایک مشکل عمل ہے -

کانگرسی قیادت نے تقسیم پنجاب وبنگال کامقصد حاصل کرنے کے لئے گھنائونی سازش اوردہری چال چلی ،ریڈ کلف کویہ باور کروایا کہ سکھ مظلوم وجذباتی اقلیت ہیں جو مسلم ثقافت اورتہذیب سے خائف ہیں ،دوسری جانب سکھوں کومسلمانوں کے خلاف برانگیختہ کردیا-یوں ریڈ کلف کی ہدایت کے مطابق پنجاب بائونڈری کمیشن نے پنجاب کو اور بنگال بائونڈری کمیشن نے بنگال کو تقسیم کی تلوار سے دودوحصوں میں تقسیم کردیا اورمشرقی پنجاب اورمغربی بنگال کوبھارت میں اورمغربی پنجاب اورمشرقی بنگال کوپاکستان میں شامل کردیا-

ریڈکلف کی جلدبازی اورلاپرواہی :

ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے پانچ ہفتوں کی قلیل مدت (8جولائی 1947ء تا 17اگست 1947ء)میں صدیوں پہ محیط صوبہ بنگال اورپنجاب کو بے دردی سے تقسیم کردیا - وہ کشمیر جو مذہبی ، ثقافتی ، خونی ، معاشی و اقتصادی حتّیٰ کہ ہر طرح کے رشتے سے پاکستان سے جُڑا تھا اور کسی بھی طریقہ یا رشتہ سے اُس کا کوئی تعلُّق ہندوستان سے نہ بنتا تھا اُسے بھی مسز ماؤنٹ بیٹن کی نہرو نوازی کے بدلے ہندوستان میں شامل کردیا اور یوں ایسی خیانت کا ارتکاب کیا جس نے مغرب کے نام نہاد قانون پسندانہ رویّہ و روایات کا کچا چھٹہ کھول کر رکھ دیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ’’اُسترا‘‘ بھی ہوتا ہے اِس طرح کے کاموں میں - سر ریڈ کلف اپنی حیات میں پہلی بار برصغیر میں وارد ہوئے تھے اس لئے ناموافق موسمی سختیوں نے نازک طبع ریڈکلف کوبیمار کردیا اس لئے ریڈکلف جلد از جلد کام نپٹا کربرصغیر کو خیرباد کہنا چاہتے تھے -ریڈ کلف کی جلد بازی سے مکمل آگاہی اس امر سے ہوسکتی ہے کہ ریڈ کلف یوم آزادی ہند 15اگست 1947ء کوہی بھارت سے برطانیہ روانہ ہوگئے -ریڈ کلف نے اپنی چیرہ دستیوں اورناانصافیوں کو چھپانے کے لئے ریڈکلف بائونڈری کمیشن کے فیصلوں کی تمام تفصیلات تلف کردیں : -

 When professor Zaidi questioned Radcliffe in 1967, he said that he had destroyed his papers, in order 'to keep the validity of the award.'

’’جب 1967ء میں پروفیسر زیدی نے ریڈکلف سے دستاویز تلف کرنے کے متعلق سوال کیا تو ریڈکلف نے جواب دیا کہ ’’اُ س نے دستاویز تلف کیں تاکہ ایوارڈ کی صحت اوردرستی برقرار رہے-‘‘

(https://books.google.com.pk/books?id=iaT3AgAAQBAJ&pg=PT53&dq=radcli

ffe+destroyed+all+papers+before+leaving+india&hl=en&sa=X&ved=0CCQQ6AEwAmoVChMI8ua

MpIrxxgIV4r5yCh2IXwOm#v=onepage&q=radcliffe%20destroyed%20all%20papers

%20before%20leaving%20india&f=false)

کشیدگی سے بچنے کے لئے یہ طے پایاتھا کہ ریڈکلف بائونڈری کمیشن اپنے فیصلے خفیہ رکھے گا-9اگست 1947ء کوریڈکلف بائونڈری کمیشن نے اپنے فیصلوں کوحتمی شکل دے دی تھی لیکن ان فیصلوں کاباضابطہ اعلان 17اگست 1947ء متوقع تھا مگر ریڈ کے مطابق واقعاتی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کوریڈکلف کے سیکرٹری یامائونٹ بیٹن نے ریڈکلف بائونڈری کمیشن کے حتمی معاملات سے آگاہ کردیاتھا-

اس وجہ سے بعد ازاں مغربی ریاست بیکانیر کی ستلج کینال اوراسلحہ ڈپو کی وجہ سے دومسلم اکثریتی تحصیلیں جو کہ پاکستان میں شامل تھیں مگر ان کی شمولیت کوتبدیل کرکے بھارت کے حوالے کردیاگیا-

ریڈکلف کے کارہائے باعثِ شرم :

ضلع گرداس پور (پنجاب):

ضلع گرداس پوربرطانوی راج میں صوبہ پنجاب کے انتظامیہ کے شمالی ڈویژن میں شمار کیاجاتا تھا-قانون آزادی ہند1947ء کے مطابق گرداس پور مسلم اکثریت کی بنا پہ پاکستان میں شامل کیاجارہاتھا کیونکہ ضلع گرداس پور میں 49%مسلمان ،40%ہندواور10%سکھ بستے تھے -ضلع گواردسپور چار تحصیلوں پٹھان کوٹ ،گواردسپور،بٹالہ اورشکر گڑھ پہ مشتمل تھا-انڈیا کا وادیٔ جموں کشمیر سے صرف پٹھان کوٹ کے راستے ہی زمینی رابطہ ممکن تھا اس وجہ سے پٹھان کوٹ کی تزویراتی اہمیت بہت زیادہ تھی -ریڈکلف بائونڈری کمیشن نے انتہائی خیانت کامظاہرہ کرتے ہوئے ضلع گواردسپور کو بھارت کے حوالے کردیا حالانکہ ضلع گواردسپور کی پاکستان میں شمولیت حتمی تھی -ضلع گرداس پور کی مسلم اکثریت کو یقین تھاکہ ضلع گرداس پور ہر صورت میں پاکستان میں شامل ہوگا اس لیے انہوں نے ہجرت کے لئے انتظامات بالکل نہ کیے تھے اسی بنا پہ ضلع گواردسپور مسلمانوں کے لئے مقتل گاہ بن گیا-

ضلع فیروز پور (پنجاب):

زمینی حقائق اس امر کابین ثبوت تھے کہ ضلع فیروز پورکو ہر لحاظ سے پاکستان میں شامل ہوناچاہیے تھا -واقعاتی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ ریڈکلف بائونڈری کمیشن اس امر کاقائل تھا کہ ضلع فیروز پور کو پاکستان میں شامل کیاجائے مگر کانگرسی قیادت کی دھونس ودھاندلی اورسازشوں سے مجبور ہوکر ریڈکلف بائونڈری کمیشن فیروز پور بھارت کے حوالے کرنے کی خیانت کی-قانون آزادی ہند1947ء کے رہنمااصول کے مطابق ضلع امرتسر کو پاکستان میں شامل ہوناچاہیے تھا لیکن ریڈکلف بائونڈری کمیشن کے منافقانہ جبر نے امرتسر بھی بھارت کے سپرد کردیا-

ضلع مرشد آباد (بنگال):

سراجِ بنگال شھیدِ بنگال نواب سراج الدولہ شھید رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت کی وجہ سے اور کئی تاریخی حوالوں سے ضلع مرشد آباد اسلامی تشخص کاحامل شہر تھا جِس کیلئے حضرت علّامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ ’’ہندوستان کے مسلمانوں نے ابھی سراج الدولہ کو نہیں پہچانا ورنہ مرشد آباد دوسرا اجمیر بن جاتا‘‘ - ضلع مرشد آباد کی کُل آبادی میں 70%مسلم اکثریت پہ مشتمل تھی مگر بنگال بائونڈری کمیشن نے ریڈکلف کی ہدایت پہ ضلع مرشد آباد کو بھی بلاوجہ بھارت میں شامل کردیا-

سب ڈویژن کریم گنج(آسام) :

 کریم گنج برطانوی راج میں ضلع سلہٹ سے متصل تھا اور7جولائی کو سلہٹ کے مسلمانوں نے ریفرنڈم کے ذریعے سلہٹ کومشرقی پاکستان میں شامل کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا-سلہٹ میں استصواب رائے عامہ کے لئے قائداعظم بھی خوش تھے کہ آپ نے فرمایا:

مجھے پوری اُمید ہے اورمیری دعا ہے کہ مسلمانانِ سلہٹ ‘جن پر اس فیصلے کی تمام ذمہ داری ہے‘کی رائے سلہٹ (آسام)کے مشرقی بنگال میں ادغام کے حق میں جائے گی-وہاں (سلہٹ میں )مسلمانوں کی مضبوط اکثریت ہے ‘اوراگروہ اعتماد کے ساتھ رائے دیں ‘تویہ بات نہ صرف مشرقی پاکستان کے لئے تقویت کا باعث ہوگی بلکہ خود سلہٹ کے مسلمانوں کے لئے بھی باعث رحمت ہوگی -(قائداعظم :تقاریروبیانات ازاقبال احمدصدیقی،ص:۳۴۲)

مگر ریڈکلف کمیشن نے کریم گنج کوسلہٹ سے الگ کرکے بھارت کے سپرد کردیا-2001ء میں بھارت کی سرکاری مردم شماری کے نتائج کے مطابق کریم گنج میں اب بھی مسلمان 52.3%کی اکثریت سے ہیں -

ضلع ملدا:

یوم آزادی ہند15اگست 1947ء کے بعد بھی ضلع ملدا(بنگال) میں پاکستان کی پرچم لہرا رہاتھا-کسی کے وہم گمان میں بھی نہ تھا کہ ضلع ملدا (بنگال ) کامستقبل پاکستان کے سوا بھی ہوسکتاہے مگر شومیٔ بخت کہ قدرت نے سب ڈویژن کریم گنج کے مستقبل کا فیصلہ ریڈکلف بائونڈری کمیشن کے ہاتھ میں دے دیا -15اگست کے ریڈکلف ایوارڈ کااجرا ہوا ضلع ملدا کو بھی سازش کے ذریعے ہندوستان کے حوالے کردیا گیا-

ریڈکلف کے انہی کرتوت ہائے باعث شرم کی وجہ سے بھارت اورپاکستان کے درمیان علاقوں کے حصول کے لئے دیرینہ دشمنی پیداہوئی -ایسا کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اگر ریڈکلف بائونڈری کمیشن اپنا کام ایمانداری اورپیشہ وارانہ مہارت سے سرانجام دیتا تواس خطے کامستقبل عصرحاضر کے حالات سے مختلف ہوتا- مگر کانگریس کی بے شرمی ، نہرو کی ہٹ دھرمی اور ریڈ کلف کی پیشہ وارانہ نا اہلی و خیانت نے پورے برِّ صغیر کو آگ و خون کی ہولی میں نہلا رکھّا ہے ، اِس خطّے کے آج جو بھی حالات ہیں یہ انہی غلط اور نامنصفانہ و غیر عادلانہ فیصلوں کی وجہ سے ہیں - حضرت قائدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ واحد مسلمان لیڈر تھے جو عوامی تائید کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ توفیق اور نبی پاک شہہِ لولاک صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی کرم نوازی سے اکیلے تن کی کاوشوں سے یہ سارا کچھ نپٹا رہے تھے ورنہ تاریخ گواہ ہے کہ اکثر مسلم جاگیردار و نوابین ، علما اور مذہبی جمعیّتیں وجُودِ پاکستان کی مخالف بلکہ سخت ترین دُشمن تھیں اگر وہ لوگ پاکستان بن جانے کے بعد اپنے فرقہ وارانہ و ذاتی مفادات کی خاطر اِسے تسلیم کرنے کی بجائے دورانِ تحریکِ پاکستان اِس مُلک کو اللہ تعالیٰ اور اُس کے حبیبِ مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا تُحفہ سمجھ کر اور جریدۂ عالَم پہ ایک زندہ و ثبت شُدہ حقیقت مان کر ساتھ دیتے تو آج حالات و جغرافیے مُختلف ہوتے - مگر اِن سب مُشکلات و ناانصافیوں کے باوجود پاکستان عالمِ اِسلام کی سب سے بڑی مُنظّم ترین فوجی قُوّت ، واحد ایٹمی طاقت ، اُبھرتی ہوئی مُعاشی طاقت ، انتہائی تزویراتی اہمیّت کا حامل اور عالمِ اِسلام کا قلعہ ہے - ہماری قومی قیادت کا حق بنتا ہے کہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور مظالم کے متعلق دُنیا کو آگاہ کریں اور ساتھ ہی ساتھ تکمیلِ پاکستان کے نامکمل ایجنڈے پر کام جاری رکھّیں تاکہ پُر امن طریقے سے پاکستان کو قائدِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے خوابوں کی تعبیر اور علّامہ اقبال کے افکار کا حقیقی ترجمان بنا سکیں -

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر