ڈرون ٹیکنالوجی کابڑھتاہوارجحان

ڈرون ٹیکنالوجی کابڑھتاہوارجحان

ڈرون ٹیکنالوجی کابڑھتاہوارجحان

مصنف: ندیم اقبال جنوری 2019

لفظ ’’ڈرون‘‘سے تو آپ خوب واقف ہونگے! یہ لفظ سنتے ہی ذہن میں ایسے جہاز کا خیال آ تا ہے جس میں پائلٹ موجود نہ ہو اور اسے زمین سے محدود اور لامحدود فاصلے سے کنڑول کیا جا سکتا ہو- ڈرون بنانے کا تصور انسان نے جہاز سے ہی اخذ کیاجس کی بنیادی وجہ جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم میں شامل ملکوں کے ماہر پائلٹ کا جان بحق ہونا تھا- جہاز بنانے کا تصورتو انسان نے پرندوں سے ا خذ کیا -وہ شخص جس نے تاریخِ انسانی میں سب سے پہلی اُڑان بھری مسلم ہسپانیہ کا مشہور سائنس دان عبّاس ابن فِرناس تھا جس نے اُس کو پورا کرنے کیلئےپرندوں کی پہلی پرواز پر بہت سی تحقیق کی- پھراس تصور کو کامیابی سے ہمکنارکرنے کیلئےتجربات کے دوران بہت سی انسانی جانیں ضائع ہوئیں جس میں بالآخر انسان کی محنت، لگن اور پختہ ارادہ کے سامنے کوئی بھی مشکل حائل نہ ہوئی اوراس نےدنیا کا پہلاجہاز 1903 ء[1]میں بنا لیا - جہاز میں موجود خامیوں کودور کرنے کے بعداس کو ملٹری کیلئے جنگ عظیم اول 1915ءمیں استعمال کیا گیا-

 پہلے جہاز کو ڈرون (Unmanned Aerial Vehicle) بنانے کیلئے تحقیقات جاری رہیں جس میں بالآخر امریکہ کو دوسری جنگ عظیم 1941ءکے ابتدائی مراحل میں کامیابی حاصل ہوئی جب امریکہ نے پہلا ریموٹ کنڑول ڈرون (Radioplane OQ-2)[2] استعمال کیا جس نے دوسری جنگ عظیم میں غیر معزول آپریشنز کی نگرانی، سرد جنگ اور عالمی تنازعات کے دوران زیادہ اہم کردار ادا کیا-1973ء میں (Yom Kippur War) [3]اسرائیل نے ماسٹر UAV اور (IAI Scout) تیار کیا یہ دونوں بغیر پائلٹ نگرانی کے ڈرون تھے- 1986ء میں امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ایک پروجیکٹ بنایا جسے (RQ-2A Pioneer)[4] کہتے ہیں یہ درمیانی سائز کا بحریہ ڈرون تھا اسی دوران اسرائیلی انجینئرز نے اسی طرح کے نمونہ کو استعمال کرتے ہوئے (Gnat 750) ڈرون تیار کیا- پہلی مرتبہ 2000ء میں ایسا ڈرون استعمال کیا جس میں صرف کیمرہ موجود تھا اور یہ کیمرہ  نگرانی کر سکتا تھا -

جنگی ڈرون کی ساخت:

ڈرون جہاز کو کسی دوسرے ملک کی جاسوسی، خفیہ اڈوں کی معلومات ، دہشت گرد تنظیموں کا سراغ لگانے اور اُن کو ٹا رگٹ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے- ڈرون کی جسامت ٹڈی نما ہوتی ہے جس کے دو بڑے پَروں (wings) کے نیچے لیزر گائیڈڈ میزائل نصب ہوتے ہیں (اس سے مراد ایسا میزائل جو دیے گئے ٹارگٹ کو 100 فیصد ہِٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو) ایک ڈرون اپنے ساتھ 2لیزر گائیڈڈ میزائل اور 350کلو گرام بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ڈرون کے بالکل سامنے (Front) دو کیمرے لگے ہوتے ہیں جو راستے کا تعین کرتے ہیں- دونوں پروں (wings) کے درمیان نیچے کی جانب (Multi Spectrum Target System) لینز (کیمرہ)ہوتا ہے جو زمین پربالکل صاف دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بہت سے کیمرے اس کی مدد کر رہے ہوتے ہیں-یہ ٹارگٹ کو بہت قریب سے (Zoom In) اور دور سے (Zoom Out) دیکھ سکتا ہے- اس کے ساتھ ہی بیم لیزر لگی ہوتی ہے جو کہ نشانہ ٹھیک باندھ کر میزائل کو ٹارگٹ کی جانب روانہ کرتی ہے ڈرون کو ریڈار سسٹم سے شناخت کرنامشکل ہوتاہے کیونکہ اس کی سپیڈ اور کنڑول انتہائی تیز ہے- بیس اسٹیشن(زمین پر موجود وہ کمرہ جس میں بیٹھ کر ڈرون کی نقل و حرکت کو کنڑول کیا جاتا ہے) میں بیٹھے ہوئے تمام تجزیہ نگار  (Analysts) دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوتے ہیں اور ڈرون کی سپیڈ، ڈرون کی موجودگی کا نقشہ اور ٹارگٹ سامنے سکرین پر دیکھ رہے ہوتے ہیں-

پاکستانی جنگی ڈرون :

پاکستان نے 13 مارچ 2015ء بروز جمعۃ المبارک کو پہلا مسلح بمبار ڈرون جس کا نام ’’بُراق‘‘(Burraq)اور میزائل کا نام ’’برق‘‘ (Burq) ہے جسے پاکستانی ادارے (NESCOM) نے بنایا ہے؛ اُس کا کامیاب تجربہ کیا-مکمل طور پر پاکستان میں تیار کئے گئےبمبار ڈرون کی کامیاب اُڑان نے ملکی دفاع کو افق تک پہنچا دیا-پاکستان وہ دوسرا ملک ہےجو ڈرون ٹیکنالوجی کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے استعمال کر رہا ہے-امریکہ، اسرائیل، روس کے بعد اب پاکستان ڈرون ٹیکنالوجی میں دنیا کا چھوتھا بڑا ملک بن گیا ہے جوہر موسم میں ڈرون کی مدد سے زمین پر موجود اپنے دشمن کا 100 فیصد درست نشانہ لگانے کی ٹیکنالوجی سے لیس ہو چکا ہے- ’’براق‘‘ڈرون 7 میٹر لمبا ، 9میٹر چوڑا اور 2میٹر 6.56) فٹ( اونچا قد رکھتا ہے اس کی سپیڈ 215 Kph ہےاور جس کی رینج 1000 کلو میٹر ہے - 20 ہزارسے 22 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والا ’’بُراق‘‘ اپنے ہدف پر عقاب کی نظر رکھتا ہےاور اپنے ساتھ ایک وقت میں 2 لیزر بیم گائیڈڈ میزائل لے کر جا سکتا ہے-[5]

پہلا مسافر ڈرون [6]: (Ehang 184)

یہ وہ پہلا مسافر ڈرون ہے جو کہ محفوظ، جسامت میں قدرے چھوٹا، ماحولیاتی آلودگی سے پاک ہے- اس خود مختار فضائی گاڑی بنانے کا مقصدچند کلو میٹر پرمحفوظ فضائی ٹرانسپورٹ فراہم کرنا تھا-2013 ء کے ابتدا میں Ehang نےخود مختار ڈرون بنانے کے بارے میں یہ انقلابی منصوبہ شروع کیا جس کو تین ٹیکنیکس سے مل کر بنایاگیا ہے -

1-  Absolute safety by Design

2- Automation

3- Sync-Flight Management Platform

ای ہینگ 184 نامی اس ڈرون کو گزشتہ سال متعارف کرایا گیا جسے دنیا کی پہلی خودکار فضائی سواری کا نام دیا گیا جومسافروں کو اُن کی منزل تک آسانی سے پہنچا سکے گی بہت جلد مسافر،پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کی نسبت اس ڈرون میں سفر کرنا پسند کریں گے اور شاید مستقبل قریب میں گاڑی کے بجائے ڈرون کا استعمال عروج اختیار کر جائے- ٹیسٹنگ پرواز میں کامیابی کے بعد مسافر ڈرون کو ہیلی کاپٹر جیسی سہولیات میں ڈھالا گیا- مین سیٹ کے سامنے ڈرون کاٹچ پیڈ کنڑولر نصب کیا گیا جس پر نقشہ اور فلائیٹ کنٹرول، فلائیٹ کی سپیڈ، ٹائم، بلندی اور اُترنے کا وقت آئی کون کی شکل میں موجود ہوتا ہے جسے سنگل کلک سے سلیکٹ کیا جاتا ہے- یہ سوفٹ وئیر، یوزر کا فلائیٹ ڈیٹا محفوظ کر لیتا ہے پھر جب فلائیٹ پر کلک کرتے ہیں تو ڈرون بالکل ایک ہیلی پیڈ کی طرح اُوپر اُڑان بھرکر منزل کی طرف رواں دواں ہو جاتا ہے-یہ ڈرون بیٹری کی مدد سے چلتا ہےجس کو بجلی سے ریچارج کیا جاتا ہے-

اس کے 4بازو اور 8 پر ہوتے ہیں جسے اسمارٹ فون سے GPRS، GPSسسٹم سےبھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے-دبئی اور چائنہ میں جولائی سےاس سروس کا آغاز ہو چکا ہے-یہ ڈرون ایک وقت میں 30منٹ تک پرواز کرسکتے ہیں اور 100 کلو گرام تک کا وزن اُٹھا سکتے ہیں جنہیں کنٹرول روم سے بھی مانیٹر کیاجا سکتا ہے-اس ڈرون میں ایک مسافر ہی سفر کرسکتا ہے کمپنی کے مطابق اسے مختصر سفر(10 میل تک کے سفر) کے لئے  ڈیزائن کیا گیا ہے -اس ڈرون کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ ہے جو کہ کسی ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف اور لینڈ کرتا ہے-

مدد کرنے والے ڈرونز :(Helping Drone )

 2014ء کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کومختلف مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جانے لگا جس میں ایک مشہور کمپنی نے ڈرون کو گاہک کے پیکیجز ڈراپ کرنے، تصاویر کھینچنے، افریقہ میں جانوروں کو ریسکیو کرنے، ڈرون سے میڈیسن کی امداد پہنچانے، بچوں کو تفریح فراہم کرنے، یادگار مناظر کو محضوظ کرنے، ویڈیو بنانے، ریسنگ ڈرون سےڈرون کی سپیڈ چیک کرنے اورحتی کہ سلی پاور ڈرون ریموٹ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کیلئےبنایا گیا ہے -

ویڈیو ڈرون [7]: (Video Drone)

ویڈیو ڈرون 2حصوں پر مشتمل ہوتا ہے:

1-کاپٹر                    2- کنٹرولر

یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں کاپٹر اپنا رابطہ کنڑولر سےبحال رکھنے کیلئے GPS کا استعمال کرتا ہے- ویڈیو ڈرون زیادہ تر خوبصورت مناظر کو کیمرے میں محضوظ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے- کاپٹر کو اُڑانے کیلئے کنڑولر کا کردار اہمیت کاحامل ہے جو کیمرے کی درست سمت کاتعین کرتا ہے- کنڑولر ویڈیو گیم پیڈ کی طرح کا ہوتا ہے جس پر بٹن /گیر نصب ہوتے ہیں جس سے کاپٹر کو کنڑول کیا جاتا ہے اور سکرین سے کاپٹرکی نقل و حرکت اور مناظر بھی دیکھے جا سکتے ہیں- کاپٹرکی پرواز کیمرہ کے ذریعے کنٹرولر دکھانے کا پابند ہوتا ہے-کچھ ڈرونز میں سکرین نہیں ہوتی بلکہ سکرین کی جگہ سیل فون رکھا جاتا ہے- یہ ڈرون ایک درمیانے طبقے کا آدمی خرید سکتا ہے اور آسانی سے اُڑا بھی سکتا ہے -یہ ڈرون خصوصی طور پر فٹبال ، کرکٹ میچ ، مختلف کار ریلز میں بلندی سے ویڈیو بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے اس میں ہیوی بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کو الیکٹرک سے ریچارج کیا جاتا ہے جس سے ڈرون کی پرواز 2 گھنٹے تک ہوتی ہے- یہ 60فٹ بلندی تک پرواز کر سکتے ہیں اور 360 ڈگری تک کیمرہ کی مدد سے ویڈیو بنا سکتے ہیں - (Dji Mavic) وڈیو ڈرون ایک اچھی چوائس ہے پاکستان میں اس ڈرون کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے خصوصی طور پر یونیورسٹی کے طالب علم اپنے پروجیکٹس ڈرون ٹیکنالوجی میں مکمل کرتے ہیں جو طالب علم کی طرف سے پاکستان کی ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینےکیلئے مثبت کردار ہے -

ریسنگ ڈرون: (Racing Drone)

یہ ویڈیو ڈرون سے بالکل مختلف ہوتا ہے اس کا کاپٹر بہت ہلکا اور کنٹرولر/ریسیور وزنی ہوتا ہے- رفتار میں تیزی کاپٹر کے ہلکے پن کی وجہ سےہوتی ہے- آسان لفظوں میں ہم یوں کَہ سکتے ہیں کہ اس کی رفتار ویڈیو ڈرون سے 10 گنا زیادہ ہوتی ہے- (Line of Sight)،(First Person View) ریسنگ ڈرونز کو ہولو گرافک،ہولولیز یا گوگل عینک کے ذریعے دیکھا جاتا ہے- ریسنگ ڈرون کو کنڑول کرنا اورنقل و حرکت پر نظرمنجمند رکھنا کافی مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ چھوٹے ہونے کی وجہ سے تنگ راستوں سے آسانی سے گزر جاتے ہیں-ریسنگ ڈرون میں (Ready To Fly)[8] ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے جس میں اس کا مین کمپونینٹ کنڑولر /ریسیور ہوتا ہے-کچھ شائقین تو اپنے کاپٹر خود تیار کرواتے ہیں جو کہ مارکیٹ میں ملنے والے کاپٹر سے مختلف اور قدرے بہتر ہوتا ہے -یہ ڈرون بھی بیٹری، سگنل GPs اور کنٹرولر چپ پر انحصار کرتے ہیں جتنی پاور فُل سگنل اور بیٹری ہوگی ڈرون اُتنی دیر تک اُڑان بھر سکے گا-ترقی یافتہ ممالک میں ریسنگ ڈرون کے باقاعدہ ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں طالب علم اور شائقین کی بڑی تعداد حصہ لیتی ہے- پاکستان میں یہ ڈرون ابھی نایاب ہے بہت کم لوگ اس ڈرون سے واقف ہیں شاید اس کی یہ وجہ ہے کہ ریسنگ ڈرون ویڈیو ڈرون سے قدرے مہنگا ہے -

مائیکرو ڈرون: (Micro Drone)

یہ ڈرون سائز میں چھوٹا اور دونوں ہاتھوں پر لینڈ کر سکتا ہے اسے کنڑولر پیڈ اورموبائل فون دونوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے یہ40 فٹ بلندی تک ویڈیواور تصویر بناسکتاہے اس کو استعمال کرنے کیلئے کسی تجربہ اور عمر کی ضرورت نہیں-یہ ایک محضوظ، پائیدار اور استحکام کے ساتھ اُڑان بھر سکتا ہے اس میں 720 ایچ ڈی گرافکس کا کیمرہ ہے جو 360ڈگری گھوم سکتا ہے -اس میں 2-AAA سیل بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کو الیکٹرک سے ریچارج کیا جاتا ہے-اس کے حصے آسانی سے تبدیل ہو سکتے ہیں اور بیٹری بھی آسانی کے ساتھ کاپٹر سے نکالی اور تبدیل کی جاسکتی ہے-

نینو ڈرون:(Nano Drone)

اس ڈرون کا سائز ایک ہاتھ جتنا ہے جس کے پَروں اور موٹر کی حفاظت کیلئے پلاسٹک کور بنایا گیا ہےجس کی وجہ سے اس کے پر (wings) دیوار یا چھت سےٹکرانے پرٹوٹنے سے قاصر رہتے ہیں - اس میں 6ایکسزاستحکام ہے جو فرش سے2انچ اوپر تک بھی اُڑان بھر سکتا ہے- نینو ڈرون 360 ڈگری تک مکمل گھوم سکتا ہے اس میں 3طرح کی سپیڈ کو متعارف کروایا گیا ہے:

1-     نینوڈرون جب اُڑان یا لینڈ کر رہا ہو تو ہلکی سپیڈ رکھتا ہے-

2-      یہ ڈرون جب گھوم رہا ہے یا سمت تبدیل کر رہا ہوتو درمیانی سپیڈ رکھتا ہے-

3-     نینو ڈرون فل سپیڈ کے اُس وقت اُڑان بھرتا ہے جب پرواز سیدھی ہو-

اس میں (Built-in Flight Protection )کو بھی متعارف کروایا گیا ہےجو پہلی مرتبہ ڈرون اُڑانے والے کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے-

وائیلٹ ڈرون:(Violet Drone)

جس طرح نام سے ظاہر ہے یہ بالکل پیسے والے وائیلٹ /بٹوےجیسا ہوتا ہے- کنڑولر کے اندر ہی اس کی چارجنگ ہوتی ہے اور اسے کنڑولر کے اندر ہی رکھا جاتا ہے- اس کاسائز ایک ہاتھ کی تین انگلیوں جتنا ہوتا ہے- یہ دنیا کا سب سے چھوٹا ڈرون کہلاتا ہے جسے پینٹ کی پاکٹ میں بھی رکھاجا سکتا ہے -20منٹ کی چارجنگ سے5-7 منٹ تک کی پرواز کر سکتا ہے-اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے شرارتوں میں بہت زیادہ مقبول ہے -

پرندہ نما ڈرون[9]:( Bionic Bird Drone )

یہ ڈرون پرندہ نما نسل معلوم ہوتا ہے جس کی جسامت چڑی جیسی اور پَر کوے کی طرح ہوتے ہیں- اس ڈرون کو ہوا کی رفتار کے مطابق سیٹ کیا جاتا ہے؛اس میں ایک چھوٹی بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کوالیکڑک ایگ سے ریچارج کیا جاتا ہے - 10 منٹ چارجنگ سے 12 منٹ تک اُڑان بھر سکتا ہے جسکا وزن 10 گرام،الیکڑک موٹر 0.8 واٹ، روٹیشن سپیڈ 55000آرپی ایم، سپیڈ 20 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس کی رینج 100 میٹر تک ہے- اس کو کنٹرول کرنے کیلئے کنڑولر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کو ( Bionic Bird Drone) ایپلیکیشن (App) کی مدد سے کنڑول کیا جاتا ہے-اُڑان شروع ہونے کے بعد موبائل فون کو جس جانب حرکت دیں گے پرندہ نما ڈرون اُسی جانب حرکت کرے گا-

٭٭٭

لفظ ’’ڈرون‘‘سے تو آپ خوب واقف ہونگے! یہ لفظ سنتے ہی ذہن میں ایسے جہاز کا خیال آ تا ہے جس میں پائلٹ موجود نہ ہو اور اسے زمین سے محدود اور لامحدود فاصلے سے کنڑول کیا جا سکتا ہو- ڈرون بنانے کا تصور انسان نے جہاز سے ہی اخذ کیاجس کی بنیادی وجہ جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم میں شامل ملکوں کے ماہر پائلٹ کا جان بحق ہونا تھا- جہاز بنانے کا تصورتو انسان نے پرندوں سے ا خذ کیا -وہ شخص جس نے تاریخِ انسانی میں سب سے پہلی اُڑان بھری مسلم ہسپانیہ کا مشہور سائنس دان عبّاس ابن فِرناس تھا جس نے اُس کو پورا کرنے کیلئےپرندوں کی پہلی پرواز پر بہت سی تحقیق کی- پھراس تصور کو کامیابی سے ہمکنارکرنے کیلئےتجربات کے دوران بہت سی انسانی جانیں ضائع ہوئیں جس میں بالآخر انسان کی محنت، لگن اور پختہ ارادہ کے سامنے کوئی بھی مشکل حائل نہ ہوئی اوراس نےدنیا کا پہلاجہاز 1903 ء[1]میں بنا لیا - جہاز میں موجود خامیوں کودور کرنے کے بعداس کو ملٹری کیلئے جنگ عظیم اول 1915ءمیں استعمال کیا گیا-

 پہلے جہاز کو ڈرون (Unmanned Aerial Vehicle) بنانے کیلئے تحقیقات جاری رہیں جس میں بالآخر امریکہ کو دوسری جنگ عظیم 1941ءکے ابتدائی مراحل میں کامیابی حاصل ہوئی جب امریکہ نے پہلا ریموٹ کنڑول ڈرون (Radioplane OQ-2)[2] استعمال کیا جس نے دوسری جنگ عظیم میں غیر معزول آپریشنز کی نگرانی، سرد جنگ اور عالمی تنازعات کے دوران زیادہ اہم کردار ادا کیا-1973ء میں (Yom Kippur War) [3]اسرائیل نے ماسٹر UAV اور (IAI Scout) تیار کیا یہ دونوں بغیر پائلٹ نگرانی کے ڈرون تھے- 1986ء میں امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ایک پروجیکٹ بنایا جسے (RQ-2A Pioneer)[4] کہتے ہیں یہ درمیانی سائز کا بحریہ ڈرون تھا اسی دوران اسرائیلی انجینئرز نے اسی طرح کے نمونہ کو استعمال کرتے ہوئے (Gnat 750) ڈرون تیار کیا- پہلی مرتبہ 2000ء میں ایسا ڈرون استعمال کیا جس میں صرف کیمرہ موجود تھا اور یہ کیمرہ  نگرانی کر سکتا تھا -

جنگی ڈرون کی ساخت:

ڈرون جہاز کو کسی دوسرے ملک کی جاسوسی، خفیہ اڈوں کی معلومات ، دہشت گرد تنظیموں کا سراغ لگانے اور اُن کو ٹا رگٹ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے- ڈرون کی جسامت ٹڈی نما ہوتی ہے جس کے دو بڑے پَروں (wings) کے نیچے لیزر گائیڈڈ میزائل نصب ہوتے ہیں (اس سے مراد ایسا میزائل جو دیے گئے ٹارگٹ کو 100 فیصد ہِٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو) ایک ڈرون اپنے ساتھ 2لیزر گائیڈڈ میزائل اور 350کلو گرام بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ڈرون کے بالکل سامنے (Front) دو کیمرے لگے ہوتے ہیں جو راستے کا تعین کرتے ہیں- دونوں پروں (wings) کے درمیان نیچے کی جانب (Multi Spectrum Target System) لینز (کیمرہ)ہوتا ہے جو زمین پربالکل صاف دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ بہت سے کیمرے اس کی مدد کر رہے ہوتے ہیں-یہ ٹارگٹ کو بہت قریب سے (Zoom In) اور دور سے (Zoom Out) دیکھ سکتا ہے- اس کے ساتھ ہی بیم لیزر لگی ہوتی ہے جو کہ نشانہ ٹھیک باندھ کر میزائل کو ٹارگٹ کی جانب روانہ کرتی ہے ڈرون کو ریڈار سسٹم سے شناخت کرنامشکل ہوتاہے کیونکہ اس کی سپیڈ اور کنڑول انتہائی تیز ہے- بیس اسٹیشن(زمین پر موجود وہ کمرہ جس میں بیٹھ کر ڈرون کی نقل و حرکت کو کنڑول کیا جاتا ہے) میں بیٹھے ہوئے تمام تجزیہ نگار  (Analysts) دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوتے ہیں اور ڈرون کی سپیڈ، ڈرون کی موجودگی کا نقشہ اور ٹارگٹ سامنے سکرین پر دیکھ رہے ہوتے ہیں-

پاکستانی جنگی ڈرون :

پاکستان نے 13 مارچ 2015ء بروز جمعۃ المبارک کو پہلا مسلح بمبار ڈرون جس کا نام ’’بُراق‘‘(Burraq)اور میزائل کا نام ’’برق‘‘ (Burq) ہے جسے پاکستانی ادارے (NESCOM) نے بنایا ہے؛ اُس کا کامیاب تجربہ کیا-مکمل طور پر پاکستان میں تیار کئے گئےبمبار ڈرون کی کامیاب اُڑان نے ملکی دفاع کو افق تک پہنچا دیا-پاکستان وہ دوسرا ملک ہےجو ڈرون ٹیکنالوجی کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے استعمال کر رہا ہے-امریکہ، اسرائیل، روس کے بعد اب پاکستان ڈرون ٹیکنالوجی میں دنیا کا چھوتھا بڑا ملک بن گیا ہے جوہر موسم میں ڈرون کی مدد سے زمین پر موجود اپنے دشمن کا 100 فیصد درست نشانہ لگانے کی ٹیکنالوجی سے لیس ہو چکا ہے- ’’براق‘‘ڈرون 7 میٹر لمبا ، 9میٹر چوڑا اور 2میٹر 6.56) فٹ( اونچا قد رکھتا ہے اس کی سپیڈ 215 Kph ہےاور جس کی رینج 1000 کلو میٹر ہے - 20 ہزارسے 22 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والا ’’بُراق‘‘ اپنے ہدف پر عقاب کی نظر رکھتا ہےاور اپنے ساتھ ایک وقت میں 2 لیزر بیم گائیڈڈ میزائل لے کر جا سکتا ہے-[5]

پہلا مسافر ڈرون [6]: (Ehang 184)

یہ وہ پہلا مسافر ڈرون ہے جو کہ محفوظ، جسامت میں قدرے چھوٹا، ماحولیاتی آلودگی سے پاک ہے- اس خود مختار فضائی گاڑی بنانے کا مقصدچند کلو میٹر پرمحفوظ فضائی ٹرانسپورٹ فراہم کرنا تھا-2013 ء کے ابتدا میں Ehang نےخود مختار ڈرون بنانے کے بارے میں یہ انقلابی منصوبہ شروع کیا جس کو تین ٹیکنیکس سے مل کر بنایاگیا ہے -

1-  Absolute safety by Design

2- Automation

3- Sync-Flight Management Platform

ای ہینگ 184 نامی اس ڈرون کو گزشتہ سال متعارف کرایا گیا جسے دنیا کی پہلی خودکار فضائی سواری کا نام دیا گیا جومسافروں کو اُن کی منزل تک آسانی سے پہنچا سکے گی بہت جلد مسافر،پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کی نسبت اس ڈرون میں سفر کرنا پسند کریں گے اور شاید مستقبل قریب میں گاڑی کے بجائے ڈرون کا استعمال عروج اختیار کر جائے- ٹیسٹنگ پرواز میں کامیابی کے بعد مسافر ڈرون کو ہیلی کاپٹر جیسی سہولیات میں ڈھالا گیا- مین سیٹ کے سامنے ڈرون کاٹچ پیڈ کنڑولر نصب کیا گیا جس پر نقشہ اور فلائیٹ کنٹرول، فلائیٹ کی سپیڈ، ٹائم، بلندی اور اُترنے کا وقت آئی کون کی شکل میں موجود ہوتا ہے جسے سنگل کلک سے سلیکٹ کیا جاتا ہے- یہ سوفٹ وئیر، یوزر کا فلائیٹ ڈیٹا محفوظ کر لیتا ہے پھر جب فلائیٹ پر کلک کرتے ہیں تو ڈرون بالکل ایک ہیلی پیڈ کی طرح اُوپر اُڑان بھرکر منزل کی طرف رواں دواں ہو جاتا ہے-یہ ڈرون بیٹری کی مدد سے چلتا ہےجس کو بجلی سے ریچارج کیا جاتا ہے-

اس کے 4بازو اور 8 پر ہوتے ہیں جسے اسمارٹ فون سے GPRS، GPSسسٹم سےبھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے-دبئی اور چائنہ میں جولائی سےاس سروس کا آغاز ہو چکا ہے-یہ ڈرون ایک وقت میں 30منٹ تک پرواز کرسکتے ہیں اور 100 کلو گرام تک کا وزن اُٹھا سکتے ہیں جنہیں کنٹرول روم سے بھی مانیٹر کیاجا سکتا ہے-اس ڈرون میں ایک مسافر ہی سفر کرسکتا ہے کمپنی کے مطابق اسے مختصر سفر(10 میل تک کے سفر) کے لئے  ڈیزائن کیا گیا ہے -اس ڈرون کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ ہے جو کہ کسی ہیلی کاپٹر کی طرح ٹیک آف اور لینڈ کرتا ہے-

مدد کرنے والے ڈرونز :(Helping Drone )

 2014ء کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کومختلف مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جانے لگا جس میں ایک مشہور کمپنی نے ڈرون کو گاہک کے پیکیجز ڈراپ کرنے، تصاویر کھینچنے، افریقہ میں جانوروں کو ریسکیو کرنے، ڈرون سے میڈیسن کی امداد پہنچانے، بچوں کو تفریح فراہم کرنے، یادگار مناظر کو محضوظ کرنے، ویڈیو بنانے، ریسنگ ڈرون سےڈرون کی سپیڈ چیک کرنے اورحتی کہ سلی پاور ڈرون ریموٹ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کیلئےبنایا گیا ہے -

ویڈیو ڈرون [7]: (Video Drone)

ویڈیو ڈرون 2حصوں پر مشتمل ہوتا ہے:

1-کاپٹر                    2- کنٹرولر

یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں کاپٹر اپنا رابطہ کنڑولر سےبحال رکھنے کیلئے GPS کا استعمال کرتا ہے- ویڈیو ڈرون زیادہ تر خوبصورت مناظر کو کیمرے میں محضوظ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے- کاپٹر کو اُڑانے کیلئے کنڑولر کا کردار اہمیت کاحامل ہے جو کیمرے کی درست سمت کاتعین کرتا ہے- کنڑولر ویڈیو گیم پیڈ کی طرح کا ہوتا ہے جس پر بٹن /گیر نصب ہوتے ہیں جس سے کاپٹر کو کنڑول کیا جاتا ہے اور سکرین سے کاپٹرکی نقل و حرکت اور مناظر بھی دیکھے جا سکتے ہیں- کاپٹرکی پرواز کیمرہ کے ذریعے کنٹرولر دکھانے کا پابند ہوتا ہے-کچھ ڈرونز میں سکرین نہیں ہوتی بلکہ سکرین کی جگہ سیل فون رکھا جاتا ہے- یہ ڈرون ایک درمیانے طبقے کا آدمی خرید سکتا ہے اور آسانی سے اُڑا بھی سکتا ہے -یہ ڈرون خصوصی طور پر فٹبال ، کرکٹ میچ ، مختلف کار ریلز میں بلندی سے ویڈیو بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے اس میں ہیوی بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کو الیکٹرک سے ریچارج کیا جاتا ہے جس سے ڈرون کی پرواز 2 گھنٹے تک ہوتی ہے- یہ 60فٹ بلندی تک پرواز کر سکتے ہیں اور 360 ڈگری تک کیمرہ کی مدد سے ویڈیو بنا سکتے ہیں - (Dji Mavic) وڈیو ڈرون ایک اچھی چوائس ہے پاکستان میں اس ڈرون کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے خصوصی طور پر یونیورسٹی کے طالب علم اپنے پروجیکٹس ڈرون ٹیکنالوجی میں مکمل کرتے ہیں جو طالب علم کی طرف سے پاکستان کی ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینےکیلئے مثبت کردار ہے -

ریسنگ ڈرون: (Racing Drone)

یہ ویڈیو ڈرون سے بالکل مختلف ہوتا ہے اس کا کاپٹر بہت ہلکا اور کنٹرولر/ریسیور وزنی ہوتا ہے- رفتار میں تیزی کاپٹر کے ہلکے پن کی وجہ سےہوتی ہے- آسان لفظوں میں ہم یوں کَہ سکتے ہیں کہ اس کی رفتار ویڈیو ڈرون سے 10 گنا زیادہ ہوتی ہے- (Line of Sight)،(First Person View) ریسنگ ڈرونز کو ہولو گرافک،ہولولیز یا گوگل عینک کے ذریعے دیکھا جاتا ہے- ریسنگ ڈرون کو کنڑول کرنا اورنقل و حرکت پر نظرمنجمند رکھنا کافی مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ چھوٹے ہونے کی وجہ سے تنگ راستوں سے آسانی سے گزر جاتے ہیں-ریسنگ ڈرون میں (Ready To Fly)[8] ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے جس میں اس کا مین کمپونینٹ کنڑولر /ریسیور ہوتا ہے-کچھ شائقین تو اپنے کاپٹر خود تیار کرواتے ہیں جو کہ مارکیٹ میں ملنے والے کاپٹر سے مختلف اور قدرے بہتر ہوتا ہے -یہ ڈرون بھی بیٹری، سگنل GPs اور کنٹرولر چپ پر انحصار کرتے ہیں جتنی پاور فُل سگنل اور بیٹری ہوگی ڈرون اُتنی دیر تک اُڑان بھر سکے گا-ترقی یافتہ ممالک میں ریسنگ ڈرون کے باقاعدہ ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں طالب علم اور شائقین کی بڑی تعداد حصہ لیتی ہے- پاکستان میں یہ ڈرون ابھی نایاب ہے بہت کم لوگ اس ڈرون سے واقف ہیں شاید اس کی یہ وجہ ہے کہ ریسنگ ڈرون ویڈیو ڈرون سے قدرے مہنگا ہے -

مائیکرو ڈرون: (Micro Drone)

یہ ڈرون سائز میں چھوٹا اور دونوں ہاتھوں پر لینڈ کر سکتا ہے اسے کنڑولر پیڈ اورموبائل فون دونوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے یہ40 فٹ بلندی تک ویڈیواور تصویر بناسکتاہے اس کو استعمال کرنے کیلئے کسی تجربہ اور عمر کی ضرورت نہیں-یہ ایک محضوظ، پائیدار اور استحکام کے ساتھ اُڑان بھر سکتا ہے اس میں 720 ایچ ڈی گرافکس کا کیمرہ ہے جو 360ڈگری گھوم سکتا ہے -اس میں 2-AAA سیل بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کو الیکٹرک سے ریچارج کیا جاتا ہے-اس کے حصے آسانی سے تبدیل ہو سکتے ہیں اور بیٹری بھی آسانی کے ساتھ کاپٹر سے نکالی اور تبدیل کی جاسکتی ہے-

نینو ڈرون:(Nano Drone)

اس ڈرون کا سائز ایک ہاتھ جتنا ہے جس کے پَروں اور موٹر کی حفاظت کیلئے پلاسٹک کور بنایا گیا ہےجس کی وجہ سے اس کے پر (wings) دیوار یا چھت سےٹکرانے پرٹوٹنے سے قاصر رہتے ہیں - اس میں 6ایکسزاستحکام ہے جو فرش سے2انچ اوپر تک بھی اُڑان بھر سکتا ہے- نینو ڈرون 360 ڈگری تک مکمل گھوم سکتا ہے اس میں 3طرح کی سپیڈ کو متعارف کروایا گیا ہے:

1-     نینوڈرون جب اُڑان یا لینڈ کر رہا ہو تو ہلکی سپیڈ رکھتا ہے-

2-      یہ ڈرون جب گھوم رہا ہے یا سمت تبدیل کر رہا ہوتو درمیانی سپیڈ رکھتا ہے-

3-     نینو ڈرون فل سپیڈ کے اُس وقت اُڑان بھرتا ہے جب پرواز سیدھی ہو-

اس میں (Built-in Flight Protection )کو بھی متعارف کروایا گیا ہےجو پہلی مرتبہ ڈرون اُڑانے والے کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے-

وائیلٹ ڈرون:(Violet Drone)

جس طرح نام سے ظاہر ہے یہ بالکل پیسے والے وائیلٹ /بٹوےجیسا ہوتا ہے- کنڑولر کے اندر ہی اس کی چارجنگ ہوتی ہے اور اسے کنڑولر کے اندر ہی رکھا جاتا ہے- اس کاسائز ایک ہاتھ کی تین انگلیوں جتنا ہوتا ہے- یہ دنیا کا سب سے چھوٹا ڈرون کہلاتا ہے جسے پینٹ کی پاکٹ میں بھی رکھاجا سکتا ہے -20منٹ کی چارجنگ سے5-7 منٹ تک کی پرواز کر سکتا ہے-اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے شرارتوں میں بہت زیادہ مقبول ہے -

پرندہ نما ڈرون[9]:( Bionic Bird Drone )

یہ ڈرون پرندہ نما نسل معلوم ہوتا ہے جس کی جسامت چڑی جیسی اور پَر کوے کی طرح ہوتے ہیں- اس ڈرون کو ہوا کی رفتار کے مطابق سیٹ کیا جاتا ہے؛اس میں ایک چھوٹی بیٹری استعمال ہوتی ہے جس کوالیکڑک ایگ سے ریچارج کیا جاتا ہے - 10 منٹ چارجنگ سے 12 منٹ تک اُڑان بھر سکتا ہے جسکا وزن 10 گرام،الیکڑک موٹر 0.8 واٹ، روٹیشن سپیڈ 55000آرپی ایم، سپیڈ 20 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس کی رینج 100 میٹر تک ہے- اس کو کنٹرول کرنے کیلئے کنڑولر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کو ( Bionic Bird Drone) ایپلیکیشن (App) کی مدد سے کنڑول کیا جاتا ہے-اُڑان شروع ہونے کے بعد موبائل فون کو جس جانب حرکت دیں گے پرندہ نما ڈرون اُسی جانب حرکت کرے گا-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر